اسرائیل کا حملہ: پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف محمد کاظمی اور نائب شہید
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسرائیل کا حملہ: پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف محمد کاظمی اور نائب شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 16 June, 2025 سب نیوز
تہران: اسرائیل کے تہران پر حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف محمد کاظمی اور ان کے نائب جنرل حسن محقق شہید ہوگئے۔
پاسداران انقلاب نے شہادتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ جنرل محسن باقری بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے ہیں، واضح رہے کہ جنرل کاظمی کو 2022ء میں ایرانی سپاہ پاسداران کا انٹیلی جنس چیف مقرر کیا گیا تھا۔
ایرانی حکام نے ان شہادتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے، پاسدران انقلاب کے اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کے حمایتی یہ جان لیں کہ اسرائیل کے خلاف مؤثر اور ہدف شدہ کارروائیاں اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہیں گی۔
اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد شہید ہوئے: ایرانی وزارت صحت
دوسری جانب ایرانی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد شہید ہوئے، حملوں میں شہید ہونے والوں میں 90 فیصد عام شہری ہیں،شہدا میں 14 ایٹمی سائنسدان اور 20 فوجی کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے ایرانی وزارت داخلہ اور تہران کے اہم اضلاع پر میزائل حملے کئے گئے دو بڑے اسرائیلی پروجیکٹائل نے تہران کے وسطی علاقے کو نشانہ بنایا، جس سے مین واٹر پائپ لائن کو شدید نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا یمن میں حوثی رہنماؤں پر بھی حملہ، ملٹری چیف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اسرائیلی حکام کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے تہران میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر سمیت 40 اہداف کو نشانہ بنایا، ایران کے پاس خطرناک ہتھیار ہیں جو اسرائیل کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں، ایران پر حملے جاری رہیں گے، خامنہ ای ہمارا نشانہ ہیں۔
دوسری جانب پاسداران انقلاب نے شہید رہنماؤں کی تدفین منسوخ کر دی، شہید رہنماؤں کی تدفین منگل کے روز ہونا تھی۔
یمنی حوثیوں نے بھی اسرائیل پر میزائل برسا دیے
ادھر یمن کے حوثیوں نے اسرائیل پر میزائلوں سے دوسرا بڑا حملہ کیا جس کی تصدیق اسرائیل نے بھی کر دی ہے۔
حوثی رہنماؤں نے کہا کہ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل پر میزائل برسا رہے ہیں، حوثی رہنماؤں نے زور دیا کہ ہم صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اسرائیل نے تصدیق کی کہ اس بار صرف ایران سے میزائل نہیں آ رہے بلکہ یمن سے بھی حملے ہو رہے ہیں اور یہ یمن سے حملوں کی دوسری لہر ہے۔
اس سے پہلے حوثیوں نے منگل کے روز اسرائیل پر میزائل برسائے تھے جو اسرائیل کی جانب سے یمنی بندرگاہ کو نشانہ بنانے کا جواب تھا۔
اسرائیل کی امریکا سے براہ راست ایران پر حملوں میں شامل ہونے کی درخواست
اسرائیل نے ایران کے بھرپور ردعمل سے گھبرا کر امریکہ سے براہ راست ایران پر حملوں میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے جسے امریکہ نے رد کر دیا ہے۔
امریکہ نے یوکرین سے میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کر دیے
ادھر امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لیے یوکرین سے بعض میزائل دفاعی نظام مشرق وسطی منتقل کر دیے، امریکی وزیر دفاع نے میزائل دفاعی نظام کی منتقلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں اپنے (اسرائیلی) لوگوں کو بچانے کے لیے تمام تر وسائل استعمال کر رہے ہیں۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یوکرین بھیجے جانے والے 20ہزار میزائل مشرق وسطی بھیج دیئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائلر ہوئی ہے جس میں اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے میڈیا ونگ کے ترجمان ایرانی حملوں سے خوفزدہ ہو کر خوف سے کانپتے نظر آ رہے ہیں۔
ایران کی جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے الگ ہونے کی دھمکی
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل میں خط جمع کرا دیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ مغربی پابندیوں کے جواب میں ایران جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے علیحدہ ہو جائے گا، ایرانی مندوب سعید ایروانی کے مطابق برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے پابندیاں لگانے کی کوشش کی تو اقدام کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا، ایران-اسرائیل جنگ میں شامل ہوسکتا ہے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا، ایران-اسرائیل جنگ میں شامل ہوسکتا ہے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران میں پھنسے پاکستانی طلبا و طالبات کا قافلہ تہران سے روانہ امریکا نے سفارتی عملے کو اسرائیل چھوڑنے کی ہدایت کردی جان بچانے کا واحد طریقہ ہے اسرائیل چھوڑ دو، ایرانی فوج کا اسرائیلی شہریوں کو انتباہ ایران کا اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ: تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے، حیفہ پاور پلانٹ میں آگ، درجنوں ہلاکتیں اسٹیٹ بینک نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کل کریگا،شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاسداران انقلاب انٹیلی جنس چیف انقلاب کے
پڑھیں:
اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
دوحہ: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مذمت کافی نہیں. دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا. غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. پاکستان جوہری طاقت ہے. خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری نشریاتی الجزیرہ کو انٹرویو میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں. اسرائیل کے ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے. اسرائیل کا لبنان، شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی فورم سے بھرپورانداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا.دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے.اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں.اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگزامن نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے. مسائل کے حل کیلئے مذاکرات بہترین راستہ ہے. مذاکرات اوربات چیت کی کامیابی کیلئے سنجیدگی کا ہونا ضروری ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں. سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اوربھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت اسے یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔الجزیرہ سے گفتگو میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے. پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں. پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں. ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔