اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، تہران میں دھماکوں کی آوازیں، سرینڈر نہیں کریں گے، آیت اللہ خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی چھٹے روز بھی جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایران میں مختلف مقامات پر حملے کیے ہیں اور اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ تہران کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں، جس کے بعد دھویں کے بادل چھا گئے۔
یہ بھی پڑھیں ایران-اسرائیل جنگ سے ٹرمپ کو دور رہنا چاہیے، امریکا کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورس نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ سے اب تک ایران، شام اور عراق میں انہوں نے 1100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملے ایران کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر ڈرون اور میزائل حملوں کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں اس کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے واضح کیا ہے کہ ایران پر اگر جنگ یا بدامنی مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوگا، اور کسی بھی دباؤ کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، ایک ٹیلی ویژن پیغام میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ یہ قوم مسلط کردہ جنگ کے خلاف بھی ڈٹے گی اور مسلط کردہ بدامنی کے خلاف بھی، اور کسی بھی مسلط شدہ فیصلے کے سامنے سرنگوں نہیں ہوگی۔
ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ایران اور اس کی تاریخ سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ایرانیوں سے دھمکی کی زبان میں بات کرنا کبھی مؤثر نہیں رہا۔ عوام شہدا کا خون اور اپنی سرزمین پر حملے کو فراموش نہیں کریں گے، اسرائیل نے بڑی غلطی کی ہے، اسے اس کی سزا ضرور ملےگی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کی کوشش کی تو اس کے سنگین اور ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔ آیت اللہ خامنہ ای کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ایران کا ایک اور اسرائیلی ایف 35 جنگی جہاز مار گرانے کا دعویٰ، مجموعی تعداد 5 ہوگئیایران نے اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کے دوران ایک اور اسرائیلی ایف 35 جنگی طیارہ تبریز کے قریب مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی فضائی دفاعی نظام نے تبریز کے فضائی حدود میں پرواز کرتے ہوئے ایک اسرائیلی اسٹیلتھ جنگی طیارے کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور تباہ کردیا۔
اب حالیہ جنگ کے دوران ایران کی جانب سے مار گرائے گئے ایف 35 طیاروں کی مجموعی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ ایران پہلے ہی 4 اسرائیلی ایف 35 طیارے مار گرانے کا اعلان کرچکا ہے، جس کے بعد ان دعوؤں کے اثرات امریکی جنگی طیارہ ساز کمپنی کی اسٹاک مارکیٹ پر بھی نظر آئے، اور اس کے شیئرز میں ایک ہی دن میں قریباً 4 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ادھر اسرائیلی فوج نے ایران کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غیر مصدقہ اور پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں ایران نے ایک اسرائیلی ڈرون طیارہ مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے جو سرحدی حدود کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ اس واقعے کی تصدیق ایرانی سرکاری میڈیا نے بھی کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایران کا ایک اور اسرائیلی ایف 35 جنگی جہاز مار گرانے کا دعویٰ، مجموعی تعداد 5 ہوگئی
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی فضائی جھڑپوں کے پیشِ نظر خطے میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ عالمی سطح پر دفاعی صنعت اور اسٹاک مارکیٹس بھی ان واقعات سے متاثر ہو رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیلی وزیراعظم آیت اللہ خامنہ ای ایران پر حملہ نیتن یاہو وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیلی وزیراعظم ا یت اللہ خامنہ ای ایران پر حملہ نیتن یاہو وی نیوز اسرائیلی ایف 35 اللہ خامنہ ای مار گرانے کا اور اسرائیل اسرائیل کے کے مطابق کا دعوی اور اس کیا ہے
پڑھیں:
قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-01-10
دوحا/غزہ /بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک ’ فلسطینی گروہ’ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔ ان کا اشارہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں منگل کوایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی جانب تھا۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے میزبان ایمن محی الدین کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ’ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک ’خلاف ورزی‘ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی رابطہ نہیں لیکن ’ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ بات درست ہے یا نہیں۔قطر کے وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقین کے ساتھ بہت سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، امریکا کی شمولیت یقیناً اس معاملے میں کلیدی رہی، اور میری رائے میں جو کچھ منگل کو ہوا، وہ ایک خلاف ورزی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حماس کی جانب سے ’ لاشوں کی منتقلی میں تاخیر’ پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے انہیں بہت واضح طور پر کہا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔علاوہ ازیں حماس نے جمعرات کو مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کے بعد باقی رہ جانے والی مزید 11 افراد کی لاشیں اسرائیل کے سپرد کرنا ہوں گی۔ مزید برآں لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی فوج عام طور پر حزب اللہ کی طرح اسرائیل کے خلاف براہِ راست تصادم میں شامل نہیں رہی تاہم سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر جوزف عون بظاہر اسرائیلی جارحیت پر صبر کا دامن کھوبیٹھے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی صدر جوزف عون کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر دھاوا بولا اور وہاں سوئے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔قبل ازیں اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراہوں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 2لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔اس کے علاوہ بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔