ایران-اسرائیل کشیدگی، پاک ایران تفتان بارڈر بند، غذائی اور ایندھن کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق تفتان بارڈر بند ہونے کے بعد تفتان بازار بھی جزوی طور پر بند ہو چکا ہے جبکہ ایران سے آنے والے سستے ایرانی پٹرول کی فراہمی رکنے سے شہر میں پٹرول کی قلت سامنے آ رہی ہے، بارڈر کی بندش سے مقامی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان اور ایران کے درمیان تفتان بارڈر کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا جس کے باعث سرحدی علاقے تفتان میں غذائی اور ایندھن کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق بارڈر بند ہونے کے بعد تفتان بازار بھی جزوی طور پر بند ہو چکا ہے جبکہ ایران سے آنے والے سستے ایرانی پٹرول کی فراہمی رکنے سے شہر میں پٹرول کی قلت سامنے آ رہی ہے، بارڈر کی بندش سے مقامی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ایران سے 250 سے زائد پاکستانی طلبہ گزشتہ 2 روز میں تفتان پہنچ چکے ہیں جبکہ مزید 100 سے زائد طلبہ کی آمد آج متوقع ہے، اس کے علاوہ ایران میں موجود زائرین کی واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اطلاعات کے مطابق 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہری ایران سے واپس وطن پہنچیں گے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایران سے آنے والے شہریوں کے لیے بارڈر پر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں تاہم پاکستان سے ایران جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، مقامی حکام اور امدادی ادارے سرحدی شہر تفتان میں حالات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران سے پٹرول کی کے مطابق کی قلت
پڑھیں:
غزہ میں غذائی قلت ،میری بیٹی کو بچا لیں ،ماں کی دنیا سے فریاد
غزہ کی ایک لاچار ماں نے اپنی دو ماہ کی بیٹی کی بھوک و افلاس کی حالت بیان کرتے ہوئے دنیا سے مدد کی اپیل کی ہے۔
غزہ کے نصر ہسپتال میں داخل، غذائی قلت کا شکار 2 ماہ کی بچی کی ماں نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دنیا سے اپیل کی ہے کہ ان کی بچی کو غزہ سے باہر علاج کے لیے لے جایا جائے تاکہ بچی کی جان بچائی جا سکے۔
یاسمین ابو سلطان نے اسرئیلی جارحیت کے سبب غزہ میں جاری جبری قحط سالی کی روداد سناتے ہوئے کہا ہے کہ جب میری بیٹی پیدا ہوئی تھی تو اس کا وزن 2.7 کلوگرام تھا، اب اس کا وزن صرف 2.6 کلوگرام رہ گیا ۔
یاسمین کا کہنا ہے کہ دورانِ حمل میں نے خود بھی غذائی قلت کا سامنا کیا جس کے سبب میری بیٹی بھی کمزوری کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس اپنی بچی کو مناسب خوراک دینے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، نہ میرے پاس دودھ ہے، نہ خوراک ہے اور نہ ہی دوا، میں اپنی ننھی بچی کو کیسے بچاؤں؟۔
اقوامِ متحدہ کے حمایت یافتہ عالمی ماہرینِ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق غزہ کی آبادی کا بڑا حصہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے، خاص طور پر شیر خوار بچوں، حاملہ خواتین اور بیمار افراد کو خوراک اور طبی سہولتیں نہ ملنے کے سبب جان کا خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں قحط یا بھوک کی موجودگی کی تردید کرتے ہوئے خوراک کی کمی کے الزامات کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ انسانی امداد کو روکنے کے ذمہ دار نہیں ہیں، تاہم زمینی حقائق، اقوامِ متحدہ کی رپورٹس اور مقامی شہریوں کی شہادتیں کچھ اور ہی کہانی سنا رہی ہیں۔