شیر پاؤ پل باغیانہ تقاریر کیس؛ جج نے فیصلہ لکھوانا شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سٹی42: لاہور میں صحافی، سیاسی کارکن، قانون دان اور پولیس کے اہلکار سب ہی 9 مئی 2023 کو شیر پاؤ پل پر بغاوت پر اکسانے والی تقریریں کرنے اور گھیراؤ جلاؤ کے مشہور مقدمے کا فیصلہ آنے کے منتظر ہیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کچھ دیر میں فیصلہ سنانے والے ہیں۔
سٹی42 کے نمائندہ جمال الدین کی رپورٹ کے مطابق نو مئی 2023 کو شیر پاؤ پل پر بغاوت پر اکسانے والی تقاریر کرنے اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے کیس کا فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔ کچھ دیر پہلے تک موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید عدالت مین فیصلہ قلمبند کروا رہے ہیں۔
فیصلہ سنائے جانے کے وقت اس مقدمہ میں ملوث جن ملزموں کی ضمانت ہو چکی ہے ، انہیں بھی عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی نے اسرائیل مخالف مظاہروں پر درجنوں طلباء کو یونی ورسٹی سے نکال دیا
شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، عمر سرفراز اور دیگر اہم ملزموں پر نو مئی 2023 کو تشدد اور ریاست کے خلاف بغاوت کے کئی مقدمات میں سے شیر پاؤ پل تقاریر اور گھیراؤ جلاؤ کیس پہلا مقدمہ ہے جس کا فیصلہ آج سنایا جا رہا ہے۔
اس مقدمہ میں زیر حراست سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دوسرے 13 ملزموں کا ٹرائل مکمل ہو چکا ہے۔
اس کیس کے ملزموں میں پی ٹی آئی کی پنجاب کی سابق صدر اور سابق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد ، سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے سابق وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کے ساتھ اعجاز چوہدری ،عمر سرفراز چیمہ ٫،میاں محمود الرشید بھی شامل ہیں۔
تھانہ سرور روڈپولیس نے مقدمہ نمبر 97/23 درج کیا تھا اور تحقیقات مکمل کرنے کے بعد مناسب وقت پر مقدمہ کا چالان جمع کروا دیا تھا۔
شیرپاؤ پل کیس میں سزاؤں پر پی ٹی آئی کا ردعمل
انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزموں کی سکیورٹی کے سبب سے مقدمہ کی بیشتر سماعت لاہور میں کوٹ لکھپت جیل میں کی۔
آج فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔
اے ٹی سی جج ارشد جاوید کوٹ لکھپت جیل میں اپنی عدالت میں کچھ دیر میں فیصلہ سنائیں گے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شیر پاؤ پل کچھ دیر
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔