ایران کے میزائل حملے: اسرائیلی وزیردفاع شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ جس کے نتیجے میں دونوں اطراف جانی نقصان کے ساتھ انفراسٹرکچر بھی تباہ ہورہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز ایران کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے والے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔
یہ بھی پڑھیں چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے وارننگ جاری کی تھی کہ تہران کے رہائشیوں کو اسرائیل پر ایرانی حملوں کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
تاہم اب اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے ایک وضاحت سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا ’تہران کے رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’تہران کے رہائشی آمرانہ طرزِ حکومت کی قیمت ادا کریں گے اور انہیں ان علاقوں سے اپنے گھر چھوڑنے پڑیں گے جہاں اسرائیل کے لیے تہران میں حکومتی اہداف اور سیکیورٹی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ضروری ہوگا۔‘ ہم اسرائیل کے شہریوں کا تحفظ جاری رکھیں گے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی جنگ پیر کے روز ایک نیا اور خطرناک موڑ اختیار کر گئی جب ایرانی میزائلوں نے تل ابیب اور حیفا کو نشانہ بنایا، اور اسرائیل نے فوری طور پر ایران کے اندر جوابی فضائی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس شدید کشیدگی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کا آئندہ سربراہی اجلاس اس تنازعے کو اولین ایجنڈے پر لے آیا ہے۔
پیر کی علی الصبح ایران نے اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا ہدف تل ابیب اور حیفا کے اہم شہری و فوجی مراکز تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جب کہ امریکی سفارت خانے کی عمارت کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔
اسرائیل کی جانب سے کئی میزائلوں کو روکا گیا، مگر کچھ میزائل شہری آبادیوں پر گرے۔
اسرائیلی فوج نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں بیلسٹک میزائل لانچر، ریڈار سسٹمز اور ایرانی انٹیلیجنس کے 4 اعلیٰ اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی ایران کی لڑائی میں اب تک ایران کے 224 افراد جبکہ 24 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ دونوں ممالک کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے مغربی شہر کرمان شاہ میں فارابی اسپتال میزائل حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ جبکہ اسرائیل کے شمالی بندرگاہی شہر حیفا میں تیل ٹرمینل اور ریلوے اسٹیشن متاثر ہوئے۔
ایران اور اسرائیلی کشیدگی کے باعث کینیڈا میں جاری جی 7 سربراہی اجلاس میں ایران اسرائیل کشیدگی سرفہرست ایجنڈا بن گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ مسائل کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنایا جائے۔
اس کے علاوہ یورپی یونین، اقوام متحدہ، چین اور روس نے بھی فوری جنگ بندی اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔
ایران کی جوہری پالیسی میں ممکنہ تبدیلی
ایران کی پارلیمنٹ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) سے دستبرداری پر غور کررہی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہےاگر دشمن کے حملے جاری رہے تو ہم اپنے تمام ممکنہ دفاعی آپشنز استعمال کریں گے۔
معاشی اثرات: تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ
ایرانی حملوں اور اسرائیلی جوابی کارروائیوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 7 فیصد تک بڑھیں، تاہم بعد ازاں قدرے استحکام آگیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جنگ خلیج فارس تک پہنچی تو قیمتیں شدید عدم استحکام کا شکار ہوں گی۔
امریکی سیاست میں ہلچل
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹر ٹیم کین نے ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ایران کے خلاف جنگی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کے پابند ہوں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر براہِ راست حملوں سے گریز کریں۔
موجودہ منظرنامہ اور مستقبل کا اندیشہ
ایران اور اسرائیل دونوں نے مزید حملوں کے لیے عسکری نقل و حرکت تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور G7 اجلاس آئندہ 48 گھنٹوں میں فوری مداخلت پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو معمولی نقصان
یہ جنگ اب محض ایران اور اسرائیل کے درمیان محدود نہیں رہی، بلکہ عالمی امن، توانائی کی سلامتی، اور سفارتی توازن کو براہِ راست خطرے میں ڈال چکی ہے۔ دنیا کی نظریں اب جی سیون، اقوام متحدہ، اور واشنگٹن پر ہیں کہ آیا کوئی سفارتی حل نکلتا ہے یا یہ جنگ ایک خطرناک عالمی بحران میں تبدیل ہو جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اور اسرائیل اسرائیل کے ایران کے کو نشانہ کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل نے 50 جہازوں سے 170 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی فوج نے ایرانی دارالحکومت تہران میں وسیع پیمانے پر حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ 50 جہازوں کے ذریعے 170 ایرانی ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں ایرانی فضائیہ کے کمپلیکس پر بم باری کی ہے، تہران میں انقلابی گارڈز اور ایرانی دفاعی نظام سے منسلک اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب اور ایندھن ذخائر کو نشانہ بنایا گیا ہے، تہران میں ایران کی دفاعی ایجادات اور ریسرچ ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوجی اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی وزارتِ دفاع کے ہیڈکوارٹر اور جوہری ہتھیاروں سے منسلک مقامات کو بھی ہدف بنایا گیا۔
فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز تہران میں تقریباً 80 اہداف پر حملہ کیا، آج مغربی ایران میں اسٹوریج اور انفرا اسٹرکچر سائٹس پر حملے کیے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے ایرانی شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایران میں ایٹمی تنصیبات کے قریب رہنے والے محفوظ مقامات کی طرف چلے جائیں۔
اسرائیلی فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایران جان بوجھ کر اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، یہ مس فائر نہیں ہیں، ایران میں اہداف کی ایک بڑی فہرست ہے، جسے ابھی نشانہ بنانا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں سے ایران میں 2 روز میں 128 افراد شہید ہوئے ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہادتیں جمعے اور ہفتے کو ہوئیں۔