وزیرِ داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ پولیس اور بیوروکریسی کی اپنی اسٹیبلشمنٹ ہے، آئی جی اپنے محکمے کے خود ذمے دار ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران ضیاءالحسن لنجار نے کہا کہ آئی جی سے متعلق میرے سوال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ارمغان کیس میں پولیس کی تحقیقات سامنے آئی ہیں، منشیات کے گروہ چل رہے ہیں۔

ضیاء لنجار نے کہا کہ کچہ کے علاقے میں پولیس بہتر کام کر رہی ہیں، آئی جی امن وامان کی صورتحال دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹھٹحہ میں کل ماڈل پولیس اسٹیشن کا افتتاح کیا، سندھ پولیس کو بکتر بند گاڑیاں مل چکی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

حسین میلہ لقمان خیل چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ

اسلام ٹائمز: اسی دن 11 کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل عمر احمد بخاری پاراچنار تشریف لائے اور زخمیوں کی عیادت کرنے کے علاوہ فوجی جوانوں خصوصاً کمانڈر سید جاوید کو خراج تحسین پیش کیا۔ صوبیدار سید جاوید نے جواباً کہا کہ اپنی مٹی کی حفاظت ہر فوجی کا فرض اور ذمہ داری ہے۔ اسکے لئے کوئی تجلیل اور تعریف کا مستحق نہیں۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ مٹی پر اپنی جان تو چیز ہی کیا ہے، اپنے بچوں اور مال و منال سب کو قربان کرکے ہی دم لیں گے۔ رپورٹ: استاد الحسینی

12 جون کو صبح 4 بجے خوارج نے کوہ سفید کے کافی اندر واقع حسین میلہ ایف سی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کیا۔ حملہ آور 50 تا 60 کے لگ بھگ بتائے جا رہے ہیں، جبکہ چیک پوسٹ کے اندر موجود نفری صرف 10 افراد پر مشتمل تھی۔ جنہیں صوبیدار سید جاوید حسین لیڈ کر رہے تھے۔ سید جاوید حسین کا تعلق لوئر کرم کے علاقے یعقوبی کے طوری سید خاندان سے ہے۔ صوبیدار کی کمان میں موجود 9 افراد کی مختصر فورس نے مسلسل چار گھنٹے تک خوارج کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ ان کی نسبت خوارج کی نفری پانچ چھ گنا زیادہ تھی اور ایف سی کی نسبت ان کے پاس ہتھیار بھی بھاری اور پیش رفتہ تھے۔

اس کے باوجود صوبیدار سید جاوید حسین نے اپنی مختصر نفری کے ہمراہ چار گھنٹے تک خوارج کا مقابلہ کیا، جس کے نتیجے میں لکی مروت کے رہائشی سپاہی سلیم خان جام شہادت نوش کرگئے۔ اس کے علاوہ صوبیدار سید جاوید حسین سمیت تمام کے تمام 9 فوجی جوان شدید زخمی ہوگئے۔ صوبیدار سید جاوید کی ایک آنکھ اور سر پر شدید زخم آئے ہیں۔ زخمیوں کو علاج کیلئے پشاور شفٹ کیا جاچکا ہے۔ جہاں ان کا سرکاری سطح پر علاج جاری ہے۔ اس واقعے کی تفصیل جاننے کیلئے اسی دن 11 کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل عمر احمد بخاری پاراچنار تشریف لائے اور زخمیوں کی عیادت کرنے کے علاوہ فوجی جوانوں خصوصاً کمانڈر سید جاوید کو خراج تحسین پیش کیا۔

صوبیدار سید جاوید نے جواباً کہا کہ اپنی مٹی کی حفاظت ہر فوجی کا فرض اور ذمہ داری ہے، اس کے لئے کوئی تجلیل اور تعریف کا مستحق نہیں۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ مٹی پر اپنی جان تو چیز ہی کیا ہے، اپنے بچوں اور مال و منال سب کو قربان کرکے ہی دم لیں گے۔ صوبیدار کے یہ الفاظ یقیناً سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ فوج کی اعلیٰ قیادت سے گزارش ہے کہ شہید سلیم خان اور کمانڈر صوبیدار سید جاوید حسین کو اس کارنامے کے اعزاز میں فوجی انعام سے نوازیں اور انہیں بہادری کا فوجی تمغہ عنایت فرمائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں کوئی بات چیت نہیں ہورہی اور نہ ہی ہوگی
  • حسین میلہ لقمان خیل چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ
  • ملکی سا لمیت پر مزدور کی آواز
  • آئی جی سندھ سے کوئی اختلاف نہیں‘ وہ سرکاری ملازم ہیں‘ ضیاالحسن لنجار
  • برسلز، 130 تنظیموں کا فلسطینی عوام کے حق میں مظاہرہ
  • پشاور کے نوجوان گلوکار جنید کامران کی کامیابی کی کہانی
  • سی ٹی ڈی سندھ نے انتہائی مطلوب ملزمان کی ایک اور بک تیار کرلی
  • مراد علی شاہ حکومت ڈاکوئوں کی سہولت کار ہے، جماعت اسلامی
  • نوآبادیاتی نظام اور مظلوم عوام کا مستقبل