سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسے براہ راست نشر بھی کیا جا رہا ہے۔

سماعت کے دوران کنول شوزب کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ دلائل پیش کر رہے ہیں۔

جسٹس امین الدین نے ان سے کہا کہ وہ صرف اپنی درخواست تک محدود رہ کر دلائل دیں۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ وہ کیس کے کچھ بنیادی حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے انتخابی نشان واپس لیا گیا تو ایک بڑا آئینی بحران پیدا ہوا، اور عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے آئین سے انحراف کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا۔

ان کے بقول 8 فروری کے انتخابات میں بھی آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی۔

جسٹس امین الدین نے واضح کیا کہ عدالت کے سامنے صرف وہ فیصلہ موجود ہے جس پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر انہیں سنا جا رہا ہے تو انہیں مکمل دلائل پیش کرنے دیے جائیں۔

سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ 22 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا اور پارٹی کو ہی عملاً ختم کر دیا۔ اس کے بعد کئی امیدواروں نے بطور آزاد کاغذات جمع کروائے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ان کے کاغذات مسترد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا وہی فیصلہ برقرار رکھا، جس کے بعد پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جاری کیے گئے پارٹی ٹکٹ بھی واپس کر دیے گئے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انہوں نے بھی اپنا پارٹی ٹکٹ جمع کروایا تھا، لیکن وہ واپس کر دیا گیا۔ ان کے مطابق ریکارڈ موجود ہے لیکن کمیشن نے انہیں آزاد امیدوار قرار دیا۔

خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے پی ٹی آئی

پڑھیں:

ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم سماعت، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے، جہاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اپنے دلائل مکمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں:ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شاید جواب الجواب دینا پڑے، اس لیے بانی پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل کے بعد دلائل دیں۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1955 میں پاکستان کے گورنر جنرل کے آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔ اس وقت تمام ہائیکورٹس کے سطح کی عدالتوں کو یکجا کر کے ایک عدالت بنایا گیا، تاہم ججز کی سابقہ سروس کو برقرار رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری کی تاریخ کی بنیاد پر ایک سینیارٹی لسٹ مرتب کی گئی۔ 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے پر ججز کو مختلف ہائیکورٹس میں منتقل کیا گیا اور ان کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔

مزید دلائل دیتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ 1976 میں سندھ اور بلوچستان کی ہائیکورٹس کو علیحدہ کیا گیا اور اس موقع پر بھی ججز کو ٹرانسفر کرتے ہوئے ان کی سینیارٹی برقرار رکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:‘ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی’، سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیس کی سماعت

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے، کیونکہ ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی تھی اور اس کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس وجود میں آئیں، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے پر کوئی نئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔

امجد پرویز نے کہا کہ ان کا مؤقف صرف اتنا ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے مثال دی کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے لیے اسپیشل کورٹ تشکیل دی گئی تھی جس میں پانچ ہائیکورٹس کے ججز کے ناموں میں سے تین کو عدالت کا جج بنایا گیا اور ان میں سے سینئر موسٹ جج کو عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے تحت اسپیشل کورٹ میں ججز مخصوص مدت کے لیے تعینات ہوتے ہیں، تاہم یہاں معاملہ یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔

امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ ٹرانسفر کیے گئے جج کی مدتِ تعیناتی پر بھی دلائل دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اٹارنی جنرل امجد پرویز ججز سنیارٹی کیس جسٹس نعیم اختر افغان عمران خان

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستیں کیس؛ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے وکیل سلمان اکرم سے اہم سوالات
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
  • ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم سماعت، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا
  • 39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
  •   مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: کیا تیسرے فریق کو ریلیف دیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ میں آئینی بحث جاری
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛  سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس : ریلیف سنی اتحاد کی جگہ پی ٹی آئی کو دیا گیا، جسٹس امین الدین کے ریمارکس
  • مخصوص نشستوں کا معاملہ‘ نظرثانی درخواستوں کی سماعت آج ہوگی