امریکی صدر کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہیے، صدر آزاد کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سردار تنویر الیاس خان سے ملاقات کے دوران انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہونے والے مذاکرات میں کشمیریوں کو بھی شامل کرنا چاہیے کیونکہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس مسئلے پر ثالثی کی پیشکش سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کشمیر ہائوس اسلام آباد میں استحکام پاکستان پارٹی آزاد کشمیر کے صدراور سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان سے ملاقات کے دوران کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہونے والے مذاکرات میں کشمیریوں کو بھی شامل کرنا چاہیے کیونکہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق ہیں اور کشمیریوں نے ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی مذاکرات میں شمولیت اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا مستقل، جامع اور پائیدار حل نکل سکے۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور سردار تنویر الیاس خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقے میں بھارتی ریشہ دوانیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو خوش آئند قرار دیا۔ دونوں رہنمائوں نے آزاد کشمیر کی تازہ ترین سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر پر کشمیر کے
پڑھیں:
روس کی پھر ایران، اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش
روس نے ایک بار پھر ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی۔
ترجمان کریملن دیمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن پہلے ہی روس کی طرف سے ثالثی کرانے کی پیشکش کرچکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیر پیوٹن سے 50 منٹ طویل گفتگوامریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے روسی ثالثی کی پیشکش پر ہچکچاہٹ دیکھنے میں آرہی ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جو 50 منٹ تک جاری ہے، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر زیر بحث آئی۔
حکام کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی آپریشن کی روس مذمت کرتا ہے۔