امریکا ایران پر اسرائیلی حملے کے ’نتائج کا ذمہ دار‘ ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے اسرائیلی حملوں کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا ایران نے عملی طور پر دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے ۔جمعے کے روز اسرائیل نے ایران پر یکے بعد دیگرے کئی حملے کیے جن میں جوہری تنصیبات اور میزائل اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔اس کے بعد دنیا میں یہ توقع کی جارہی تھی ایران سخت جواب دے گا۔عین اس وقت جب ایران امریکا جوہری مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو گئے تھے تواسرائیلی حملے کاجواز نہیں بنتا تھا ۔اس کے باوجود اسرائیل نے حملہ کیا جس پر علمی عسکری تبصرہ کا یہ کہنا ہے اگر ایران اسرائیل پر فضائی حملے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو اسرائیل بھی ایران پر اتنے بڑے حملے کی قطعی صلاحیت نہیں رکھتا ہے
اسرائیلی حملے کے فوری بعد 13مئی کی صبح ایران کے سرکاری میڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گذشتہ کچھ گھنٹوں کے دوران اسرائیل نے ایک بار پھر ناطنز میں اہم ایرانی جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے پاسدران انقلاب کی ایرو سپیس کمانڈ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاسدران انقلاب کی ایرو سپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔
اس خبر کے بعد سب سے پہلے ٹرمپ کا بیان آیا کہ اسرائیلی حملے سے امریکا کو ئی تعلق نہیں لیکن فوری بعد ہی انھوں ایک اور تعلق کا اعلان کیا کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو امریکا اپنے اتحادی اسر ائیل کے ساتھاہوگا لیکن اس بعد بھی ایران نے حملہ کیا
اطلاع یہ بھی موصول ہو ئی کہ نطنز میں یورینیم افزودگی کے مرکز اور اصفہان کی جوہری تنصیب سمیت کئی اہم مقامات پر حملے کیے گئے جبکہ اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو بھی مارا گیا۔یہ کارروائیاں ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی میں ایک بڑا اور خطرناک موڑ ثابت ہوئی ہیں۔اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کئی برسوں سے اس طرح کے حملے کی وکالت کرتے آئے ہیں۔ ان کے نزدیک ایران نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک خطرہ ہے۔جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں نیتن یاہو نے ایرانی عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
اس کے جواب میں ایران نے متعدد مرتبہ اسرائیل پر ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے۔ صبح کے وقت پہلا حملہ ناکام بنا دیا گیا تھا لیکن اسرائیل میںشام ہوتے ہی سائرن بجنے لگے اور یروشلم سمیت کئی علاقوں کے آسمان دھماکوں اور روشنیوں سے بھر گئے۔تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے اور زور دار دھماکے ہوئے جس کے بعد شہری پناہ گاہوں میں چلے گئے جیسا کہ انھیں ہدایت دی گئی تھی۔ایران نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اگرچہ وہ آج سے ایک یا دو سال پہلے کے مقابلے میں کمزور ہو سکتا ہے مگر اسرائیل کے غیر معمولی حملے کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت اب بھی رکھتا ہے۔
سحرنیوزایران کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے وعدہ صادق تین کے ایک اور مرحلے کے آغاز میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے مختلف فوجی مراکز کو نشانہ بنایا۔ رپورٹوں اور سٹیلائٹ تصاویر اور سوشل میڈیا رپورٹوں میں موجود ہے۔ایرانی میزائل مقبوضہ فلسطین میں ٹھیک اپنے ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایرانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کرنے کے دشمن کے دعووں کے باوجود سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی جانب سے فائر کئے جانے والے تابڑ توڑ میزائل حملوں سے غاصب صیہونیوں پر خوف و ہراس طاری ہوگیا ہے اور سارے مقبوضہ علاقوں میں ہلچل مچ ہوئی ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے صیہونی فوجی مراکز اور فوجی صنعتی مراکز پر حملے کئے ہیں۔ صیہونی ڈیفنس سسٹم بے بس نظر آرہا ہے۔ جب ایران نے صبح سے پہلے ایک اور حملے کی لہر شروع کی تو یروشلم میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور فضائی دفاعی نظام فعال ہو گئے۔
گذشتہ روز جب اسرائیلی حکام نے ایران کے خلاف آپریشن کو ’کامیاب‘ قرار دیا تو ساتھ ہی یہ بھی اشارہ دیا کہ یہ حملے ایک طویل مہم کا آغاز ہو سکتے ہیں اور عوام کو خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر جوابی حملے متوقع ہیں۔
لیکن اب بھی اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس مہم کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانا ہے۔ اسرائیلی حکام کا ماننا ہے کہ ایران اس وقت ایک کمزور پوزیشن میں ہے۔ اس کا فضائی دفاع پچھلے سال کے فضائی حملوں میں متاثر ہوا ہے اور خطے میں اس کے حمایتی گروہ، خاص طور پر لبنان میں حزب اللہ، شدید نقصان اُٹھا چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس وقت کارروائی کرنے کا ایک ’موقع‘ موجود ہے۔
تاہم حملوں کی شدت کچھ اور بھی ظاہر کرتی ہے: شاید مقصد صرف جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ ایرانی نظامِ حکومت کو گرانا ہو۔ گذشتہ رات اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ایرانی عوام سے براہِ راست خطاب کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اپنی قیادت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔انھوں نے کہا ’اسرائیلی فوجی آپریشن کا مقصد نہ صرف جوہری بلکہ بیلسٹک میزائل کے خطرے کو بھی ختم کرنا ہے۔ اور جب ہم اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں تو ہم آپ کے مقصد یعنی آزادی کی راہ بھی ہموار کر رہے ہیں۔‘
یہ بات ایرانی قیادت کے لیے شاید سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہو گی کیونکہ ان کی اولین ترجیح ہمیشہ نظامِ حکومت کی بقا کو یقینی بنانا رہی ہے۔ اب ان پر شدید دباؤ ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ حملے اندرونی عدم استحکام یا حکومت مخالف تحریک کو جنم دیں گے یا نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملے ایران نے کو نشانہ ایران کے حملے کی ہے اور کے بعد
پڑھیں:
فرانس نے فلسطینیوں پر حملے کرنے والے اسرائیلی آبادکاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا
الخلیل کے قریب ایک گاؤں میں اسرائیلی آبادکاروں کے مبینہ حملے میں ایک فلسطینی استاد اور آسکر ایوارڈ یافتہ فلم سے جڑے کارکن عودہ محمد ہتھلین شہید ہو گئے۔ فرانس نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو "دہشت گردی" قرار دیا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق، یہ واقعہ پیر کے روز ام الخیر گاؤں میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی آبادکاروں نے حملہ کیا۔ مقتول عودہ ہتھلین مقامی اسکول کے استاد اور مسافر یطا کے رہائشی تھے۔ وہ آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم No Other Land میں بھی شامل رہے، جو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرتی ہے۔
فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ آبادکاروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی منظم پرتشدد کارروائیاں ہیں، جو دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جرائم میں ملوث افراد کو فوری سزا دیں۔
اسرائیلی پولیس نے ایک مشتبہ آبادکار کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہے، تاہم واقعے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔
عودہ ہتھلین کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر فلم No Other Land کے شریک ہدایت کار یووال ابراہام نے ویڈیو پوسٹ کی، جس میں ایک مسلح شخص کو فلسطینیوں سے جھگڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہی آبادکار تھا جس نے ہتھلین کو گولی ماری۔
مغربی کنارے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی اور 5 لاکھ سے زائد اسرائیلی آبادکار رہتے ہیں، جن کی آبادیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق غیر قانونی مانی جاتی ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج یا آبادکاروں کے ہاتھوں 962 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔