آبنائے ہرمز میں 3 بحری جہازوں میں تصادم، امارات نے 24 افراد کو ریسکیو کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایمبری کے مطابق یہ واقعہ متحدہ عرب امارات کے شہر خور فکاں سے مشرق میں 22 نائیٹیکل میل کے فاصلے پر پیش آیا ہے، تاہم اس حادثے کی وجہ سیکیورٹی سے متعلق نہیں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور اسرائیل میں کشیدگی کے دوران مصروف ترین بین الاقوامی بحری گزرگاہ میں 3 بحری جہازوں میں تصادم کا حادثہ پیش آیا ہے، اماراتی حکام نے حادثے کے بعد 24 افراد کو ریسکیو کرلیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق منگل کے روز آبنائے ہرمز کے قریب ایک بحری جہاز دو دیگر جہازوں سے ٹکرا گیا۔ اس سے قبل برطانوی بحری سیکیورٹی فرم ایمبری نے متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب ایک واقعے کی اطلاع دی تھی۔
آبنائے ہرمز عمان اور ایران کے درمیان واقع ہے، جو خلیج کو جنوب میں خلیج عمان اور اس سے آگے بحیرۂ عرب سے ملاتی ہے۔ ایمبری کے مطابق یہ واقعہ متحدہ عرب امارات کے شہر خور فکاں سے مشرق میں 22 نائیٹیکل میل کے فاصلے پر پیش آیا ہے، تاہم اس حادثے کی وجہ سیکیورٹی سے متعلق نہیں تھی۔ یہ بحری واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پانچویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔
جمعہ کو اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری روکنے کا بہانہ بنا کر کیے گئے بڑے پیمانے پر حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔ بحری ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں آبنائے ہرمز اور خلیج کے وسیع تر علاقے میں تجارتی بحری جہازوں کے نیویگیشن سسٹمز میں برقی مداخلت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے علاقے سے گزرنے والے جہازوں کی روانی متاثر ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے کل تیل کے استعمال کا تقریباً پانچواں حصہ اس آبنائے سے گزرتا ہے، ویورٹیکسا کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے آغاز سے گزشتہ ماہ تک روزانہ تقریباً ایک کروڑ 78 لاکھ سے 2 کروڑ 8 لاکھ بیرل خام تیل، کنڈینسیٹ اور ایندھن اس راستے سے گزر چکا ہے۔ ابتدائی اوقات میں رائٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر نہ تو اماراتی وزارت خارجہ اور نہ ہی خور فکاں کنٹینر ٹرمینل کی جانب سے فوری کوئی جواب دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔