اپنے ایرانی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں الجزائر کے وزیر خارجہ نے ایران کیخلاف غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اپنے الجزائری ہم منصب احمد عطاف کے ساتھ گفتگو کی جس میں ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کے بعد خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس گفتگو میں الجزائر کے وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ احمد عطاف نے ایرانی خودمختاری کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی اعلانیہ جارحیت کے خلاف بین الاقوامی فورموں اور اسلامی تعاون تنظیم کی سطح پر اسلامی ممالک کی کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے الجزائر کے ذمہ دارانہ موقف اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل و اسلامی تعاون تنظیم میں اہم کردار کو سراہا اور اپنے الجزائری ہم منصب کو اس مسئلے سے متعلق تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ سید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا دندان شکن اقدام بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی بنیاد پر اپنی خودمختاری اور وطن کے خلاف جارحیت کے مقابلے میں قانونی دفاع ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قومی خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی سمیت ایرانی جوہری تنصیبات اور رہائشی مقامات پر غاصب صیہونی رژیم کا حملہ، کہ جس کے نتیجے میں یونیورسٹی کے پروفیسروں سمیت اعلی فوجی حکام اور بے گناہ ایرانی خواتین و بچوں کی بھی شہادت ہوئی ہے، ایک سنگین جارحیت ہے لہذا تمام ممالک اور عالمی قانونی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کو بھی اس سنگین جرم کی واضح طور پر مذمت کرنی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خلاف غاصب صیہونی رژیم اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کے خلاف

پڑھیں:

اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا

اقوام متحدہ نے امریکا کی جانب سے کیریبین اور بحرالکاہل میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز

2 ستمبر سے اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور بحرالکاہل کے علاقوں میں متعدد کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

UN High Commissioner for Human Rights says air strikes by United States against alleged drug vessels in Caribbean and Pacific violate international law, Volker Türk says strikes unacceptable and must stop#sabcnews pic.twitter.com/7SigF1iC4q

— Sherwin Bryce-Pease (@sherwiebp) October 31, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کشتیاں امریکا میں منشیات اسمگل کر رہی تھیں، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

وولکر ترک کے مطابق یہ حملےاور ان کی بڑھتی ہوئی انسانی قیمت ناقابلِ قبول ہیں، امریکا کو چاہیے کہ وہ ایسے حملے فوری طور پر بند کرے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی

’۔۔۔اور کشتیوں پر سوار افراد کے ماورائے عدالت قتل کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے، چاہے ان پر کسی بھی جرم کا الزام کیوں نہ ہو۔‘

صدر ٹرمپ نے گزشتہ منگل کو جاپان میں یو ایس ایس جارج واشنگٹن نامی بحری جہاز پر امریکی ملاحوں سے خطاب کرتے ہوئے ان حملوں پر فخر کا اظہار کیا تھا۔

’کئی سالوں سے منشیات کے کارٹیل امریکا کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، اور آخرکار ہم نے ان کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔‘

تاہم وولکرترک نے واضح کیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کوئی جنگی معاملہ نہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں:

’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جان لیوا طاقت کا استعمال صرف اسی وقت جائز ہے جب کوئی شخص فوری طور پر کسی کی جان کے لیے خطرہ بن جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے جو معمولی معلومات جاری کی گئی ہیں، ان سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ نشانہ بنائی گئی کشتیوں پر سوار افراد کسی کی جان کے لیے فوری خطرہ تھے۔

Breaking News: The U.S. struck a boat that the Trump administration claimed without evidence was carrying drugs from South America. It was the first American strike on a vessel in the Pacific Ocean, expanding the military campaign beyond the Caribbean Sea. https://t.co/xaXqfT7Z1S

— The New York Times (@nytimes) October 22, 2025

19 اکتوبر کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی امریکا پر قتل اور کولمبیا کی سمندری خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

ان کے مطابق، وسط ستمبر کے ایک حملے میں کولمبیا کے ماہی گیر الیخاندرو کارانزا مارے گئے۔

مزید پڑھیں:

’کولمبیا کی کشتی سمندر میں پھنس گئی تھی اور انجن کے ناکام ہونے کے باعث اس پر مدد کے سگنل لگے ہوئے تھے۔‘

اس الزام کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کولمبیا کے لیے تمام غیر ملکی امداد منسوخ کر دی۔

اپنے بیان میں وولکر ترک نے مطالبہ کیا کہ منشیات اسمگلنگ کے مشتبہ افراد کو قانونی طور پر گرفتار اور تفتیش کے لیے پیش کیا جائے۔

’امریکا کو چاہیے کہ سنگین جرائم کے الزام میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے، اور منصفانہ سماعت و انصاف کے اصولوں کی پاسداری کرے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ بحرالکاہل جان لیوا صدر ٹرمپ غیر ملکی کشتیوں کولمبیا کیریبین ماہی گیر منشیات وولکر ترک

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ
  • بلیدا پر صیہونی حملہ امریکی اجازت سے ہوا، حزب‌ الله
  • صیہونی جارحیت کیخلاف لبنانی صدر کا فوج کو ڈٹ جانے کا حکم