اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ناممکن، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے: ایران
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ناممکن، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے: ایران WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
تہران : ایران نے دوٹوک کہا ہے کہ اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھے، اسرائیل نے ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے تمام ریڈ لائنز عبور کیں، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے۔
پریس بریفنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ دنیا اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے، ہمیں اسرائیل نے معاشی اہداف کو نشانہ بنانے پر مجبور کیا، اسرائیل پر جوابی حملے اپنے دفاع میں کئے، ایران اپنا دفاع کر رہا ہے، جو ہمارا اصولی حق ہے۔
عباس عراقچی نے واضح کیا کہ تہران جنگ بڑھانا نہیں چاہتا جب تک ہمیں اس پر مجبور نہ کیا جائے، ہم نہیں چاہتے کہ جنگ خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے اسرائیل کی پشت پناہی کے واضح ثبوت موجود ہیں، ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے، ایران کا ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے کا مؤقف حتمی ہے اور پرامن جوہری پروگرام ایران کا حق ہے، کوئی اسے چھیننے کا مجاز نہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران مذاکرات میں امریکا کو ضروری یقین دہانیاں کروانے کو تیار تھا، چھٹے دور کے منسوخ شدہ مذاکرات میں جوابی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر امریکا کی پیش کردہ تجاویز ایران کیلئے مکمل طور پر قابل قبول نہیں تھیں، ایران کی تجویز سے امریکا سے معاہدے کا راستہ کھل سکتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی پیشرفت کا مخالف ہے، صہیونی ریاست معاہدے کے امکانات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، ایران پرامن جوہری پروگرام کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
قبل ازیں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، چین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور اسرائیل کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی شدید مذمت کی۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق وانگ یی نے ایران کو یقین دلایا کہ چین، ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو ناقابلِ قبول سمجھتا ہے اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا، ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا پوراحق حاصل ہے، اسرائیل کشیدگی میں مزید اضافہ روکنے کے لیے اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے۔
چینی وزیر خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب سے بھی رابطہ کیا اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو فوجی کارروائیاں بند کرنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور وسطی ایشیا کے تعاون سے دنیا میں مزید استحکام آئے گا،سروے انتہائی افسوسناک اور مشکل صبح ہے، ہم مل کر سوگ منائیں گے، اسرائیلی صدر ایرانی حملوں سے اسرائیل میں تباہی، صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا ایران: دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیدوار جزوی معطل ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش مسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان اسرائیل کا پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے 20 سے زائد اہم کمانڈرز شہید کرنے کا دعویٰCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پرامن جوہری پروگرام اسرائیلی حملے
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔