اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے اثرات صرف دو ممالک تک محدود نہیں رہیں گے، سید نوید قمر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ٹنڈو محمد خان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران بلاول بھٹو نے پاکستان کا سچا اور دلیرانہ مقف دنیا کے سامنے پیش کیا، جس کی وجہ سے سفارتی محاذ پر بھارت کو شکست ہوئی، پیپلز پارٹی ہمیشہ عوامی مسائل کو اجاگر کرتی آئی ہے اور قومی مفادات پر کبھی سودے بازی نہیں کی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر اور رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے اثرات صرف دو ممالک تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ان کے براہِ راست اثرات پورے خطے کے امن، و استحکام اور معیشت پر پڑیں گے، اسرائیلی جارحیت پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے اور اقوامِ متحدہ کو چاہیئے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ یہ بات انہوں نے ٹنڈو محمد خان میں او جی ڈی سی ایل کی جانب سے مقامی اسپتالوں کو ایمبولینس فراہم کرنے کی تقریب سے خطاب کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کو "رائٹ سائزنگ" کی آڑ میں نکالنے کے فیصلے کی سخت مخالفت کر رہی ہے، ہم ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران بلاول بھٹو نے پاکستان کا سچا اور دلیرانہ مقف دنیا کے سامنے پیش کیا، جس کی وجہ سے سفارتی محاذ پر بھارت کو شکست ہوئی، پیپلز پارٹی ہمیشہ عوامی مسائل کو اجاگر کرتی آئی ہے اور قومی مفادات پر کبھی سودے بازی نہیں کی۔ سید نوید قمر نے ٹنڈو محمد خان سجاول روڈ کی خستہ حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے اس روڈ کے لیے 10 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا ہے، کیونکہ اس سڑک پر ہونے والے حادثات کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جلد ہی اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا اور عوام کو محفوظ سفر کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ٹنڈو محمد خان شاہزیب شیخ، میونسپل وائس چئیرمین عبدالکریم شیخ، میر علی رضا ٹالپر اور دیگر بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹنڈو محمد خان سید نوید قمر کی جانب سے کرتے ہوئے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔