Jasarat News:
2025-06-16@16:43:59 GMT

بجٹ اور مزدور طبقے پر اس کے اثرات

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

احمد علی عباسی
ملک میں بجٹ پیش کردیا گیا ہے،اور یہ بجٹ خاص طور پر مزدوروں پر قہر بنکر گرا ہے،اس میں غریب مزدور مڈل کلاس گھرانے کے لیے کچھ نہیں ہے،سوائے بیروزگاری مہنگائی ٹیکسوں کی بھرمار کے ، کچھ بھی نہیں ہے،کہنے کو تو ملک کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے افراد پڑھے لکھے ہیں،لیکن ان کے کام کردار سے کہیں دور دور تک نظر نہیں آتا ہے کہ یہ مہذب تعلیم یافتہ انسانیت کا درد رکھنے والے ہیں،یہ سب اتنے بڑے مفاد پرست ہیں،انھیں سوائے اپنے خاندانوں کے کوئی اور انسان دکھائی نہیں دیتا ہے،بجٹ سے پہلے انہوں نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے،اور صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے،اور پرائیویٹ سیکٹر اور EOBI پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے،کوئی ان سے پوچھے کہ آپ لاکھوں روپے مہینہ تنخواہ اور مراعات پر بڑی مشکل سے گزارا کرتے ہیں،ملک کا مزدور طبقہ کیسے گزارا کرے گا،جس کی تنخواہ صرف 37 ہزار یا اس سے بھی کم ہے،اور اسے ایوانوں بیٹھنے والوں کی طرح مراعات بھی نہیں ملے گی وہ کیسے گزارا کرے گا،اور ملک کے تمام ٹیکسوں کی بھرمار ان پر کی ہے،ملک کی عدلیہ ہو،یا ایوان بالا ہوں ،مزدور غریب عوام کے لیے کہیں جائے پناہ نہیں ہے،ناہی انصاف کی امید ہے،ان اسمبلیوں میں بیٹھے تمام اراکین کسی ایک گھر کا بجٹ بناکر دے دیں،ان پیسوں میں،اور جو ریٹائر مزدور طبقہ ہے،اس کی پنشن ساڑھے 10ہزار ہے،وہ کیسے گزارا کرے اور انتہائی گھٹیا قانون نافذ کرنے والے ہیں ،کہ بیواء کو صرف 10سال پنشن ملے گی،کیا وہ 10سال میں مرجائے گی یا بھیک مانگے گی، ان اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے انسان نما شیطانوں سے کوئی پوچھے، تمہارا تمہارے بچوں کے پیٹ بھرنے کے لیے غریب عوام اپنے بچوں کو فروخت کرے،عدلیہ ہو یا سرکاری اسپتال یا کوئی اور ادارہ ہو،غریب مزدور طبقہ کی کہیں سنائی نہیں ہے،یہ اسمبلیوں میں بیٹھے 5سالہ ٹھیکیدار سوائے ملک کو لوٹنے کے اور کیا کام کرتے ہیں، پیپلز پارٹی والے کہتے ہیں کہ پی پی مزدوروں غریبوں کی کسانوں کی پارٹی ہے، ملک کی صدارت سندھ میں حکومت اور ملک کے اعلیٰ عہدوں پر فائز پی پی کے منتخب نمائندے موجود ہونے کے باوجود اس طرح کا بجٹ پیش ہوا ہے، کیا یہ سب ان کی رضامندی کے بغیر ایوان میں بجٹ پیش ہوا ہے، اس کا جواب پی پی قیادت کبھی نہیں دے گی، پی پی والوں کا حال ہے کہ بھیڑیوں کے ساتھ مل کر بھیڑوں کو کھاتے ہیں اور پھر بھیڑوں کے ساتھ مل کر روتے ہیں ہم ملک کی تمام ٹریڈ یونینز فیڈریشن سول سوسائٹی انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی تنظیموں صحافی برادری سے گزارش کرتے ہیں،کہ اس بجٹ کو نافذ عمل ہونے سے روکا جائے،یہ بجٹ انتہائی ظالمانہ دور کی عکاسی ہے،ہم سب مزدور طبقہ کو کہتے ہیں کہ اب خد۔ارا ہوش کے ناخن لو ،خواب غفلت سے جاگ جاؤ ،ورنہ تمہارا حشر انتہائی بھیانک ہوگا،ملک میں حکومت سرمایہ دار طبقہ کو مکمل سپورٹ فراہم کرتی ہے،ان کے لیے قانون میں ترامیم بھی کرتی ہے،لیکن مزدور طبقہ کو ہمیشہ نظر انداز کرتی ہے،مزدوروں کے لیے ملک کے قانون اور اداروں میں کہیں ریلیف نہیں ہے،ملک میں لیبر ڈیپارٹمنٹ بھی مزدوروں کے بجائے سرمایہ داروں کے کہنے پر کارروائی کرتے ہیں،ہمارا اب بھی یہ مطالبہ ہے کہ مزدوروں کی اجرت میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے،اور EOBI پنشنکو مینیمم ویز پر منتقل کیا جائے، اور بیواء کو 10سال تک کی مدت تک پنشن دینے کے قانون کو مکمل ختم کیا جائے ،اور پرانے قانون کو نافذ عمل رکھا جائے ،تاکہ ملک کے غریب مزدور کسان مڈل کلاس گھرانے کو کچھ ریلیف مل سکے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں بیٹھے کرتے ہیں نہیں ہے ملک کے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ: مزدور کی کم از کم تنخواہ 40ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش کردی۔

سینیٹ کمیٹی اجلاس میں سلیم مانڈوی والا، فاروق ایچ نائیک و دیگر نے شرکت کی اور کہا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے۔

فنانس بل پر بحث کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر افسران کو اختیارات ملنے سے منی لانڈرنگ کے مقدمات بنیں اور کاروبار بند ہوجائیں گے۔

فاروق نائیک نے منی لانڈرنگ کے نوٹس کو چیئرمین ایف بی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کا مطالبہ کردیا۔

اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف 5 فیصد کے پاس دولت ہے، جن پر واجب الادا ٹیکس 1700 ارب روپے بنتا ہے، لیکن وہ دیتے صرف 499 ارب روپے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی مزاحمت میں شیعہ سیاسی تاریخ اور کربلا کے اثرات
  • مزدور کی کم از کم اجرت 37 کی بجائے 40 ہزار کرنے کی تجویز
  • پنجاب میں مزدور کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا فیصلہ
  • بجٹ میں محنت کشوں کیلئے کیا ہے؟
  • ملکی سا لمیت پر مزدور کی آواز
  • مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش
  • سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ: مزدور کی کم از کم تنخواہ 40ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش
  • مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کرنے کی سفارش
  • چیئرمین ایف بی آرکا امیر طبقے کی جانب سے 1233 ارب روپے ٹیکس چوری کا انکشاف