اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ جس کے نتیجے میں دونوں اطراف جانی نقصان کے ساتھ انفراسٹرکچر بھی تباہ ہورہا ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز ایران کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے والے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل

اس سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے وارننگ جاری کی تھی کہ تہران کے رہائشیوں کو اسرائیل پر ایرانی حملوں کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

تاہم اب اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے ایک وضاحت سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا ’تہران کے رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’تہران کے رہائشی آمرانہ طرزِ حکومت کی قیمت ادا کریں گے اور انہیں ان علاقوں سے اپنے گھر چھوڑنے پڑیں گے جہاں اسرائیل کے لیے تہران میں حکومتی اہداف اور سیکیورٹی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ضروری ہوگا۔‘ ہم اسرائیل کے شہریوں کا تحفظ جاری رکھیں گے۔

ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی جنگ پیر کے روز ایک نیا اور خطرناک موڑ اختیار کر گئی جب ایرانی میزائلوں نے تل ابیب اور حیفا کو نشانہ بنایا، اور اسرائیل نے فوری طور پر ایران کے اندر جوابی فضائی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس شدید کشیدگی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کا آئندہ سربراہی اجلاس اس تنازعے کو اولین ایجنڈے پر لے آیا ہے۔

پیر کی علی الصبح ایران نے اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا ہدف تل ابیب اور حیفا کے اہم شہری و فوجی مراکز تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جب کہ امریکی سفارت خانے کی عمارت کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔

اسرائیل کی جانب سے کئی میزائلوں کو روکا گیا، مگر کچھ میزائل شہری آبادیوں پر گرے۔

اسرائیلی فوج نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں بیلسٹک میزائل لانچر، ریڈار سسٹمز اور ایرانی انٹیلیجنس کے 4 اعلیٰ اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی ایران کی لڑائی میں اب تک ایران کے 224 افراد جبکہ 24 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ دونوں ممالک کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ایران کے مغربی شہر کرمان شاہ میں فارابی اسپتال میزائل حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ جبکہ اسرائیل کے شمالی بندرگاہی شہر حیفا میں تیل ٹرمینل اور ریلوے اسٹیشن متاثر ہوئے۔

ایران اور اسرائیلی کشیدگی کے باعث کینیڈا میں جاری جی 7 سربراہی اجلاس میں ایران اسرائیل کشیدگی سرفہرست ایجنڈا بن گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ مسائل کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنایا جائے۔

اس کے علاوہ یورپی یونین، اقوام متحدہ، چین اور روس نے بھی فوری جنگ بندی اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔

ایران کی جوہری پالیسی میں ممکنہ تبدیلی

ایران کی پارلیمنٹ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) سے دستبرداری پر غور کررہی ہے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہےاگر دشمن کے حملے جاری رہے تو ہم اپنے تمام ممکنہ دفاعی آپشنز استعمال کریں گے۔

معاشی اثرات: تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ

ایرانی حملوں اور اسرائیلی جوابی کارروائیوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 7 فیصد تک بڑھیں، تاہم بعد ازاں قدرے استحکام آگیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جنگ خلیج فارس تک پہنچی تو قیمتیں شدید عدم استحکام کا شکار ہوں گی۔

امریکی سیاست میں ہلچل

امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹر ٹیم کین نے ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ایران کے خلاف جنگی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کے پابند ہوں گے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر براہِ راست حملوں سے گریز کریں۔

موجودہ منظرنامہ اور مستقبل کا اندیشہ

ایران اور اسرائیل دونوں نے مزید حملوں کے لیے عسکری نقل و حرکت تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور G7 اجلاس آئندہ 48 گھنٹوں میں فوری مداخلت پر غور کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو معمولی نقصان

یہ جنگ اب محض ایران اور اسرائیل کے درمیان محدود نہیں رہی، بلکہ عالمی امن، توانائی کی سلامتی، اور سفارتی توازن کو براہِ راست خطرے میں ڈال چکی ہے۔ دنیا کی نظریں اب جی سیون، اقوام متحدہ، اور واشنگٹن پر ہیں کہ آیا کوئی سفارتی حل نکلتا ہے یا یہ جنگ ایک خطرناک عالمی بحران میں تبدیل ہو جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران اور اسرائیل اسرائیل کے ایران کے کو نشانہ کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

جاپان: درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل تعینات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی فوج نے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا نیا میزائل نظام جاپان میں تعینات کردیا۔ یاماگْچی میں امریکی مرین کور کے ائر اسٹیشن اواکونی میں ٹائیفون سسٹم ذرائع ابلاغ کو دکھایا گیا۔ یہ تعیناتی جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز کے ساتھ مشترکہ مشق کا حصہ ہے جو جمعرات کے روز شروع ہوئی تھی۔ ریزولِیوٹ ڈریگن نامی اس مشق کا مقصد جاپان کے دور دراز کے جزائر کے دفاع کے لیے فوجی نقل و حرکت کو مربوط کرنا ہے۔ٹائیفون زمین سے ٹام ہاک کروز میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نظام 1600 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کو داغ سکتا ہے جو اواکونی سے بحیرئہ مشرقی چین اور چین کے کچھ حصوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ سرد جنگ کے آخری مرحلے میں سابق سوویت یونین کے ساتھ جوہری تخفیف اسلحہ کے معاہدے کے تحت امریکا کے پاس زمین سے مار کرنے والے درمیانی اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نہیں تھے۔ اسی دورانیے میں چین نے ایسے بہت سے میزائل تیار کرلیے اور تعینات کیے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ میزائل امریکا کا مقابلہ کرنے کی چینی فوج کی حکمت عملی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ تخفیف اسلحہ معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد امریکا نے ٹائیفون کی تیاری کو تیز کیا تاکہ اِسے ہند بحرالکاہل میں تعینات کیا جائے۔ گزشتہ سال فلپائن خطے کا پہلا ملک بن گیا جہاں امریکی فوج نے یہ نظام تعینات کیا تجا۔ امریکی کرنل ویڈ جیرمین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ مشترکہ مشق، سخت اور حقیقت پسندانہ تربیت فراہم کرتی ہے۔ اْنہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اِس بات کو یقینی بنائے گی کہ وہ ضرورت پڑنے پر لڑائی کے لیے تیار ہیں۔اْن کا مزید کہنا تھا کہ یہ مشق ایک ائر اسٹیشن اور اواکوانی کی بندرگاہ پر ٹائیفون کی جانچ کرنے کا ایک موقع ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • جاپان: درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل تعینات
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
  • ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ