ٹرمپ اور مودی کا رابطہ، پاک بھارت تنازع پر تیسرے فریق کے معاملے پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم مودی کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔
اس حوالے سے بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے بتایا کہ مودی نے ٹرمپ کو کہا ہے کہ پاکستان سے تنازع پر بھارت تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرتا ہے نہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے امریکی صدر کے ساتھ 35 منٹ طویل ٹیلیفونک گفتگو کی، مودی کی ٹرمپ سے ملاقات جی سیون اجلاس کی سائیڈ لائنز میں ہونا طے تھی۔
وکرم مسری کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جلد امریکا واپسی کے سبب مودی کی ملاقات نہیں ہو پائی۔ پہلگام حملے کے بعد ٹرمپ نے مودی کو تعزیتی ٹیلی فون بھی کیا تھا۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف سپورٹ کا اظہار بھی کیا تھا، پہلگام واقعے پر ٹیلی فونک رابطے کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ٹیلی فونک گفتگو ہے، مودی نے ٹرمپ سے آپریشن سندور سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
واضح رہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام لگاتے ہوئے 6 اور 7 مئی کی رات کو پاکستان پر حملہ کیا تھا جس میں پاکستانی شہری شہید ہوئے جبکہ اس دوران پاکستانی ایئر فورس نے رافیل سمیت 6 بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔
پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا اور بھارت میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جس میں بھارت کو شدید نقصان پہنچا۔
پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے منہ توڑ جواب کے چند گھنٹوں پر بھی امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے پاکستان اور بھارت میں سیز فائر کا اعلان کیا جسے پاکستان اور بھارت نے قبول کیا تاہم بھارت میں ٹرمپ کی جانب سے سیز فائر اعلان پر آوازیں اٹھتی رہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے جنگ بندی کرائی اور اس خطے کو ایک بڑی تباہی سے بچایا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور بھارت
پڑھیں:
’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے سائے میں مودی کا جنگی جنون، بھارتی فوج کا ڈرون مقابلہ
مودی سرکار کی جنگی جنونیت خطے کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے، ’’نیا بھارت‘‘ امن نہیں بارود کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت کے زیرِ سایہ اسپیتی ویلی، ہماچل پردیش میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک وسیع پیمانے پر ڈرون مقابلے کا انعقاد اگست میں کیا جارہا ہے۔
اس ڈرون مقابلے کو ’’آتم نربھر بھارت‘‘ یعنی خود انحصاری کے نعرے کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم پرستی کی مہم کو جنگی جنون میں تبدیل کرنے کی ایک تازہ مثال بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرون مقابلہ دو مراحل پر مشتمل ہوگا، جس کا پہلا مرحلہ 10 سے 15 اگست جبکہ دوسرا مرحلہ 20 سے 24 اگست کے درمیان مکمل کیا جائے گا۔ مقابلے کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ان ہاؤس ڈرونز، اوپن کیٹیگری، اور OEMs شامل ہیں۔ اس ایونٹ میں بھارتی فوج کے ساتھ ڈرون فیڈریشن آف انڈیا بھی شراکت دار ہے، جبکہ ہماچل اور اتراکھنڈ میں چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کی نگرانی سنٹرل کمانڈ کے سپرد کر دی گئی ہے۔
ڈرون مقابلے کا مقصد نام نہاد ’’آپریشن سندور‘‘ کے بعد بلند و بالا علاقوں میں جنگی صلاحیت بڑھانا اور ہائی ایلٹیٹیوڈ علاقوں میں ڈرون کے مؤثر استعمال کےلیے جدید حل تلاش کرنا ہے۔
’دی ٹریبون انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق حصہ لینے والے تمام اداروں کے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وہ کسی بھی چینی پرزے کا استعمال نہ کریں اور انہیں 10,700 فٹ کی بلندی پر قدرتی رکاوٹوں کے درمیان ڈرونز کی کارکردگی دکھانی ہوگی۔
نقادوں کا کہنا ہے کہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے پردے میں دراصل بی جے پی نے قومی اداروں کو سیاسی ہتھیار میں بدل دیا ہے اور ملک کے مفاد کے نام پر جنگی سرمایہ کاری کی جارہی ہے، جس کے باعث عوامی فلاح و بہبود کا بجٹ دفاعی تماشوں میں ضائع ہورہا ہے۔ بارڈر پر مشقیں اور اندرونِ ملک سیاسی بحران کے دوران مودی حکومت کی یہ روش نہ صرف خطے کو جنگ کی جانب دھکیل رہی ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کو اشتعال دلا کر امن کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔