اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزیشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کے حملے جاری رہے تو ایران کی جانب سے مزید “سخت اور فیصلہ کن” ردعمل دیا جائے گا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق مسعود پیزیشکیان نے پاکستان کی جانب سے ایران کے لیے اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، امریکا اور بعض مغربی طاقتوں کی پشت پناہی سے، بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کر رہا ہے اور خطے کو شدید عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے۔
انہوں نے ایٹمی مذاکرات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ پیش رفت سے امریکا کی دوغلی پالیسی اور ناقابلِ بھروسہ رویہ واضح ہو گیا ہے، آج کے روز طے شدہ اگلے مرحلے کے مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعے کی صبح اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات اور عسکری مراکز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اعلیٰ ایرانی کمانڈر اور سائنسدان ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد ایران کی جانب سے بھی جوابی حملے شروع ہو چکے ہیں، جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی نئی بلندیوں پر پہنچ چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔