پاکستان نے غزہ میں جاری صورتحال کو انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک دھبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک 55,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 18,000 بچے اور 28,000 خواتین شامل ہیں۔

آج فلسطین کی صورتحال پر جنرل اسمبلی کے دسویں ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوبارہ آغاز کے موقع پر پاکستان کا بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ غزہ میں گھروں، اسپتالوں، اسکولوں، ثقافتی ورثے اور عبادت گاہوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جبکہ قحط کا خدشہ بھی منڈلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے پر بے دریغ حملے کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا: "یہ صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ انسانیت کا زوال ہے۔"

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ خطرات انتہائی سنگین ہیں اور عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا: "بین الاقوامی نظام — بالخصوص کثیرالطرفہ نظام — کی ساکھ آزمائش سے دوچار ہے، اور یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ قابض قوت، جو بین الاقوامی قانون کی بدترین خلاف ورزی کی مرتکب ہے، اور اس کے محافظ، اس باوقار ایوان میں کھڑے ہو کر بقیہ دنیا کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں جو تاریخ کے درست پہلو پر کھڑی ہے۔"

سفیر عاصم نے کہا کہ اخلاقی دیوالیہ پن کی اس ایوان میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، اور زور دیا کہ سیاسی دباؤ اور مفادات سے بالاتر ہو کر ہمیں اخلاقی وضاحت، قانونی دیانت اور سیاسی ارادے کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے نازک لمحات میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی — جو سب سے نمائندہ اور جمہوری ادارہ ہے — کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے، اور یہ ادارہ وہ بات کرے جہاں سلامتی کونسل کو خاموش کرا دیا گیا ہو۔

گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد "شہریوں کے تحفظ اور قانونی و انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری" کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد بین الاقوامی عزم کا ایک اہم اظہار تھی، اور پاکستان کو اس اقدام کی حمایت اور اس کی مشترکہ پیشکش پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد میں درج ذیل نکات شامل تھے: فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی؛ یرغمالیوں کی رہائی؛ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت؛ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ؛ اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احتساب پر زور۔

انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد اس بات کو یاد دلاتی ہے کہ یہ ایک غیر قانونی قبضے کی صورتحال ہے، اور بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت، اسرائیل، کی ذمہ داریوں کو دوبارہ اجاگر کرتی ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ذمہ داریوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدام کرے۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا:پاکستان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، اور قرارداد 2735 کے مکمل نفاذ پر زور دیتا ہے۔غزہ کی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ انسانی امداد کی آزادانہ اور بلا خوف رسائی ممکن ہو۔

یو این آر ڈبلیو اے (UNRWA) کے کردار، رسائی اور مالی معاونت کی مکمل بحالی پر زور دیتا ہے، اور اس کے خلاف سیاسی مہم کو مسترد کرتا ہے۔ اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد، خودمختار اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان آئندہ ہفتوں میں فلسطین اور دو ریاستی حل سے متعلق ہائی لیول کانفرنس کے انعقاد کا منتظر ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔

انہوں نے کہا: "ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ یہ کانفرنس پائیدار امن، فلسطینی ریاست کے قیام، اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کے لیے ایک قابلِ اعتبار راستہ فراہم کرنے میں ٹھوس نتائج دے۔ یہ اس بات کا ایک اور واضح اظہار ہوگا کہ عالمی برادری اس مسئلے پر کہاں کھڑی ہے۔"

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سفیر عاصم افتخار احمد نے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اقوام متحدہ کرتا ہے

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس
  • چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم کی اٹلی میں پوپ لیو سے ملاقات
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ