سٹی42: لاہور میں صحافی، سیاسی کارکن، قانون دان اور پولیس کے اہلکار سب ہی 9 مئی  2023 کو شیر پاؤ پل پر بغاوت پر اکسانے والی تقریریں کرنے اور گھیراؤ جلاؤ کے مشہور مقدمے کا فیصلہ آنے کے منتظر ہیں۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کچھ دیر میں فیصلہ سنانے والے ہیں۔

سٹی42 کے نمائندہ  جمال الدین کی رپورٹ کے مطابق نو مئی 2023 کو شیر پاؤ پل پر بغاوت پر اکسانے والی  تقاریر کرنے  اور  جلاؤ گھیراؤ  کے واقعات کے کیس کا فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔ کچھ دیر پہلے تک موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید عدالت مین فیصلہ قلمبند کروا رہے ہیں۔ 
فیصلہ سنائے جانے کے وقت اس مقدمہ میں ملوث جن ملزموں کی ضمانت ہو چکی ہے ، انہیں بھی عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی نے اسرائیل مخالف مظاہروں پر درجنوں طلباء کو یونی ورسٹی سے نکال دیا

شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، عمر سرفراز اور دیگر اہم ملزموں پر نو مئی  2023 کو تشدد اور ریاست کے خلاف بغاوت کے کئی مقدمات میں سے  شیر پاؤ پل تقاریر اور گھیراؤ جلاؤ کیس پہلا مقدمہ ہے جس کا فیصلہ آج سنایا جا رہا ہے۔
اس مقدمہ میں زیر حراست سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دوسرے  13 ملزموں کا ٹرائل مکمل ہو  چکا ہے۔ 
 اس کیس کے ملزموں میں پی ٹی آئی کی پنجاب کی سابق صدر اور سابق صوبائی وزیر صحت  یاسمین راشد ، سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے سابق  وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کے ساتھ  اعجاز چوہدری ،عمر سرفراز چیمہ ٫،میاں محمود الرشید  بھی شامل ہیں۔
تھانہ سرور روڈپولیس نے مقدمہ نمبر 97/23  درج کیا تھا اور تحقیقات مکمل کرنے کے بعد مناسب وقت پر مقدمہ کا  چالان جمع کروا دیا تھا۔ 

شیرپاؤ پل کیس میں سزاؤں پر پی ٹی آئی کا ردعمل

انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزموں کی سکیورٹی کے سبب سے مقدمہ کی بیشتر سماعت لاہور میں کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ 
آج فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔
اے ٹی سی جج ارشد جاوید کوٹ لکھپت جیل میں اپنی عدالت میں کچھ دیر میں فیصلہ سنائیں گے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: شیر پاؤ پل کچھ دیر

پڑھیں:

وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف  کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل‘سابق وزیراعظم کے ملٹری و ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلےمیں داخل، سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری، ڈپٹی سیکریٹری کا بیان قلمبند
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل، سابق وزیر اعظم کےملٹری سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج 
  • چارسدہ میں اشتہاریوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید‘ سب انسپکٹر زخمی