سپین کا یورپی یونین سے اسرائیل پر اسلحے کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سپین کے وزیر خارجہ جوزے مانوئل الباریس نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایران کے ساتھ جنگ شدت اختیار کر چکی ہے۔
انادولو ایجنسی کے مطابق الباریس نے کہا “یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ہمیں اسرائیل پر اسلحے کی پابندی عائد کرنی چاہیے، جنگ جاری رہتے ہوئے اسے ہتھیار نہیں بیچنے چاہییں۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ایک جرأت مندانہ موقف ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ خود سپین نے 2024 میں اسرائیل کو محض 17 لاکھ یورو کا اسلحہ فروخت کیا تھا، جو اسرائیل کی کل اسلحہ درآمدات کا صرف 0.
سپینی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور خبردار کیا کہ موجودہ تنازع خطے کے استحکام کے لیے “سنگین خطرہ” بن چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ کی پٹی میں ابتر صورتحال "انسانیت کی تذلیل" ہے، سپین
ہسپانوی وزیر خارجہ نے غاصب صیہونی رژیم سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کو داخل ہونیکی اجازت دے! اسلام ٹائمز۔ ہسپانوی وزیر خارجہ ہوزے مینوئل الباریس بیوینو نے غزہ کی پٹی میں ابتر صورتحال کو "انسانیت کی تذلیل" قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں ہوزے مینوئل الباریس بیوینو کا کہنا تھا کہ غیر انسانی صیہونی محاصرے کی وجہ سے غزہ کی پٹی کو وسیع قحط کا سامنا ہے اور وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانیت کی تذلیل ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق ہسپانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بارڈر کراسنگز کو مستقل طور پر کھول دے تاکہ انسانی امداد غزہ کی پٹی میں پہنچ سکے۔ اعلی ہسپانوی سفارتکار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھوک ہر روز مزید جانیں لے رہی ہے اور ہم امداد کے داخلے کے لئے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنے بیان کے آخر میں ہوزے مینوئل الباریس بیوینو نے مزید کہا کہ غزہ میں 1 لاکھ بچے اور 40 ہزار نوزائیدہ شیر خوار "بھوک کے باعث موت" کے خطرے سے دوچار ہیں!