ایرانی ٹی وی پر حملے کے باوجود نشریات جاری رکھنے والی نیوز اینکر سحر امامی کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورت حال جاری ہے، اور ایک دوسرے پر حملے کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ رات اس وقت کشیدگی ایک نیا رخ اختیار کرگئی جب اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں واقع ایرانی سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹر پر میزائل حملہ کیا۔
حیران کن طور پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب نشریات براہِ راست جاری تھیں اور نیوز اینکر ’سحر امامی‘ خبروں کا بلیٹن پڑھ رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہِ راست نشریات کے دوران میزائل حملہ
لائیو نشریات میں قیامت کا منظر
حملے کے دوران اسٹوڈیو دھماکے سے لرز اٹھا، مٹی اور دھواں پورے سیٹ پر چھا گیا۔ نیوز اینکر سحر امامی بمشکل اپنی جان بچاتے ہوئے کیمرے سے ہٹتی نظر آئیں، اور نشریات اچانک منقطع ہوگئیں، تاہم کچھ ہی دیر بعد نشریات کو بحال کردیا گیا۔
حملے میں جانی نقصان
ایرانی حکام کے مطابق حملے میں کم از کم 3 افراد شہید ہوگئے، جن میں معروف صحافی نیما رجب پور اور اسٹاف رکن معصومہ عظیمی بھی شامل ہیں، جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
اسرائیل کی وضاحت
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری ٹی وی چینل درحقیقت ایران کے عسکری اداروں کا ’پروپیگنڈا اور کمانڈ سینٹر‘ تھا، جو میڈیا کی آڑ میں فوجی رابطہ کاری کررہا تھا۔
حملے سے قبل انخلا کا حکم
دلچسپ بات یہ ہے کہ حملے سے محض کچھ دیر قبل ایرانی حکومت نے تہران کے مرکزی اضلاع سے قریباً 3 لاکھ 30 ہزار افراد کے انخلا کا اعلان کیا تھا، جسے کئی مبصرین اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع یا ممکنہ امریکی خفیہ تعاون سے تعبیر کررہے ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کی نشریات بحال ہونے کے بعد نیوز اینکر سحر امامی نے دوبارہ ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
سحر امامی کون ہیں؟
سحر امامی ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے ’اسلامی جمہوریہ ایران براڈ کاسٹنگ‘ کی معروف نیوز اینکر ہیں۔ وہ1985 میں تہران میں پیدا ہوئیں۔
سحر امامی نے زرعی انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی، تاہم ان کا رجحان میڈیا کی طرف تھا جسے انہوں نے اپنے کیریئر کے طور پر اپنایا۔
انہوں نے 2010 میں میں صحافت کے میدان میں قدم رکھا اور جلد ہی ایران کے سرکاری نیوز چینل پر اپنی پہچان بنا لی۔ وقت گزرنے کے ساتھ وہ ایران کی صحافتی دنیا کا جانا پہچانا چہرہ بن گئیں۔
سحر امامی عربی زبان میں خبریں پڑھتی ہیں اور نشریات کے دوران حجاب پہنتی ہیں، جو ان کی پیشہ ورانہ شناخت کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی ٹی وی اسٹیشن پر حملہ میں 2 خواتین میڈیا ورکر شہید
سحر امامی نے اپنے کیریئر کے دوران کئی مشہور پروگرامز کی میزبانی بھی کی۔ اگرچہ سحر امامی کی تعلیم کا میدان فوڈ انجینیئرنگ تھا، مگر انہوں نے میڈیا کو اپنا مستقل پیشہ بنایا۔ ان کی سنجیدہ پیشکش، فصیح عربی زبان اور باوقار انداز نے انہیں ایرانی نشریاتی دنیا کا قابلِ احترام نام بنا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیلی حملہ ایرانی ٹی وی سحر امامی کون نشریات جاری وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیلی حملہ ایرانی ٹی وی سحر امامی کون نشریات جاری وی نیوز ایرانی سرکاری سرکاری ٹی نیوز اینکر کے دوران
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!