اسرائیل نے ایران میں ہسپتال پر حملہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ میں واقع فاریابی ہسپتال پر اسرائیل کی طرف سے حملہ کیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایرانی سرکاری میڈیا نے ان حملوں کی اطلاع دی ہے جو مغربی ایران میں اسرائیلی کارروائی کے طور پر بیان کیے جا رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک بیان میں کہا ہے کہ فاریابی ہسپتال کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے خلاف ہے، جن کے تحت جنگی حالات میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانا ممنوع ہے ، اور ان اصولوں کی خلاف ورزی جنگی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
بی بی سی نے ہسپتال کو پہنچنے والے نقصان کی ویڈیوز کی تصدیق کی ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ہسپتال براہِ راست حملے کا ہدف تھا یا نہیں۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی (ایرنا) نے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی، تاہم کہا گیا ہے کہ امدادی ٹیمیں ہسپتال پہنچا دی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہسپتال کا انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) وارڈ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ فاریابی ہسپتال کرمانشاہ صوبے کا مرکزی نیورولوجی مرکز ہے، جہاں دماغی و اعصابی امراض کے ساتھ ساتھ نفسیاتی شعبے بھی قائم ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں مودی تو چپ ہی کرگیا اور مغربی محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے، ترکیے گفتگومیں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے، افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔