Islam Times:
2025-06-18@13:21:02 GMT

مسلط کردہ جنگ اور ایران کی تاریخی مزاحمت

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

مسلط کردہ جنگ اور ایران کی تاریخی مزاحمت

اسلام ٹائمز: عرب و عجم کے آزاد لوگ اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ کھڑے ہیں۔ پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ عرب ممالک نے اپنی عوام کے دباو کیوجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ یہ معلوم ہے کہ نیم آزاد مملکتیں کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، پھر بھی اتنی جرات کرنا ہی بڑی بہادری لگتا ہے۔ فارن پالیسی میگزین نے تو ایک پوری سٹوری اس پر دی ہے کہ عرب ممالک کے ایران کیساتھ تعلقات بہت بہتر ہوچکے ہیں، اس لیے عرب ممالک ٹرمپ پر دباو ڈال رہے ہیں کہ خطے کو نئی جنگ میں جھونکنے کی بجائے مذاکرات سے ہی اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

قارئیں کرام، بہت سے دوست ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے پریشان ہیں اور کئی نے میسجز کیے ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔؟ ہم اس کا انداہ ہی کرسکتے ہیں۔ لگ یہ رہا ہے کہ ایران کی طاقتور مذاکراتی ٹیم نے ٹرمپ کی مذاکراتی ٹیم کو ایسے معاہدے پر بظاہر آمادہ کر لیا تھا، جو کسی بھی طور پر کچھ امریکی اور سارے اسرائیلی نہیں چاہتے تھے۔ اس کا حل یہ نکالا گیا کہ امریکی شہ پر اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا اور تجربہ کار قیادت کو نشانہ بنا کر مقاصد کو حاصل کیا جائے گا۔ نئی قیادت میں فیصلہ سازی کا بحران آئے گا، جس کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اصل نشانہ اسلامی انقلاب ہے۔ امریکہ، اسرائیل  اور مغرب یہ سمجھتا ہے کہ پچاس سال سے انقلاب کا ہونا اور کامیابی سے آگے بڑھنا، خطے میں اسلامی تہذیب اور ایک متبادل کے طورپر سامنے رہنا مغربی تہذیب کے لیے ایک واقعی خطرہ ہے۔

اسرائیل اس میں تو کامیاب ہوا کہ ایران کی ٹاپ لیڈر شپ کو پہلے ہی حملے میں شہید کر دیا۔ ایرانی قیادت اس کے لیے تیار تھی، اسی لیے بہت سے لوگ حیران تھے کہ محض بیس گھنٹوں میں طاقت کے اس خلا کو کیسے پر کیا گیا۔؟ جب ہر چیز پہلے سے طے کر دی گئی ہے تو چیلنج جتنا بھی بڑا ہو، قومیں اس سے گزر جاتی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی تاریخ کو جاننے والے یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ انقلاب میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پوری پارلیمنٹ اڑا دی گئی تھی۔ اس وقت بھی تجزیہ نگاروں نے بڑی باتیں کی تھیں کہ اب انقلاب باقی نہیں رہے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ انقلاب کی تجربہ کار قیادت شہید کر دی گئی ہے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ یہ بہت بڑا نقصان تھا، مگر خمینی بت شکن کی قیادت میں انقلاب نے اسے برداشت کیا اور اس سانحے سے طاقت پکڑی۔

ایران کا دفاعی ڈاکٹرائن لبنان، شام، عراق اور یمن کے مکمل مزاحمتی بلاک کی صورت میں قائم تھا۔ اسے امریکہ، اسرائیل اور مقامی سہولت کاروں نے نقصان پہنچا کر کمزور کر دیا ہے۔ یہ یاد رہے کہ سکیورٹی ڈاکٹرائین ایک دو دن میں نہیں بنتے بلکہ یہ دفاعی لائنیں کھینچنے کے لیے دہائیاں درکار ہوتی ہیں۔ جب بشار گرا تو اسرائیل اور امریکہ نے سوچا کہ یہ بہترین وقت ہے، لہذا اس کا فائدہ اٹھانا چاہیئے۔ اندرونی جاسوسوں کا وجود ایران میں ایک بڑی تلخ حقیقت ہے۔ اس پر کسی وقت تفصیل سے لکھوں گا۔ ابھی فقط اتنا ہی کہ جب امریکہ اور اسرائیل جیسے ممالک کے ادارے جب اہداف طے کرتے ہیں تو بظاہر ہر جگہ انہیں مقامی لوگ مل جاتے ہیں۔ کرائے کے قاتلوں کے ساتھ ساتھ مسلکی، نظریاتی اور علاقائی گروپس کی صورت میں فالٹ لائنز موجود ہوتی ہیں، جنہیں استعمال کیا جاتا ہے۔ ایران میں منافقین خلق اور بہت سے ضد انقلاب عناصر موجود ہیں، جو اتنے بدبخت ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کی چاکری میں خودکش حملوں کے لیے بھی تیار ہو جاتے ہیں۔

اس بات پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ایران نے ففتھ جنریشن فائٹرز کیوں نہ لے لیے۔؟روس اور چین سے بڑے دفاعی نظام کیوں نہ خرید لیے؟ کئی دوستوں کو یہ عرض کرچکا ہوں کہ ایران پر ایسی ظالمانہ پابندیاں ہیں کہ ایران ملٹری سے متعلقہ سامان کو چھوڑیں مسافر طیارے بھی نہیں خرید سکتا۔ روس اور چائینہ کس قدر ایران کے ساتھ ہیں۔؟ اس کا اندازہ بھی اس جنگ کے آغاز سے اب تک ان ممالک کی کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے۔ روس یوکرین میں ٹریپ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے وہاں پھنس چکا ہے۔ چائنہ تجارتی لائن پر ہے اور تاجر کو جنگوں کی طرف آنے میں جو جرات درکار ہے، اس میں وقت لگے گا۔ اسلامی جمہوری ایران کا دفاعی نظام ان تمام حملوں کے باوجود کام کر رہا ہے اور یہ بات امریکہ اور اسرائیل دونوں کے لیے حیران کن ہے۔ آپ کہیں گے پھر تہران میں کیسے میزائل ہٹ کر رہے ہیں؟ جناب ویسے ہی جیسے ایران کے میزائل پورے اسرائیل کو ہٹ کر رہے ہیں۔ فضا سے زمین پر فائر کیے گئے میزائلوں کو روکنا ناممکن نہ بھی ہو تو بھی بہت مشکل ہے۔ پاک بھارت جھڑپ میں انڈیا کے میزائل نور خان ائر بیس اور دیگر مقامات کو ہٹ کر رہے تھے۔

اس وقت اسرائیل میں بدترین سنسرشپ نافذ کی جا چکی ہے، آپ اندازہ لگائیں کہ ان کی آئل ریفائیزی جلائی جا چکی ہے، موساد کا ہیڈ کوارٹر ہٹ ہوچکا ہے، ان کی ائربیسز بڑی تعداد میں ہٹ ہوئی ہیں، ان کے ایسے فوجی سائنسی تحقیق کے ادارے ہٹ ہوچکے ہیں، جن کو گوگل میپ وغیرہ پر ظاہر ہی نہیں کیا گیا تھا۔ اسرائیلی سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہیں، جہاں اسرائیلی بڑی تعداد میں کھنڈرات ہوئی بلڈنگز کے سامنے جمع ہیں اور ایک میں سابق وزیر موجودہ وزیر سے پوچھ رہا ہے کہ تم لوگوں نے ایران پر حملہ کیا ہے، کیا تمہیں نہیں پتہ تھا کہ ایران کیا کرے گا؟ اس پر وہ ظاہراً بے بسی کا اظہارکرتا ہے اور اسرائیلی عوام شور شروع کرکے وزیر کو بھاگنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ امریکی سفیر لکھتا ہے کہ رات میں پانچ بار پناہ گاہ میں جانے پر مجبور ہوا ہوں۔ یہ سب کچھ ایسے ہی نہیں ہو رہا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی حکمت عملی یہی ہے کہ اسرائیل کی زمین کو اتنا گرم کر دیا جائے کہ ظالم کو جنگ کی حرارت کا اندازہ ہو۔ اسے پتہ چلے کہ جب گھروں پر میزائل مارے جاتے ہیں تو انسان کس طرح ٹوٹ جاتا ہے۔

عرب و عجم کے آزاد لوگ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ عرب ممالک نے اپنی عوام کے دباو کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ یہ معلوم ہے کہ نیم آزاد مملکتیں کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، پھر بھی اتنی جرات کرنا ہی بڑی بہادری لگتا ہے۔ فارن پالیسی میگزین نے تو ایک پوری سٹوری اس پر دی ہے کہ عرب ممالک کے ایران کے ساتھ تعلقات بہت بہتر ہوچکے ہیں، اس لیے عرب ممالک ٹرمپ پر دباو ڈال رہے ہیں کہ خطے کو نئی جنگ میں جھونکنے کی بجائے مذاکرات سے ہی اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ امریکی خطے میں ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں کہ جیسے وہ شریک جنگ ہو رہے ہیں۔امریکہ میں تازہ ترین سروے یہ بتا رہا ہے کہ صرف سولہ فیصد لوگوں نے جنگ کی حمایت کی ہے۔ ساٹھ فیصد امریکیوں نے کہا ہے کہ امریکہ کو جنگ میں نہیں جانا چاہیئے اور مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیئے۔

ڈیموکریٹ سینیٹر برنی سینڈرز نے امریکی صدر پر زور دیا ہے کہ وہ کوئی غیر آئینی کام نہ کریں، انہیں ایران پر جنگ مسلط کرنے کا اختیار نہیں ہے، یہ سینٹ کا اختیار ہے، اس کی اجازت کے بغیر جنگ میں نہیں کودا جا سکتا۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی کونسل نے بھی ایران کے خلاف جنگ میں جانے پر اتفاق رائے نہیں کیا۔ یہ سب یہ بتاتا ہے کہ عام امریکی اور عقل رکھنے والے فیصلہ ساز یہ جانتے ہیں کہ جنگ میں کودنا بہت بڑی حماقت ہے، اس سے خطہ ایک لمبی جنگ میں چلا جائے گا۔ اس میں ایران کا نقصان تو ہوگا ہی لیکن خطے میں دیگر ممالک کا نقصان بھی ہوگا۔ جب صرف تیل تیس فیصد مہنگا ہو جائے گا تو امریکی عوام کو بھی اس جنگ کی قیمت معلوم ہوگی۔ ہتھیاروں کے تاجروں سے مشورہ لیں گے تو وہ تو ہمیشہ جنگ کا مشورہ دیں گے، کیونکہ اسی سے ان کا بزنس چلنا ہے رہبر معظم کے اکاونٹ سے بڑا بامعنی ٹویٹ منظر عام پر آیا ہے، آپ نے خیبر اور حیدر کی واپسی پر توجہ فرمانی ہے:
به نام نامی حیدر نبرد آغاز می‌گردد
علی با ذوالفقار خود به خیبر باز می‌گردد
ترجمہ: "حیدرِ کرّار کے بابرکت نام سے جنگ کا آغاز ہوتا ہے، تو علیؑ اپنی ذوالفقار کے ساتھ خیبر کی طرف واپس آتے ہیں۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران کی ہے کہ عرب ممالک اور اسرائیل رہا ہے کہ میں نہیں ایران کے ایران پر کہ ایران ہیں کہ ا جائے گا کے ساتھ رہے ہیں اور اس کر رہے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور چین کے درمیان5سالہ ٹیکنالوجیو مہارت کا تاریخی معاہدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (آن لائن)پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی تعاون اور ٹیکنالوجی منتقلی کے لیے 5 سالہ تاریخی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، جو ایس آئی ایف سی کی سرپرستی میں ایک بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔یہ معاہدہ پاکستان انڈسٹریل سیونگ مشینز امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (پسمیڈا) اور چینی تنظیم گوانگ ڈونگ شو میکنگ مشینری ایسوسی ایشن کے درمیان طے پایا ہے۔ معاہدے کا بنیادی مقصد پاکستان میں جوتا سازی، چمڑے اور گارمنٹس کی صنعتوں میں جدید مشینری اور مہارت کا فروغ ہے۔پسمیڈا کے وائس چیئرمین محمد یاسین نے چین کے شہر گوانگڑو میں منعقدہ عالمی نمائش “جسما” میں شرکت
کر کے پاکستان کی نمائندگی کی اور اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں پاک-چین صنعتی تعاون، مہارت کی منتقلی، اور اسٹریٹجک ترقی کے امکانات پر گفتگو کی۔محمد یاسین نے معاہدے کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف مقامی صنعتوں کو فائدہ ہوگا بلکہ تربیت یافتہ افرادی قوت کی تیاری سے پاکستانی لیبر مارکیٹ میں بھی بہتری آئے گی۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ تربیت کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان
  • تاریخی دوستی روشن مستقبل کی  ضامن  
  • پاکستان اور چین کے درمیان5سالہ ٹیکنالوجیو مہارت کا تاریخی معاہدہ
  • اتنا بڑا حملہ مگر ایران میں الرٹ، پیشگی تیاری اور نہ مزاحمت
  • قلم ، مزاحمت اور ضمیر
  • تاریخی مقابلہ! ٹی 20 میچ میں تین بار سپر اوور کا فیصلہ
  • پاکستان اور چین کے درمیان 5 سالہ ٹیکنالوجی و مہارت کا تاریخی معاہدہ
  • ایرانی مزاحمت میں شیعہ سیاسی تاریخ اور کربلا کے اثرات
  • فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں اسرائیلی فوجی ہلاک،مزید 23 فلسطینی شہید،مصر میں نیلسن منڈیلا کے نواسے کا پاسپورٹ ضبط