ایران نے کسی جنگ میں پہل کی نہ اسرائیل پر حملہ کیا — ایراوانی کا اقوام متحدہ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایراوانی نے ایک اہم خط کے ذریعے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ ایران نے نہ تو اسرائیل پر حملہ کیا ہے اور نہ ہی کسی جنگ میں پہل کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران صرف اپنے دفاع کا حق استعمال کر رہا ہے اور بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہ کر اقدامات کر رہا ہے۔
ایراوانی کے خط کے اہم نکات ایران ایک امن دوست ملک ہے اور ہم نے کبھی کسی پر حملہ کرنے میں پہل نہیں کی۔ ہم پر حملے کیے گئے، اور ہم نے صرف دفاعی اقدامات کیے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے تہران، نطنز، اور دیگر حساس مقامات پر جارحیت نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے اور عالمی قوانین کی پاسداری کروائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیر سعید ایراوانی ایران اسرائیل جنگ ایرانی مندوب اقوام متحدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امیر سعید ایراوانی ایران اسرائیل جنگ ایرانی مندوب اقوام متحدہ اقوام متحدہ
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 18 ہلاک، 50 لاپتہ
طرابلس:مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر میں الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 50 سے زائد لاپتہ ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ رواں ہفتے کے اختتام پر پیش آیا جس کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی مہاجرت (IOM) نے گزشتہ رات کی۔
آئی او ایم کے مطابق اب تک 10 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے، جب کہ باقی مسافروں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
طبرق مصر کی سرحد کے قریب ایک ساحلی شہر ہے اور لیبیا کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد روانہ ہوتی ہے۔
آئی او ایم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حالیہ سانحہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والے افراد کس قدر خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا میں کرنل معمر قذافی کے 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار ہے، اور یہ انسانی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے۔