ایران کے خلاف جنگ، اسرائیل کو روزانہ کی بنیاد پر کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایران کے خلاف جاری جنگ اسرائیل پر بھاری معاشی بوجھ ڈال رہی ہے، جہاں دفاعی ماہرین کے مطابق صرف جنگی اخراجات ہی روزانہ کی بنیاد پر 2.75 ارب شیکل (قریباً 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) تک جا پہنچے ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کے سابق مشیر بریگیڈیئر جنرل (ریٹائرڈ) رِعام امیناخ کے مطابق جنگ کے ابتدائی 48 گھنٹوں میں اسرائیل نے 5.
ماہرین کے مطابق یہ تخمینہ صرف براہ راست فوجی کارروائیوں پر مشتمل ہے، جن میں فضائی مشن، میزائلوں کا استعمال، آئرن ڈوم کے ذریعے حملوں کی روک تھام، اور ریزرو فورسز کی تعیناتی شامل ہے۔ ان اخراجات میں شہری انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات، کاروباری سرگرمیوں کی بندش، اور معیشت پر پڑنے والے وسیع اثرات شامل نہیں۔
مزید پڑھیں: ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا متحد، مشترکہ اعلامیہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل میں صرف 2 دنوں کے دوران قریباً 9,900 افراد نے مالی نقصانات کے لیے دعوے جمع کرائے، جن کی مالیت ایک ارب شیکل (قریباً 27 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) سے تجاوز کر چکی ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ جنگ طول پکڑتی ہے تو اسرائیل کی قومی معیشت کو مزید شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ پہلے ہی غزہ کی جنگ کے مالی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔
بریگیڈیئر امیناخ کا کہنا ہے کہ جنگ کے بالواسطہ نقصانات، جیسے کہ جی ڈی پی پر اثرات، کا اندازہ فی الحال ممکن نہیں، لیکن اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ایک اقتصادی ہنگامی صورتحال کی جانب اشارہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی وزارت دفاع ایران کے خلاف جنگ، بریگیڈیئر جنرل (ریٹائرڈ) رِعام امیناخ شیکلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی وزارت دفاع ایران کے خلاف جنگ شیکل کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!