اسرائیل کے دفاعی میزائل سسٹم ’ایرو‘ (Arrow Interceptors) کی کمی اسرائیل  کے لیے ایک بڑا سیکیورٹی بحران بننے لگی، جس کی وجہ سے ایران کے جانب سے داغے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے،  امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے بتایا کہ واشنگٹن کو گزشتہ کئی مہینوں سے اسرائیل کے دفاعی میزائلوں کی کمی کا علم تھا۔ امریکا نے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے زمینی، فضائی اور بحری نظاموں سے مدد فراہم کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کی طرف سے صرف یہ کہا گیا کہ  ہم ہتھیاروں سے متعلق معاملات پر رائے نہیں دیتے۔

دوسری طرف ایران نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیل پر زبردست میزائل اور ڈرون حملے کیے، جس کے نتیجے میں دارالحکومت تل ابیب دھماکوں سے لرز اٹھا۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے میزائلوں نے اسرائیلی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور دشمن کے فضائی دفاع کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

ایرانی افواج نے یہ حملہ اپنے جاری آپریشن ’وعدۂ صادق سوم‘ کے دسویں مرحلے کے تحت کیا، جس میں اسرائیل کے اسٹریٹجک اور حساس اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق درجنوں بیلسٹک میزائل اور مسلح ڈرونز مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی جانب فائر کیے گئے، جنہوں نے متعدد اہم عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے مزید میزائل داغے گئے ہیں، جس کے بعد فضائی دفاعی نظام کو مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب، پاسداران انقلاب کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ فتح میزائلوں نے اسرائیل کے دفاعی نظام کو بے اثر کرتے ہوئے فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ ترجمان نے تل ابیب اور گردونواح کے شہریوں کو فوری طور پر علاقے خالی کرنے کی تنبیہ بھی جاری کی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران-اسرائیل جنگ، یو اے ای نے ایئرپورٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے کیا اہم فیصلے کیے؟

ایرانی سرکاری خبررساں ادارے پریس ٹی وی کے مطابق حملے کی تازہ لہر اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ 9 مراحل کے دوران اسرائیل کو نمایاں جانی اور مالی نقصان پہنچایا جا چکا تھا۔ یہ حملے ایرانی ایرو اسپیس فورس کی قیادت میں کیے جا رہے ہیں، جن میں ڈرونز اور میزائلز بیک وقت استعمال ہو رہے ہیں۔

تازہ حملوں میں خاص طور پر اسرائیلی فضائیہ کے وہ اڈے نشانہ بنائے گئے ہیں جہاں سے ایران پر حملوں کے لیے جنگی طیارے روانہ کیے جاتے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایرانی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ اسرائیل کی جارحانہ صلاحیت کو محدود کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ آپریشن وعدۂ صادق سوم کا آغاز گزشتہ جمعہ کی شب ’علی ابن ابی طالب‘ کے کوڈ نام سے کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کا مقصد اسرائیلی حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں، ایٹمی ماہرین اور بے گناہ شہریوں کی شہادت کا جواب دینا ہے۔

ایرانی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دشمن کے 28 مختلف جنگی طیاروں کو شناخت، تعاقب اور تباہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایران کے فضائی دفاع نے اسرائیلی ساختہ ایک ’ہرمیس‘ جاسوس ڈرون کو حساس علاقوں کی نگرانی کے دوران مار گرایا۔

مزید پڑھیں:  ایران نے شہریوں سے واٹس ایپ اور انسٹاگرام ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا، مگر کیوں؟

ادھر اسرائیلی حکومت نے شدید حملوں کے بعد میڈیا پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے پیر کو ایرانی میزائل حملوں کی لائیو کوریج پر مکمل پابندی لگا دی تھی، جس سے صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تازہ فضائی حملوں کے باعث مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر پیدا ہو چکی ہے، جبکہ عالمی سطح پر بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی دفاعی میزائل امریکا ایران اسرائیل جنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی دفاعی میزائل امریکا ایران اسرائیل جنگ دفاعی میزائل اسرائیل کے نے اسرائیل کے لیے

پڑھیں:

امن یا قبضے کا منصوبہ؟تابعداری،سپردگی

ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں متعلقہ فائیلیںIslam Times V Log 04-10-2025 اسلام ٹائمز وی لاگ
Gaza Ceasefire or Occupation? Russia-Iran Alliance and Global Resistance
 
امن یا قبضے کا منصوبہ؟تابعداری،سپردگی اور خود کُشی کی دستاویز مزاحمت نے ٹھکرا دی
 
صمود فلوٹیلا پر حملہ پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد بھی گرفتار ،۔           روس-ایران اتحاد: نیا عالمی توازن یاعالمی جنگ کا طبل؟
 
ہفتہ وار پروگرام : وی لاگ        وی لاگر: سید عدنان زیدی        پیش کش: سید انجم رضا
پروگرام کا خلاصہ:
اس وی لاگ میں ہم بین الاقوامی سیاست کے چند انتہائی اہم اور متنازع موضوعات کا جامع تجزیہ پیش کر رہے ہیں:
 
ٹرمپ-نیتن یاہو 21 نکاتی فریم ورک — کیا اسے واقعی 'جنگ بندی' کہا جا سکتا ہے، یا یہ غزہ پر سیاسی کنٹرول اور حماس کی سیاسی طاقت کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے؟ منصوبے کی مبہم شقیں — عبوری انتظامیہ، فوجی انخلا کا غیر واضح شیڈیول، اور فلسطینی خود ارادیت کے خلا — ہم ان سب نکات کو کھنگال کر بتائیں گے کہ عام عوام کے حقوق اور سیاسی مستقبل پر اس کا کیا اثر ہوگا۔
 
صمود فلوٹیلا کے واقعات اور عالمی ردعمل — 44 جہازوں کے قافلے کی کوششیں، ان میں سے صرف ایک جہاز کی کامیابی، اسرائیلی رکاوٹیں، اور قافلے کے بعض ارکان کی بھوک ہڑتال؛ ساتھ ہی فرانس، روم، استنبول، وینزویلا اور دیگر شہروں میں ہونے والے بڑے احتجاجات کا تجزیہ اور قیاسی نتیجے۔
 
روس-ایران جامع اسٹریٹیجک شراکت داری — حالیہ طور پر نافذ ہونے والا یہ معاہدہ کس طرح خطے میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے؟ دفاعی، اقتصادی اور جوہری تعاون کے ممکنہ مضمرات اور خطے میں اس کے جیوپولیٹیکل اثرات پر روشنی۔
 
مغربی پابندیاں، اسنیپ بیک اور ایران کا مؤقف — پابندیوں کی قانونی حیثیت، ان کے مؤثر ہونے یا نہ ہونے کے نکات، اور ایران کے جواب میں روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون کا مطلب کیا ہے؟
 
پاکستانی منظر نامہ اور عوامی ردعمل — ملک میں ہونے والے مظاہروں، سیاسی بیانات اور عوامی توقعات کا خلاصہ؛ سوال یہ ہے کہ حکومت عام عوام کے جذبات کے بغیر کسی بڑے اعلان یا فیصلے کی مجاز ہے یا نہیں۔
 
 وی لاگ میں ہم حقائق، سرکاری بیانات، اور مقامی و بین الاقوامی ردعمل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سوالات اٹھائیں گے:
 
کیا یہ حقیقی امن لانے والا منصوبہ ہے یا غزہ کو کنٹرول کرنے کی چال؟
 
عالمی طاقتوں کے اتحاد اور اشتراکِ عمل سے خطے کا مستقبل کس رخ جائے گا؟
 
عملاً مزاحمت اور عوامی تحریکیں آئندہ دنوں میں کیا کردار ادا کریں گی؟
 
 ویڈیو دیکھ کر اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شئیر کریں — کیا آپ اس منصوبے کو قبول کریں گے؟ کیا پاکستان کو اس معاملے میں واضح اور مضبوط موقف اپنانا چاہیے؟ ویڈیو شیئر کریں، سبسکرائب کریں، اور بیل آئیکن دبائیں تاکہ آئندہ اپڈیٹس آپ تک فوراً پہنچیں۔
 
#Gaza #TrumpPlan #Resistance #IranRussia #FreePalestine #GlobalPolitics #SamudFlotilla
 
 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
  • امن یا قبضے کا منصوبہ؟تابعداری،سپردگی
  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • کراچی میں دودھ 40 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان، صارفین پریشان
  • ترک  صدر نے غزہ کے امدادی جہازوں کو روکنے کو بحری قزاقی قرار دے دیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد