جاری ہفتے کے دوران اپنی دوسری ٹیلیفون کال میں اطالوی وزیر خارجہ نے مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی میں اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، تناؤ کی کمی کیلئے مدد پہنچانے کو اٹلی کی تیاری کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے آج ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں ایران کے خلاف جاری اسرائیلی رژیم کی فوجی جارحیت کے باعث رونما ہونے والی خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبصرہ کیا گیا۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق گذشتہ 4 دنوں میں سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دوسری گفتگو میں انتونیو تاجانی نے مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی میں اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے میں مدد کی فراہمی پر اٹلی کی مکمل تیاری کا اعلان کیا۔ 

اس گفتگو میں سید عباس عراقچی نے اس حقیقت پر تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کھلی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں و ضابطوں کی صریح خلاف ورزی کی ہے، اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی جغرافیائی سالمیت اور قومی خودمختاری کی خلاف ورزی، ایٹمی تنصیبات پر حملہ، ایرانی عسکری قیادت کی ٹارگٹ کلنگ اور یونیورسٹی کے اساتید و ایرانی عوام کا قتل عام؛ ناقابل معافی جرائم ہیں لہذا اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق، اپنے دفاع پر عزم بالجزم رکھتا ہے۔ 
  انہوں نے قابض اسرائیلی رژیم کی لاقانونیت کے باوجود غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے ساتھ "تعاون" پر مبنی بعض یورپی ممالک کے موقف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کرنا قطعی طور پر ممنوع ہے اور ہر ملک ایک کو اس جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے قابض صیہونی رژیم کو جوابدہ بنانا چاہیئے۔ سید عباس عراقچی نے ایران کے جنوبی حصے میں واقع پیٹرو کیمیکل تنصیبات پر غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے جنگ کے دائرۂ کار کو پورے خطے تک پھیلا اور دوسرے ممالک کو بھی ملوث کر دینے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کی انتہائی خطرناک شرارت پر بھی یورپ کو سختی کے ساتھ خبردار کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی صیہونی رژیم کرتے ہوئے کے ساتھ

پڑھیں:

روس کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت:حملے خطرناک اشتعال انگیزی ہیں‘پورے خطے پر تباہ کن اثرات ہونگے.صدرپوٹن

ماسکو/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جون ۔2025 )روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں خطرناک اشتعال انگیزی قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پورے خطے پر تباہ کن اثرات ہونگے کریملن کے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر پوٹن نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک رابطے کیے.

(جاری ہے)

روسی ایوان صدر بتایا کہ پوٹن نے زور دیا کہ روس ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے جن سے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے بیان میں کہا گیا کہ صدر پوٹن نے نیتن یاہو کو نئی کشیدگی سے بچنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی اور کشیدگی کے خطے پر تباہ کن اثرات کے خطرے سے خبردار کیا. روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی جوہری معاملے کا حل صرف سیاسی اور سفارتی طریقوں سے تلاش کیا جانا چاہیے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ایران اور امریکہ کے درمیان اس حوالے سے بات چیت جاری ہے ادھر ایرانی پزشکیان نے پوٹن کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ تہران کا جوہری ہتھیار تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو ضمانتیں فراہم کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے اس سے قبل روسی وزارتِ خارجہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول اور بے بنیاد قرار دیا.

روسی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ایک خود مختار ریاست جو اقوام متحدہ کی رکن ہے اس کے پرامن شہریوں ، جوہری تنصیبات اور توانائی کے مراکز پر بلا جواز حملے ہرگز قابل قبول نہیں روسی ادارے کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس اس اچانک بڑھتے تناﺅ پر فکرمند ہے اور اس کی مذمت کرتا ہے کریملن نے اسی ہفتے کے اوائل میں ایران کے پر امن جوہری پروگرام کے حق کا دفاع کیا تھا ماسکو نے ایک بار پھر زور دیا کہ ایرانی جوہری مسئلے کا حل صرف سفارتی طریقے سے ممکن ہے اور دونوں فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے.

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر زور دیا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ کرے اور کہا کہ تہران کے پاس اسرائیل کے ساتھ مزید تصادم روکنے کا اب بھی وقت موجود ہے ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اب تک بہت زیادہ جانیں جا چکی ہیں اور تباہی ہو چکی ہے، لیکن اب بھی وقت ہے کہ اس قتل و غارت کو ختم کیا جا سکے. انہوں نے کہاکہ اگلے حملے پہلے سے بھی زیادہ سفاک ہوں گے اور ان کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے یاد رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کو ایران کے خلاف حملے شروع کیے اور دعویٰ کیا کہ ان کارروائیوں میں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریاں اور اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تاکہ تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے. 

متعلقہ مضامین

  • ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی الجزائر کیجانب سے شدید مذمت
  • ایران پر دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن جھکنےکو تیار نہیں: ڈاکٹر قندیل عباس
  • بااثر ممالک نے ایران کیخلاف ووٹ دینے کا کہا ہم نے صاف انکار کیا، اسحاق ڈار کا انکشاف
  • ایران کا دفاعی موقف برقرار، سید عباس عراقچی کا دوٹوک اعلان
  • اسرائیلی اقدام علاقائی استحکام کیلئے سنگین ہے: او آئی سی
  • اسرائیلی حملے امریکا کے آشیرباد کے بغیر ناممکن تھے، اسرائیل نے ایک نئی سرخ لائن عبور کرلی ہے: عباس عراقچی
  • اگر اسرائیلی جارحیت رک جائے تو ایرانی حملے بھی بند ہو جائیں گے، ایران
  • سید عباس عراقچی کا نو منتخب عسکری کمان کے نام اہم پیغام
  • روس کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت:حملے خطرناک اشتعال انگیزی ہیں‘پورے خطے پر تباہ کن اثرات ہونگے.صدرپوٹن