Daily Sub News:
2025-11-02@17:50:11 GMT

چین کی ایران کی خودمختاری پر اسرائیلی حملوں کی مذمت

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

چین کی ایران کی خودمختاری پر اسرائیلی حملوں کی مذمت

چین کی ایران کی خودمختاری پر اسرائیلی حملوں کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز

بیجنگ:چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔اتوار کے روزعباس عراقچی نے خطے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ اسرائیل نے حال ہی میں ایران پر شدید حملے کیے، جس میں ایرانی فوجی اہلکاروں اور شہریوں کو جانی نقصان پہنچا، خاص طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائی انتہائی خطرناک ہے اور پورے خطے کو مکمل جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

امید ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل سے فوجی کارروائی روکنے کا متفقہ مطالبہ کرے گی۔انہوں نے ایرانی موقف کی مستقل تائید اور حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا اور اعتماد ظاہر کیا کہ چین خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔وانگ ای نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد، چین نے فوراً اپنا موقف واضح کیا ہے۔ چین اسرائیل کی جانب سے ایران کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی واضح مذمت کرتا ہے۔ چین ایران کے اعلیٰ عسکری اہلکاروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے وحشیانہ حملوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایران کی اپنی خودمختاری، قانونی حقوق اور عوامی سلامتی کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے۔

چین ان ممالک سے اپیل کرتا ہے جو اسرائیل پر اثر انداز ہو سکتے ہیں وہ امن کی بحالی کے لیے موثر اقدامات کریں۔اسی روز ، وانگ ای نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون ساعر سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ موجودہ صورت حال کے بارے میں اسرائیلی موقف اور نقطہ نظر جاننے کے بعد، وانگ ای نے کہا کہ چین ہمیشہ سے یہ موقف رکھتا ہے کہ کسی بھی بین الاقوامی تنازع کا حل بات چیت اور مشاورت کے ذریعے کیا جانا چاہیے، اور طاقت یا پابندیوں کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔

اس تناظر میں، چین اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر فوجی حملے کی واضح مخالفت کرتا ہے، خاص طور پر جب بین الاقوامی برادری اب بھی ایران کے جوہری مسئلے کا سیاسی حل تلاش کر رہی ہو، یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔اس وقت فوری طور پر ضروری اقدامات لازم ہیں تاکہ تصادم میں اضافے سے بچا جا سکے، خطے کو مزید عدم استحکام سے بچایا جا سکے، اور مسئلے کے حل کے لیے سفارتی ذرائع کی طرف واپس آیا جا سکے، یہ بین الاقوامی برادری کا عمومی اتفاق رائے بھی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کا ایک اہم سیاسی ثمر ہے، چینی صدر ایران میں موساد کا تخریبی منصوبہ ناکام، دو جاسوس رنگے ہاتھوں گرفتار بھارت: زائرین کو لیجانے والا ہیلی کاپٹرگرکر تباہ، پائلٹ سمیت 7 افراد ہلاک را اور موساد کا خفیہ تعاون، دفاعی اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی اسرائیل کے حق میں ریلی اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ناممکن، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے: ایران انتہائی افسوسناک اور مشکل صبح ہے، ہم مل کر سوگ منائیں گے، اسرائیلی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایران کی

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت