بلوچستان کا ایک ہزار 28ارب کا سرپلس بجٹ پیش( تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ)
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمیہ640 روپے جبکہ کل اخراجات تخمینہ 986 روپے لگایا گیا ہے
اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 19 ارب 85 کروڑ مختص،صوبائی وزیر خزانہ
بلوچستان کا 1020ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا، تنخواہوں میں 10اور پنشن میں 7فیصد اضافہ کیا گیا ہے،غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمیہ640 روپے ہے جبکہ کل اخراجات تخمینہ 986 روپے لگایا گیا ہے، بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کی،صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کیا۔صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے بجٹ تقریر میں کہا کہ بلوچستان کی حکومت نے ہر معاملے میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنایا ہے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ سکول ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 19 ارب 85 کروڑ مختص کئے گئے ہیں جبکہ ہائر ایجوکیشن کیلئے ترقیاتی بجٹ 4 ارب 99 کروڑ رکھے گئے ہیں۔اسی طرح صحت کے شعبہ کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 16 ارب 15 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ 12 ارب 66 کروڑ مختص جبکہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکہ کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 17 ارب 16 کروڑ مختص رکھے گئے ہیں۔وزیر خزانہ بلوچستان نے کہا کہ ترقیاتی شعبہ میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو پہلی ترجیح دی گئی ہے محکمہ مواصلات کیلئے ترقیاتی بجٹ کا 19 فصید مختص کیا گیا جس کیلئے 55 ارب 21 کروڑ سے زائد کی رقم رکھی گئی۔محکمہ ایریگیشن کیلئے 42 ارب 78 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ترقیاتی بجٹ کروڑ مختص گئے ہیں گیا ہے
پڑھیں:
بلوچستان کو 2021-22ء میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ کم ملنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کو 22-2021 کے دوران قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ روپے کم ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان کو 22-2021 کے دوران این ایف سی ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ کم ملے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس سے سیکرٹری خزانہ کی غیرحاضری پر ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔ پی اے سی ارکان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے مالیاتی معاملے پر سیکرٹری خزانہ کا غیر حاضر ہونا ناقابل قبول ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ 11 ارب سے زاید کی رقم قابل تقسیم محاصل کی مد میں نہیں ملی، قابل تقسیم محاصل کی مد میں ملنے والی رقم میں کوئی کمی نہیں کی جاسکتی، رقم میں کمی این ایف سی ایوارڈ کی خلاف ورزی ہے۔ پی اے سی کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت 11 ارب روپے کم ملنے کا معاملہ وفاق کے سامنے اٹھائے۔ یاد رہے کہ کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت این ایف سی ایوارڈ کی تیاری سے متعلق مشاورتی اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی تقسیم میں شفافیت کو اہمیت دینا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کی ضروریات اور ترجیحات اجاگر کریں گے، این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کے عوام کی امیدیں اور توقعات شامل ہونی چاہئیں۔