ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی الجزائر کیجانب سے شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اپنے ایرانی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں الجزائر کے وزیر خارجہ نے ایران کیخلاف غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اپنے الجزائری ہم منصب احمد عطاف کے ساتھ گفتگو کی جس میں ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کے بعد خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس گفتگو میں الجزائر کے وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ احمد عطاف نے ایرانی خودمختاری کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی اعلانیہ جارحیت کے خلاف بین الاقوامی فورموں اور اسلامی تعاون تنظیم کی سطح پر اسلامی ممالک کی کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے الجزائر کے ذمہ دارانہ موقف اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل و اسلامی تعاون تنظیم میں اہم کردار کو سراہا اور اپنے الجزائری ہم منصب کو اس مسئلے سے متعلق تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ سید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا دندان شکن اقدام بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی بنیاد پر اپنی خودمختاری اور وطن کے خلاف جارحیت کے مقابلے میں قانونی دفاع ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قومی خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی سمیت ایرانی جوہری تنصیبات اور رہائشی مقامات پر غاصب صیہونی رژیم کا حملہ، کہ جس کے نتیجے میں یونیورسٹی کے پروفیسروں سمیت اعلی فوجی حکام اور بے گناہ ایرانی خواتین و بچوں کی بھی شہادت ہوئی ہے، ایک سنگین جارحیت ہے لہذا تمام ممالک اور عالمی قانونی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کو بھی اس سنگین جرم کی واضح طور پر مذمت کرنی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خلاف غاصب صیہونی رژیم اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کے خلاف
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیل کی ہولناک عسکری کارروائیوں کی مذمت کی ہے جن میں درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے ہولناک اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں شدید تکالیف اور بھوک کا سامنا ہے۔ شہریوں اور امدادی کارکنوں کو جنگ سے تحفط ملنا چاہیے اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران غزہ شہر میں 'انروا' کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سات سکول اور دو طبی مراکز بھی شامل ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا کام دے رہے تھے۔فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ تھکے ماندے اور خوفزدہ شہریوں کو ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
نقل مکانی اور بھوکترجمان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ شاہراہ راشد کے ذریعے جنوبی غزہ کو جا رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش ہے۔
گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے اس راستے سے جنوب کا رخ کیا جن کی بڑی تعداد دیرالبلح اور خان یونس کی جانب گئی ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے جبری نقل مکانی کے نتیجے میں لوگ اپنی بقا کے لیے درکار سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بھوک بڑھ جائے گی اور بچے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ لوگوں کو انسانی امداد تک محفوظ اور پائیدار رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد غذائی قلت کا علاج مہیا کرنے والے ایک تہائی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹے میں غذائی قلت اور شدید بھوک سے مزید تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس طرح ایسی ہلاکتوں کی تعداد 425 پر پہنچ گئی ہے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔