ایران نے بات کرنے کا پیغام بھجوایا ہے مگر میں نے کہا اب دیر ہوگئی، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے بات کرنے کا پیغام بھیجا ہے مگر میں نے کہاکہ اب بہت دیر ہوگئی، ایران کے لیے اب بھی واضح پیغام یہی ہے کہ غیر مشروط سرینڈر کردے۔
واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ ہم نے ایران کی دفاعی صلاحیت ختم کردی ہے، مجھے نہیں معلوم کہ اسرائیل اور ایران کی جنگ کتنی دیر تک چلے گی۔
یہ بھی پڑھیں ایران کا ایک اور اسرائیلی ایف 35 جنگی جہاز مار گرانے کا دعویٰ، مجموعی تعداد 5 ہوگئی
انہوں نے کہاکہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایران کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم نے ایران کو بات چیت کرنے کے لیے 60 دن کا وقت دیا تھا، تب بات کیوں نہیں کی۔
امریکی صدر نے کہاکہ ایران کو کئی بار کہاکہ جوہری معاہدہ ناگزیر ہے، میں نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی کہا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ میں صدر ہوتا تو روس او یوکرین کے درمیان کبھی جنگ نہ ہوتی، امریکا ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملے کرے گا یا نہیں، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے کہاکہ ایرانی 40 سال سے امریکا مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں، آئندہ ہفتہ انتہائی اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایران-اسرائیل جنگ سے ٹرمپ کو دور رہنا چاہیے، امریکا کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع
انہوں نے کہاکہ میں نے پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوائی، پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر جوہری معاہدہ دفاعی نظام ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر جوہری معاہدہ دفاعی نظام ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن وی نیوز ڈونلڈ ٹرمپ کہ ایران نے کہاکہ
پڑھیں:
امریکی سینیٹ میںریپبلکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق میگا بل کو منظورکرلیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جولائی ۔2025 )امریکی سینیٹ میںطویل بحث کے بعد ریپبلکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق میگا بل کو منظور کر لیا ہے 24 گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے بعد ”دی ون بگ بیوٹیفل بل ایکٹ“ متعددترامیم کے بعدنائب صدر جے ڈی وینس کے ووٹ کے ساتھ منظور کر لیا گیا. طویل اجلاس کے دوران تین ریپبلکن اراکین سینیٹ نے بل کے خلاف ووٹ دیا ہے جس سے بل کے حق اور مخالفت میں50/50ووٹ سامنے آئے جس کے بعد سینیٹ کے سربراہ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا اس طرح یہ بل ایک ووٹ سے منظور ہوگیا ہے.(جاری ہے)
سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ بل ایوان زیریں کی طرف واپس جائے گا جہاں اسے زیادہ مخالفت کا سامنا ہے اس سے قبل ایوان نمائندگان کے ریپبلکن ارکان نے ایک ووٹ کے فرق سے اس کی منظوری دی تھی ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کے زیر کنٹرول کانگریس کو 4 جولائی تک کی ڈیڈ لائن دی تھی تاکہ وہ بل کو حتمی قانون کی شکل دے سکیں. نائب صدروینس نے اعلان کیا کہ ترمیم شدہ بل منظور ہو گیا ہے ان کے ا علان پر سینیٹ میں موجود ریپبلکنز نے تالیاں بجائیں جبکہ ڈیموکریٹس کی جانب سے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیاٹیکس، سماجی پروگراموں اور اخراجات کی سطح پر تنازعات نے ریپبلکنز کے لیے چیلنجز پیدا کر دیے تھے جس کی وجہ سے پیش رفت رک گئی تھی اور ٹرمپ کو یہ تسلیم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا کہ بل کی منظوری کے لیے ان کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنا بہت مشکل ہوگا. پارٹی کو متحرک کرنے کی کوششوں کے باوجود سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون تین ریپبلیکن ارکان ریاست مین کی رکن سوسن کولنز، شمالی کیرولائنا کے تھوم ٹیلس اور کینٹکی کے رینڈ پال کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے کولنز، ٹیلس اور پال نے بل کے خلاف ووٹ دینے میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا. کئی دنوں کے مذاکرات کے بعد ریپبلکن رہنما بالآخر الاسکا کی سینیٹر لیزا مرکووسکی کی مشروط حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جو اپنی ریاست میں میڈیکیڈ میں کٹوتی کے اثرات کے خدشات کی وجہ سے ان کی حمایت سے انکار کر رہی تھیں انہوں نے اس یقین دہانی پر ووٹ دیا کہ ریاست الاسکا پر متنازعہ شقوں کا اطلاق نہیں ہوگا ریاست فلوریڈا میں تارکین وطن کی حراستی مرکز کے دورے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا. انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھا بل ہے اس میں سب کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور ہے یہ قانون سازی جسے ٹرمپ کی دوسری مدت کے ایجنڈے کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے ٹیکسوں میں مستقل طور پر بڑی کٹوتی کرے گی جو عارضی طور پر اس وقت نافذ کی گئی تھیں جب وہ پہلی بار اقتدار میں تھے.