اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزیشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کے حملے جاری رہے تو ایران کی جانب سے مزید “سخت اور فیصلہ کن” ردعمل دیا جائے گا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق مسعود پیزیشکیان نے پاکستان کی جانب سے ایران کے لیے اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، امریکا اور بعض مغربی طاقتوں کی پشت پناہی سے، بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کر رہا ہے اور خطے کو شدید عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے۔
انہوں نے ایٹمی مذاکرات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ پیش رفت سے امریکا کی دوغلی پالیسی اور ناقابلِ بھروسہ رویہ واضح ہو گیا ہے، آج کے روز طے شدہ اگلے مرحلے کے مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعے کی صبح اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات اور عسکری مراکز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اعلیٰ ایرانی کمانڈر اور سائنسدان ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد ایران کی جانب سے بھی جوابی حملے شروع ہو چکے ہیں، جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی نئی بلندیوں پر پہنچ چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) امیر قطر کا کہنا ہے کہ سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے، ہم نے ہمیشہ ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے اپنا بے لوث کردار ادا کیا ہے، اسرائیلی حملہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش تھی جس سے امن اور جنگ بندی کی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔ تفصیلات کے مطابق امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔