پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے ساتھ دھوکہ کرکے پیٹھ میں چھرا گھونپ رہی ہے، ایاز لطیف پلیجو
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ قومی عوامی تحریک نے کہا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں صنعتیں نہیں لگیں گی، یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں، صنعتیں لاہور میں لگیں گی، یہ ملک کے مفاد میں ہیں، اگر پنجاب میں ڈیم بنتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں ہے، اگر سندھ میں بیراج بنتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کے عوام کے ساتھ دھوکہ کر کے پیٹھ میں چھرا گھونپ رہی ہے، کینالز بھی بن رہے ہیں لاکھوں ایکڑ زمین بھی دے دی گئی ہے، عوام کے پاس اب صرف احتجاج اور مزاحمت کا راستہ بچا ہے، حکمران سندھ کے عوام کو جھوٹے وعدے اور دلاسے دے کر دریائے سندھ پر نہریں بنا رہے ہیں، حکمران سندھ کے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے واہ، واہ، مبارک ہو کے صدائیں لگا کر جشن منا رہے ہیں، ان کے پیچھے نہروں پر کام جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدین میں اللہ والا چوک سے بدین پریس کلب تک نکالی جانے والی ریلی کے شرکا کے بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھیوں کو دھوکہ دیا کیا گیا ہے، حکمران سندھ کے عوام کو جھوٹے واعدے اور دلاسے دے کر دریائے سندھ پر نہریں بنا رہے ہیں اور سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی زمین کو تین وال کر رہے ہیں جبکہ سندھ کے پیروں تلے زمین نکل رہی ہے لیکن حکمران سندھ کے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے واہ، واہ، مبارک ہو کے صدائیں لگا کر جشن منا رہے ہیں، ان کے پیچھے نہروں پر کام جاری ہے اور سندھ کی زمینیں کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر الاٹ کی جارہی ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو کہا کہ سندھیو، میدان میں نکلو، ڈرامے کرنے والوں کو مسترد کرو، جدوجہد کا ایک طریقہ ہے، سڑکوں، گلیوں اور مرکزی سڑکوں پر مسلسل چلتے رہیں، کسی ڈرامے یا فریب کا شکار نہ ہوں، کسی بھی جھوٹی خبر کو جانچے بغیر اس پر عمل نہ کریں۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی ڈیم نہیں بنایا، بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کو اکٹھا کرکے سندھ کے لوگوں کو دیا جائے، سندھ کے مختلف اضلاع میں وفاقی یونیورسٹیاں نہیں بن رہیں، سندھ میں روزگار کے مواقع نہیں، لیپ ٹاپ بھی لاہور کے طلبہ کے لیے ہیں، الیکٹرک موٹر سائیکلیں بھی لاہور کے طلبہ کے لیے ہیں، پنجاب میں اورسیز پاکستانیوں کے لیے پروگرام سیٹ اپ ہوں گے، سندھ کے کوٹری، گھوٹکی، دھابیچی اور نوری آباد کی صنعتیں بند ہوں گی، سندھ کے دیہی علاقوں میں صنعتیں نہیں لگیں گی، یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں، صنعتیں لاہور میں لگیں گی، یہ ملک کے مفاد میں ہیں، اگر پنجاب میں ڈیم بنتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں ہے، اگر سندھ میں بیراج بنتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکمران سندھ کے عوام کو کے مفاد میں نہیں ایاز لطیف پلیجو کہا کہ سندھ رہے ہیں لگیں گی نے کہا کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔