UrduPoint:
2025-09-18@12:00:30 GMT

تل ابیب اور تہران پر حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

تل ابیب اور تہران پر حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) اسرائیل نے تہران کے جنوب مغربی علاقے کے مکینوں کو انخلا کی وارننگ دے دی

پچاس لڑاکا طیاروں نے تہران میں گزشتہ رات بیس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا

امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی طیارے بھیج دیے ہیں

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ایران کا ایٹمی پروگرام ناکارہ نہ بنا دیا جائے

اسرائیل کی نئی وارننگ

اسرائیل نے تہران کے جنوب مغربی علاقے کے مکینوں کو انخلا کی وارننگ دے دی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل ان علاقوں میں واقع ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، اس لیے عام شہریوں کے وہاں سے نکل جانے کے لیے انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی میڈیا کے مطابق تہران اور دیگر بڑے شہروں سے ہزاروں افراد کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک دوسرے پر میزائل حملوں کا تبادلہ بدھ کو چھٹے روز بھی جاری ہے۔

ایرانی نیوز ویب سائٹس کے مطابق اسرائیل ایران کے مشرق میں پاسداران انقلاب سے وابستہ ایک یونیورسٹی اور تہران کے قریب ’خجیر‘ بیلسٹک میزائل تنصیب گاہ پر بھی حملے کر رہا ہے۔ اس اہم ایرانی فوجی تنصیب گاہ کو گزشتہ اکتوبر میں بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ کا انتباہ

ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کے مطابق پچاس لڑاکا طیاروں نے تہران میں گزشتہ رات بیس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز سوشل میڈیا پر وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا، ’’اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا، ’’ہمیں معلوم ہے کہ نام نہاد ’سپریم لیڈر‘ کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ ہم فی الحال انہیں ہلاک کرنے نہیں جا رہے لیکن ہمارا صبر ختم ہو رہا ہے۔‘‘

پھر صرف تین منٹ بعد ہی صدر ٹرمپ نے ایک اور پیغام میں لکھا تھا کہ ایران ’’غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دے!‘‘

ٹرمپ کے اسرائیل اور ایران کے مابین فوجی کشیدگی پر بیانات کبھی دھمکی آمیز اور کبھی مصالحتی نظر آتے ہیں، جس سے صورت حال مزید بے یقینی کا شکار ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹرمپ اور ان کی ٹیم مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں، جن میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر مشترکہ حملے کرنا بھی شامل ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فوجی کمک روانہ

امریکی حکام نے بتایا کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی طیارے بھیج دیے ہیں اور پہلے سے موجود طیاروں کی تعیناتی میں توسیع کر دی ہے۔

امریکا اب تک اس تنازعے میں براہِ راست ملوث نہیں ہوا البتہ امریکی فوج نے اسرائیل کی جانب آنے والے ایرانی میزائل مار گرانے میں مدد کی ہے۔

ایران کے علاقائی اثر و رسوخ میں کمی

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے کئی اہم فوجی اور سکیورٹی مشیر اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں، جس سے ان کا قریبی حلقہ کمزور ہو گیا ہے اور اسٹریٹیجک غلطیوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اسرائیل کے مسلسل حملوں میں آیت اللہ علی خامنہ ای کے متعدد بھروسہ مند کمانڈرز اور حکمت عملی ساز ہلاک ہو چکے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ اپنے قریبی متعمدین سے محروم ہو جانے سے چھیاسی سالہ رہنما اب تنہا پڑتے جا رہے ہیں۔

چھیاسی سالہ، آیت اللہ علی خامنہ ای ایران کو اس کے سب سے خطرناک سیاسی اور دفاعی حالات میں کشتی کو پار لگانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، باوجودیکہ وہ خود اسرائیل کے اہم اہداف میں سے ایک ہیں۔

ان کے کئی اعلیٰ فوجی اور انٹیلیجنس مشیر یا تو ہلاک ہوچکے ہیں یا لاپتہ ہیں، جس نے فیصلہ سازی کے بنیادی مرکز کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایسے اقدامات کے خدشات کو جنم دیا ہے جو ممکنہ طور پر ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسرائیل کے ایران پر یہ تازہ حملے 1979ء کے بعد ایرانی قیادت پر سب سے سنگین ضرب قرار دیے جا رہے ہیں۔

ایران کا ایٹمی پروگرام ختم کرنا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ایران کا ایٹمی پروگرام ناکارہ نہ بنا دیا جائے۔

ادھر امریکی صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی پر سخت پابندیاں مان لے، تو اسرائیلی حملے بند ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی (IAEA) نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایران معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور منگل کو اس ایجنسی نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں میں نطنز کی زیرِ زمین یورینیم افزودگی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ ایرانی فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کر چکا ہے اور آنے والے دنوں میں مہم کو مزید وسعت دے گا۔

تاہم اسرائیل کے لیے پہاڑ کے نیچے قائم فردو جیسے گہرے جوہری مراکز کو تباہ کرنا امریکی تعاون کے بغیر مشکل ہو گا۔

ایرانی حکام کے مطابق گزشتہ چھ روز سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں تاحال 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل نے اپنے 24 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نشانہ بنایا اسرائیل کے کو نشانہ نے تہران کے مطابق رہے ہیں رہا ہے ہے اور گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر

عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔

امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  وزیرِ تجارت جام کمال کی تہران میںایران کے اول نائب صدر سے ملاقات
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر