ذات پر مبنی مردم شماری مخصوص مفاد کیلئے نہیں بلکہ ملک و عوام کی بہتری کیلئے ہونی چاہیئے، مایاوتی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
مایاوتی نے بی جے پی کے گزشتہ گیارہ سالہ اقتدار پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ حکومت نے اپنے دور اقتدار کی جو بے شمار کامیابیاں گنوائی ہیں، انکا زمین پر کتنا اثر ہوا، یہ عوام خود وقت آنے پر بتائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے ایک بار پھر ذات پر مبنی مردم شماری کے مسئلے پر مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور زور دے کر کہا ہے کہ یہ عمل ملک و عوامی مفاد سے جڑا ہوا ہے، اس لئے اسے وقت پر اور دیانتداری سے مکمل کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے یہ بات آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان کے ذریعے کہی۔ مایاوتی نے بی جے پی کے گزشتہ گیارہ سالہ اقتدار پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ حکومت نے اپنے دور اقتدار کی جو بے شمار کامیابیاں گنوائی ہیں، ان کا زمین پر کتنا اثر ہوا، یہ عوام خود وقت آنے پر بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غربت، بیروزگاری اور عوامی مصائب جیسے مسائل میں کوئی بنیادی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، اس لئے حقیقی فائدہ کا اندازہ عوام خود لگائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قومی اور ذات پر مبنی مردم شماری کا عمل کافی وقت سے زیر التوا تھا لیکن مسلسل مطالبات اور دباؤ کے بعد اب اس سمت میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ یہ صرف مردم شماری نہیں بلکہ عوامی بہبود اور فلاح و ترقی کے لئے بنیادی معلومات فراہم کرنے والا قدم ہے، جس سے مختلف طبقات کی صحیح نمائندگی اور مسائل کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔
مایاوتی نے اپنی پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو صحیح معلومات دینا اور انہیں باشعور بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بہوجن سماج پارٹی کی تنظیمی سطح پر میٹنگیں جاری ہیں تاکہ آئندہ انتخابات اور عوامی حمایت میں بہتری لائی جا سکے۔ حال ہی میں مشرقی اترپردیش میں ایک اہم پارٹی میٹنگ ہوئی جس میں تنظیم کو مضبوط کرنے، نچلی سطح پر کارکنوں کو سرگرم کرنے اور ووٹر بیس کو بڑھانے پر خاص زور دیا گیا۔ مایاوتی کے مطابق یہ مہم ان کی نگرانی میں مسلسل جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں بھی بی ایس پی کی تیاری جاری ہے، جہاں حکمت عملی طے کی جا رہی ہے تاکہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکیں۔
خیال رہے کہ مودی حکومت نے مردم شماری کے لئے باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اب مارچ 2027ء کو ریفرنس تاریخ مان کر ملک بھر میں ذات پر مبنی مردم شماری کی جائے گی۔ تاہم پہاڑی ریاستوں میں یہ عمل اکتوبر 2026ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ان ریاستوں میں اسی وقت کی آبادی کے اعداد و شمار ریکارڈ میں درج کئے جائیں گے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ حالیہ برسوں میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک بڑا ایشو بن چکا ہے، خاص طور پر کانگریس، سماج وادی پارٹی اور آر جے ڈی جیسی جماعتیں اس کو لے کر سرگرم ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی کی طرف سے مایاوتی کا یہ بیان واضح کرتا ہے کہ ان کی جماعت بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اسے عوامی مفاد سے جوڑ کر پیش کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذات پر مبنی مردم شماری انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
تائیوان انتظامیہ کی “علیحدگی ” پر مبنی اشتعال انگیزی کبھی کامیاب نہیں ہوگی، چینی وزارت خارجہ
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون سے یومیہ پریس کانفرنس میں ایک سوال پوچھا گیا کہ چونکہ لائی چھنگ ڈے کے دورہ لاطینی امریکہ کے لئے امریکہ نے نیویارک سے “ٹرانزٹ” کرنے کے منصوبےکو مسترد کر دیا ہے، اس لئے لائی چھنگ ڈے نے لاطینی امریکہ میں تائیوان کے ساتھ نام نہاد “سفارتی تعلقات والے ممالک” کے دورے کا اپنا منصوبہ ملتوی کر دیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کیا تبصرہ ہے؟ ترجمان نے کہا کہ وہ ایک بار پھر اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی تعلقات کا ایک بنیادی اصول ہے اور بین الاقوامی برادری کا عمومی اتفاق رائے بھی ہے ۔ ایک چین کے اصول کو برقرار رکھنا بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حقیقت اور عوام کی امنگوں کے عین مطابق ہے۔ لائی چھنگ ڈے انتظامیہ کا ” علیحدگی ” کا اشتعال انگیز اقدام کبھی کامیاب نہیں ہوگا، اور نہ ہی یہ ایک چین کے اصول پر عمل پیرا بین الاقوامی برادری کے مضبوط ڈھانچے کو ہلا سکتا ہے، اور یہ چین کے حتمی وحدت کے تاریخی رجحان کو بھی نہیں روک سکے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ تائیوان کے ساتھ نام نہاد “سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک” صورتحال کو واضح طور پر سمجھیں گے اور جلد از جلد درست فیصلے کریں گے جو تاریخی رجحان اور اپنے لوگوں کے طویل مدتی مفادات کے مطابق ہوں۔
Post Views: 2