سندھ میں ڈاکو راج خطرناک صورت اختیار کرچکا ، نظام الدین میمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکار پور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے قائم مقام امیر پروفیسر نظام الدین میمن نے کہا ہے کہ سندھ میں ڈاکو راج ایک خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے معصوم شہریوں اور بچوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرنا معمول بن چکا ہے جبکہ ریاستی ادارے مکمل طور پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، شکارپور میں دن دیہاڑے کار پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 بے گناہ معصوم شہریوں کا قتل سندھ حکومت کی جانب سے سب ٹھیک ہے کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، سندھ کے عوام کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قبائلی دہشت گردی اور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے حکمرانوں کی بے حسی کے باعث پکے کے بااثر افراد کچے کے ڈاکوؤں کے سہولت کار بن چکے ہیں اور جاگیردارانہ سیاسی گروہ انہیں پناہ دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کی جانب سے گھنٹہ گھر چوک شکارپور میں امن امان کی بحالی کے لیے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر عبدالسمیع شمس بھٹی، مقامی امیر صدرالدین مہر سمیت دیگر ذمے داران نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کا احتجاجی کیمپ 3 روز سے جاری ہے۔ رہنماؤں نے روہت کمار کے قاتلوں کی گرفتاری، عید پر اغوا ہونے والے بچے انس تھہیم کی بازیابی، امن و امان کی بحالی اور نااہل ایس ایس پی کے استعفا کا مطالبہ کیا۔پروفیسر نظام الدین میمن نے مزید کہا کہ حکومت اور ریاست اپنی رٹ قائم کرے اور جرائم پیشہ لوگوں کو فوری گرفتار کرے۔بغیر سیاسی وابستگی کے میرٹ پر امن کے قیام کے لیے جرائم پیشہ افراد کے سہولت کار بڑے لوگوںسے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، ایماندار افسران کو مکمل فری ہینڈ دیا جائے۔پکے کے ڈاکوؤں کی مقامی سرداروں اور بھوتاروں کی جانب سے سرپرستی ختم ہوجائے تو کچے کے ڈاکو ایک دن میں ہتھیار پھینک دیں گے۔ سندھ میں ڈاکو راج مسلط ہے،کسی کی جان،مال اور عزت محفوظ نہیں، جس میں پولیس، مقامی انتظامیہ اور وڈیرے ملوث ہیں۔ حکومت سندھ میں قیام امن اور شہریوں کی جان ومال کی حفاظت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔حکومت کا فرض ہے کہ فی الفور مغویوں کی بازیابی، اغوا اور قتل وغارت کے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ عوام میں عدم تحفظ کااحساس ختم ہوسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، نارتھ ناظم آباد میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات
بلاک اے پلاٹ ایس بی 32 پر این آر ریزیڈنسی نامی کمرشل پراجیکٹ کی تعمیر شروع
 ڈائریکٹر سید ضیاء پر کارروائی نہ کرنے کے الزامات، شہریوں کی مشکلات میں اضافہ
نارتھ ناظم آباد کے رہائشی علاقوں میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر کمرشل عمارتیں تعمیر کیے جانے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، جس کے نتیجے میں مقامی شہریوں کو روزمرہ زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔بلاک اے پلاٹ نمبر ایس بی 32پر این آر ریزیڈنسی نامی کمرشل پراجیکٹ کی تعمیر جاری ہے جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ علاقوں میں متعدد جگہوں پر رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کا رہائشی تشخص متاثر ہو رہا ہے بلکہ ٹریفک کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ایک مقامی رہائشی عبداللہ خان نے بتایا، ’’ہماری گلیوں میں دن رات گاڑیوں کا رش لگا رہتا ہے ۔ پرانی نکاسی آب کا نظام اس تجارتی استعمال کو برداشت نہیں کر پا رہا، جس کے نتیجے میں گلیوں میں گندے پانی کے جوہڑ بن گئے ہیں۔ ’’علاقہ مکینوں نے ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سید ضیاء پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کارروائی نہ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں ۔جبکہ محکمہ بلدیات کے ترجمان نے بتایا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے گزشتہ مہینے متعدد غیر قانونی تعمیرات کو نشانہ بنایا ہے ، تاہم کچھ معاملات میں قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے کارروائی میں تاخیر ہو رہی ہے ‘‘۔ علاقے کے شہریوں نے
 وزیر بلدیات سے اپیل کی ہے کہ وہ نارتھ ناظم آباد میں غیر قانونی کمرشل تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کریں اور علاقے کے رہائشی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔