وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں: علی خورشیدی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ صاحب، آپ بہت سینئر ہیں، غلط باتیں نہ کریں، مراد علی شاہ کی اعلیٰ بیڈ گورننس کی مثال سندھ میں ہے، ایم کیو ایم کے ارکان شہری سندھ کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے، اسکیمیں گراؤنڈ پر نظر نہیں آتیں صرف کاغذات میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔ علی خورشیدی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ہم پر الزام لگایا گیا، ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر سی ایم ہاؤس گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ناصر شاہ کی کال آئی تھی، 29 مئی 2024ء کو کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا، اپوزیشن پارلیمان کا اہم جزو ہے۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ 29 مئی کو وزیرِاعلیٰ سندھ کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجا کہ بجٹ پر بات کر لیں، 15 اکتوبر 2024ء کو بھی پیغام بھیجا کہ مسائل ہیں، ساتھ مل بیٹھ کر حل کریں، اس دوران بجٹ نہیں آتا اس لیے اپوزیشن کی بات نہیں سنی گئی۔ اُنہوں نے بتایا کہ 12 جون کو ناصر حسین شاہ نے فون کرکے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ملاقات کرنا چاہتے ہیں، مراد علی شاہ سے ملاقات ان کی خواہش پر ہوئی۔ علی خورشیدی نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف جون میں اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں اور صرف اپنے مفادات کےلیے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ اپوزیشن سے بجٹ پر بات کرنے کا پابند نہیں، مراد علی شاہ اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ صاحب، آپ بہت سینئر ہیں، غلط باتیں نہ کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کی اعلیٰ بیڈ گورننس کی مثال سندھ میں ہے، ایم کیو ایم کے ارکان شہری سندھ کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے، اسکیمیں گراؤنڈ پر نظر نہیں آتیں صرف کاغذات میں ہیں، ٹھیکے داروں سے 25 فیصد کمیشن سندھ حکومت لیتی ہے۔ علی خورشیدی نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا تھا کہ ہم احتجاج کریں گے تو احتجاج اسمبلی میں ہی کیا جائے گا، کیا کینٹ اسٹیشن پر کرتے؟ جماعت اسلامی بھی ہمارے ساتھ کھڑی تھی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے منصوبے کم رکھے ہیں، یہ زیادتی ہے، وفاق کا مسئلہ ہے وزیراعظم سے بات کریں گے، فریال تالپور نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے نے کہا کہ وزیر پریس کانفرنس مراد علی شاہ وزیر اعلی ا نہوں نے کریں گے ایم کی
پڑھیں:
سیاہ دن، اپوزیشن اتحاد کا اعلامیہ: سزائیں چیلنج کرینگے، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپوزیشن اتحاد کی اے پی سی سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنے حق، اپنے لیڈر اور ظلم کیخلاف آواز اٹھانا ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ کسی جماعت کے کارکنوں نے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی پی ٹی آئی کارکنوں نے دیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ پرامن ریلی پر گولیاں چلیں گی۔ سیاسی جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا پاکستان کا مستقبل جمہوریت ہے یا نہیں۔ کچھ لوگ ملک سے جمہوریت ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں صرف وہ لوگ آنے چاہئیں جو عوامی حمایت سے منتخب ہوں۔ دریں اثناء چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماؤں کو عدالت سے سزائیں سنائے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان کا بائیکاٹ یا تحریک چلانے سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے۔ اسد قیصر، جنید اکبر خان، علامہ راجا ناصر عباس اور دیگر کے ساتھ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا اور انصاف کے دروازے بند کیے گئے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے، لیکن ظلم، ناانصافی اور غیر مساوی سلوک کی انتہا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ہمارے 6 ایم این ایز، 3ایم پی ایز، ایک سینیٹر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینٹ کو سزائیں دی گئیں، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا اور زرتاج گل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ وہی الیکشن کمیشن ہے جس کی مدت پوری ہو چکی ہے، لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے۔ اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب دو فریق آپس میں الجھتے ہیں تو سب کی نگاہیں عدلیہ کی طرف ہوتی ہیں، ہم عدلیہ سے انصاف چاہتے ہیں۔ ہوش کے ناخن لیے جائیں۔ ادھر اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اے پی سی کا مشترکہ اعلامیہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پڑھ کر سنایا۔ مصطفیٰ نواز کھوکر نے کہا کہ ہر پاکستان کی جمہوری اور سیاسی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن ہے، ایک ہی روز میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے اپوزیشن لیڈر کو دہائیوں پر محیط سزا سنائی گئی۔ یہ ملک کو ایسے نظام میں بدلنا چاہتے ہیں جہاں اپوزیشن کا وجود ہی نہ ہو۔ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ فیصلے نظام عدل پر سوال ہیں۔ ہم ان فیصلوں کی مذمت اور انہیں مسترد کرتے ہیں۔