مسئلہ کشمیر پر بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والی چار روزہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی براہ راست دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات سے ممکن ہوئی نہ کہ امریکا کی کسی ثالثی سے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے یہ دو ٹوک مؤقف جی 7 سمٹ کے موقع پر کینیڈا میں ہونے والی فون کال کے دوران پیش کیا گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار وکرم مسری کے مطابق وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح کیا کہ پاکستان کی جنگ بندی کے دوران نہ تو بھارت امریکا تجارتی معاہدے پر کوئی بات ہوئی اور نہ ہی کسی بھی مرحلے پر امریکا کی ثالثی کا کردار تھا۔
وزیر اعظم مودی نے کہاکہ بھارت نے کبھی بھی کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔
وزیر خارجہ وکرم مسری کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تمام بات چیت بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین براہ راست، پہلے سے موجود فوجی روابط کے ذریعے ہوئی اور اس کی ابتدا پاکستان کی جانب سے کی گئی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی اور انہوں نے دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دینے کا مشورہ دیا تھا، بھارت نے اس دعوے کی فوری تردید کر دی تھی۔
واضح رہے کہ 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور فضائی کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج نے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان کے درمیان
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک بزدل اور کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔
دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔