خامنہ ای کا بھی صدام حسین جیسا انجام ہوسکتا ہے، اسرائیلی وزیر دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز


اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو سنگین دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملے اور جنگی جرائم جاری رکھے تو ان کا انجام عراق کے سابق صدر صدام حسین جیسا ہو سکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک سکیورٹی اجلاس کے دوران کہی، جس کا انکشاف ان کے دفتر نے کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر دفاع کاتز نے کہا، ’میں ایرانی آمر کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر میزائل برسا کر جنگی جرائم کا سلسلہ بند کرے۔ اگر وہ یہی راستہ اپنائے گا تو اس کا انجام بھی اس ہمسایہ ملک کے آمر جیسا ہوگا، جس نے اسرائیل کے خلاف یہی روش اختیار کی تھی۔‘
ان کا اشارہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کی جانب تھا، جنہیں 2003 میں امریکہ نے معزول کیا، صحرائی پناہ گاہ سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں پھانسی دی گئی۔
اسرائیل کے حالیہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کاتز نے انکشاف کیا کہ ایک روز قبل اسرائیلی فورسز نے تہران میں ایرانی ریاستی نشریاتی ادارے ”آئی آر آئی بی“ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ ایرانی حکومت کے دیگر شہری ادارے بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا، ’ہم آج بھی تہران میں حکومتی اور عسکری اہداف کو نشانہ بنائیں گے‘۔
انہوں نے تہران کے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں تہران کے شہریوں سے کہتا ہوں وہ ان علاقوں سے نکل جائیں جن کے بارے میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے فارسی زبان میں ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ ان کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔‘

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل نے شہریوں کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ، پسِ پردہ حکمتِ عملی بے نقاب اسرائیل نے شہریوں کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ، پسِ پردہ حکمتِ عملی بے نقاب واشنگٹن واپسی کا مقصد جنگ بندی نہیں، بات اس سے کہیں بڑی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی حملے سست نہیں ہوں گے: ٹرمپ، جلتی پر تیل نہ ڈالیں: چین چین امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لئے ایران اور اسرائیل کے ساتھ رابطوں کی مضبوطی جاری رکھے گا، وزارت خارجہ پی ٹی آئی میں ہر وہ فیصلہ کروایا جاتا ہے جس سے اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ ہو، شیر افضل پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر 39 اراکین کی حد تک عملدرآمد کی استدعا مسترد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے وزیر دفاع

پڑھیں:

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کی تاکہ غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانے اور جنگ بندی مذاکرات کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

وٹکوف کی آمد کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کا تیز ترین طریقہ یہ ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔

اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے ‘کان’ کے مطابق امریکی ایلچی وٹکوف غزہ میں ایک امدادی تقسیم کے مقام کا دورہ بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ

واضح رہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال پر عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے جبکہ ایک بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وہاں قحط جنم لے چکا ہے۔

دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے تھے، اور دونوں فریق ایک دوسرے پر تعطل کا الزام لگا رہے ہیں۔ مذاکرات میں اختلافات کا مرکز اسرائیلی افواج کی واپسی کی حد جیسے اہم امور ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز امریکی تجویز میں حماس کی حالیہ ترامیم پر اپنا ردعمل پیش کیا، جس کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی بات کی گئی ہے۔ تاہم حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں

اس دوران غزہ میں طبی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 12 وہ افراد شامل ہیں جو امداد حاصل کرنے کے لیے نیٹزاریم کوریڈور کے قریب جمع ہوئے تھے۔ یہ علاقہ وسطی غزہ میں اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ ہے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صرف وارننگ شٹس فائر کیے تاکہ ہجوم کو منتشر کیا جا سکے تاہم امدادی تنظیمیں اسرائیلی افواج پر راشن حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 156 اموات ہو چکی ہیں، جن میں کم از کم 90 بچے شامل ہیں۔ یہ اموات زیادہ تر حالیہ ہفتوں میں ہوئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی ایلچی غزہ فلسطین وٹکوف

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان پر اسرائیلی توجہ پر توجہ کی ضرورت
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی مصری صدر اور وزیر دفاع سے ملاقات، علاقائی صورتحال پر گفتگو
  • جنرل ساحر شمشاد کا دورہ مصر، صدر السیسی، وزیرِ دفاع اور کمانڈر اِن چیف سے ملاقاتیں
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • غزہ، امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • غزہ: امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • غزہ کو اسرائیل میں ضم کرنیکی صیہونی دھمکی
  • غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
  • امریکی سفارتکار کیجانب سے غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا برملا اعتراف