پاکستان اسٹیل کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ نے لیبر اپیلٹ ٹریبیونل کا فیصلہ معطل کردیا، جس کے نتیجے میں پاکستان اسٹیل کے 5 ہزارسے زائد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں پاکستان اسٹیل کے 5 ہزارسے زائد ملازمین کی بحالی کے لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی اور درخواست گزار کے وکیل مجتبی باجوہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ 10 سال سے پاکستان اسٹیل بند ہے ایک گرام بھی اسٹیل نہیں بنی۔
وکیل نے کہا کہ جب ادارہ بند ہے تو ملازمین کو تنخواہ کہاں سے دیں، لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کے بعد بھی 125 ملازمین نے واجبات وصول کیے ہیں، 29 اپریل کو لیبر اپیلٹ ٹریبیونل نے ملازمین بحال کردیا تھا۔
ٹربیونل نے قرار دیا تھا کہ جن ملازمین کو واجبات نہیں ملے وہ بحال سمجھے جائیں گے۔
سندھ ہائی کورٹ نے لیبر اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ معطل کردیا اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹسز جاری کردیے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان اسٹیل
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔