دبئی حکومت نے  موسم گرما میں سرکاری ملازمین کے لیے  ہفتے میں 4 دن کام اور کم دورانیے کی ڈیوٹی اوقات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اقدام یکم جولائی سے 12 ستمبر 2025 تک نافذ العمل ہوگا۔

2 شیڈول، ایک ہدف

اس اسکیم کے تحت ملازمین کو 2 گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

پہلا گروپ: پیر سے جمعرات تک روزانہ 8 گھنٹے کام کرے گا، جبکہ جمعہ کو مکمل چھٹی ہوگی۔ دوسرا گروپ: پیر سے جمعرات تک 7 گھنٹے کام کرے گا، جبکہ جمعہ کو آدھا دن کام کرے گا۔

یہ منصوبہ دراصل گزشتہ سال شروع کیے گئے “Our Summer is Flexible” نامی پائلٹ پروگرام کا تسلسل ہے، جسے دبئی گورنمنٹ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ نے متعارف کرایا تھا۔

ملازمین کی رائے اور نتائج

 یہ پائلٹ پروگرام شروع کرنے سے پہلے ملازمین سے سروے کے ذریعے رائے لی گئی تھی، جس میں اکثریت نے اگست اور ستمبر کے مہینوں میں دفتری اوقات کم کرنے کی حمایت کی۔ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ نے نتائج کو مثبت قرار دیا اور پروگرام کو مزید ایک سال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

حکام کا مؤقف

دبئی گورنمنٹ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل عبداللہ الفلاسی نے کہا کہ ہم ملازمین کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تاکہ دبئی کو دنیا کے بہترین شہروں میں شامل رکھا جا سکے۔ یہ ماڈل ایک نئی مثال قائم کرے گا جو کام اور زندگی کے توازن کو مضبوط کرے گا۔

عالمی رجحان کی جھلک

دبئی کا یہ قدم دراصل دنیا بھر میں  ہفتے میں 4 دن کام بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا  ہے۔ شارجہ 2022 میں ایسا ماڈل اپنا چکا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات نے جنوری 2022 میں ساڑھے 4 دن کا ہفتہ نافذ کیا تھا۔

برطانیہ میں بھی 2022 میں دنیا کی سب سے بڑی آزمائش کی گئی، جس میں 61 کمپنیوں نے حصہ لیا۔ نتائج کے مطابق

کسی ملازم نے ہفتے میں 5 دن کام کرنے کے کلچر کی طرف واپس لانے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ اس کے نتیجے میں تمام کمپنیوں نے ملازمین کی صحت میں بہتری اور ذہنی دباؤ میں کمی رپورٹ کی۔ ایک تہائی کمپنیوں نے ہفتے میں 4 دن کام کی پالیسی کو مستقل طور پر اپنا لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہفتے میں 4 دن کام کرے گا

پڑھیں:

’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟

8 مرتبہ اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خود کو دوبارہ ’انسان‘ محسوس کرنے لگے ہیں، یہاں تک کہ چند سیڑھیاں چڑھنے سے بھی ان کی سانس پھول جاتی ہے۔

دنیا کے تیز ترین انسان کہلانے والے جمیکن اسپرنٹر 2017 میں ایتھلیٹکس سے ریٹائر ہوئے تھے، اب 39 سالہ بولٹ ایڑی کے پٹھے کے زخم کی وجہ سے دوڑ نہیں سکتے اور زیادہ تر ورزش جِم تک محدود رکھتے ہیں۔

میدان سے ہٹنے کے بعد کی زندگی

ٹوکیو میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں گفتگو کرتے ہوئے یوسین بولٹ نے بتایا کہ اب ان کی روزمرہ زندگی ان کے کیریئر کی شدت سے بالکل مختلف ہے۔

’عام طور پر میں اس وقت اٹھتا ہوں جب بچوں کو اسکول بھیجنا ہوتا ہے، اگر کرنے کو کچھ نہ ہو تو آرام کرتا ہوں۔ کبھی کبھار اگر موڈ ہو تو ورزش کر لیتا ہوں۔‘

بولٹ کے مطابق باقی وقت وہ سیریز دیکھتے ہیں یا بچوں کے آنے تک وقت گزارتےہیں، ان دنوں وہ لیگو کھیلنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔

اگرچہ بولٹ اس سست رفتار زندگی کو پسند کرتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ باقاعدہ تربیت نہ کرنے سے ان کی برداشت متاثر ہوئی ہے۔

’جب میں سیڑھیاں چڑھتا ہوں تو سانس پھول جاتی ہے، لگتا ہے مجھے دوبارہ کچھ لیپ دوڑنے پڑیں گے تاکہ سانس درست رہے۔‘

ریکارڈز اب بھی قائم

میدان سے ہٹنے کے باوجود یوسین بولٹ کا نام اب بھی ایتھلیٹکس پر چھایا ہوا ہے۔ اسٹیڈیم کی باکس سیٹ سے کھیل دیکھنے والے بولٹ اب بھی سب سے بڑے ستارے سمجھے جاتے ہیں۔

موجودہ عالمی چیمپئن اوبلیق سیول کو جمیکا کی نئی امید ضرور کہا جا رہا ہے، لیکن تاحال کوئی بھی یوسین بولٹ کے وقت اور ان کی شہرت کو نہیں چھو سکا۔

ریٹائرمنٹ کے 8 سال بعد بھی یوسین بولٹ کے پاس 100 میٹر، 200 میٹر اور 4×100 میٹر ریلے کے عالمی ریکارڈز موجود ہیں۔

وقت کا اثر

جمیکا میں بولٹ اب اپنی بیٹی اولمپیا لائٹننگ اور جڑواں بیٹوں سینٹ لیو اور تھنڈر کے ساتھ بطور ایک فل ٹائم والد کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔

بچوں کو اس بات کا زیادہ علم نہیں کہ ان کے والد کتنے بڑے اسٹار تھے، لیکن بولٹ چاہتے ہیں کہ انہیں آئندہ ورلڈ چیمپئن شپ بیجنگ لے جائیں، وہی شہر جہاں سے ان کے کیریئر نے اڑان بھری تھی، تاکہ انہیں اپنی وراثت دکھا سکیں۔

تاہم بولٹ نے تسلیم کیا کہ وقت کا اثر ان پر غالب آ چکا ہے۔ ’میں کافی عرصے سے میدان سے باہر ہوں، لگتا ہے مجھے پھر سے دوڑ شروع کرنا ہوگی تاکہ سانس بحال رہے۔‘

دوڑنا چھوڑ دیں تو کیا ہوتا ہے؟

ماہرین کے مطابق دوڑ ایک ہائی انٹینسٹی ورزش ہے جو دل، پھیپھڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے لیکن جب اسے طویل عرصے کے لیے چھوڑ دیا جائے تو فٹنس لیول تیزی سے گرنا لگتا ہے۔

صرف ایک ہفتے میں خون کے پلازما کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے دل کا پمپ کرنے کی صلاحیت اور پٹھوں کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ پٹھوں کے ریشے بھی کمزور ہو جاتے ہیں اور جسم ’زنگ آلود‘ محسوس کرنے لگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایتھلیٹ تیز ترین یوسین بولٹ

متعلقہ مضامین

  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند سرکاری ملازمین کی بڑی مشکل آسان
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان
  • اسلام آباد پولیس کا سرکاری ملازمین کے لیے ڈرائیونگ لائسنس مہم کا آغاز
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ