پاکستان نے غزہ کی صورتحال کو انسانیت کے ضمیر پر دھبہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پاکستان نے غزہ میں جاری صورتحال کو انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک دھبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک 55,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 18,000 بچے اور 28,000 خواتین شامل ہیں۔
آج فلسطین کی صورتحال پر جنرل اسمبلی کے دسویں ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوبارہ آغاز کے موقع پر پاکستان کا بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ غزہ میں گھروں، اسپتالوں، اسکولوں، ثقافتی ورثے اور عبادت گاہوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جبکہ قحط کا خدشہ بھی منڈلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے پر بے دریغ حملے کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا: "یہ صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ انسانیت کا زوال ہے۔"
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ خطرات انتہائی سنگین ہیں اور عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا: "بین الاقوامی نظام — بالخصوص کثیرالطرفہ نظام — کی ساکھ آزمائش سے دوچار ہے، اور یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ قابض قوت، جو بین الاقوامی قانون کی بدترین خلاف ورزی کی مرتکب ہے، اور اس کے محافظ، اس باوقار ایوان میں کھڑے ہو کر بقیہ دنیا کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں جو تاریخ کے درست پہلو پر کھڑی ہے۔"
سفیر عاصم نے کہا کہ اخلاقی دیوالیہ پن کی اس ایوان میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، اور زور دیا کہ سیاسی دباؤ اور مفادات سے بالاتر ہو کر ہمیں اخلاقی وضاحت، قانونی دیانت اور سیاسی ارادے کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے نازک لمحات میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی — جو سب سے نمائندہ اور جمہوری ادارہ ہے — کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے، اور یہ ادارہ وہ بات کرے جہاں سلامتی کونسل کو خاموش کرا دیا گیا ہو۔
گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد "شہریوں کے تحفظ اور قانونی و انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری" کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد بین الاقوامی عزم کا ایک اہم اظہار تھی، اور پاکستان کو اس اقدام کی حمایت اور اس کی مشترکہ پیشکش پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد میں درج ذیل نکات شامل تھے: فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی؛ یرغمالیوں کی رہائی؛ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت؛ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ؛ اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احتساب پر زور۔
انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد اس بات کو یاد دلاتی ہے کہ یہ ایک غیر قانونی قبضے کی صورتحال ہے، اور بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت، اسرائیل، کی ذمہ داریوں کو دوبارہ اجاگر کرتی ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ذمہ داریوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدام کرے۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا:پاکستان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، اور قرارداد 2735 کے مکمل نفاذ پر زور دیتا ہے۔غزہ کی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ انسانی امداد کی آزادانہ اور بلا خوف رسائی ممکن ہو۔
یو این آر ڈبلیو اے (UNRWA) کے کردار، رسائی اور مالی معاونت کی مکمل بحالی پر زور دیتا ہے، اور اس کے خلاف سیاسی مہم کو مسترد کرتا ہے۔ اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد، خودمختار اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان آئندہ ہفتوں میں فلسطین اور دو ریاستی حل سے متعلق ہائی لیول کانفرنس کے انعقاد کا منتظر ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔
انہوں نے کہا: "ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ یہ کانفرنس پائیدار امن، فلسطینی ریاست کے قیام، اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کے لیے ایک قابلِ اعتبار راستہ فراہم کرنے میں ٹھوس نتائج دے۔ یہ اس بات کا ایک اور واضح اظہار ہوگا کہ عالمی برادری اس مسئلے پر کہاں کھڑی ہے۔"
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سفیر عاصم افتخار احمد نے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اقوام متحدہ کرتا ہے
پڑھیں:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملاقات آج ہوگی، وائٹ ہاؤس
پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں انتہائی غیرمعمولی پیشرفت ہونے جارہی ہے، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی زرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملاقات آج ہوگی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی یہ ملاقات ظہرانے پر ہوگی، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ سے آرمی چیف کی ملاقات کیبنٹ روم میں ہوگی، اس ملاقات میں صحافیوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم امکان ہے کہ صدر ٹرمپ اگر میڈیا سے بات کریں یا سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں تو اس ملاقات کےحوالے سے کوئی تفصیل بتائیں گے۔
اس سے پہلے آرمی چیف نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکن پاکستانیوں سے تقریب میں خطاب کیا تھا اور اس میں انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کو خاص طور پر مینشن کیا تھا۔
آرمی چیف نے کہا کہ تھا کہ آئندہ چند روز میں کئی اہم واقعات رونما ہوں گے اور اب یہ ملاقات ایسے وقت ہورہی ہے جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کا دورہ مشرق وسطی کی صورتحال کے سبب مختصر کرکے امریکا واپس آئے ہیں اور وہاں بھارتی وزیراعظم سے انکی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کی کسی بھی اعلیٰ ترین شخصیت سے یہ پہلی ملاقات ہے اور یہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے اور زور دیا ہے کہ وہ اپنے دور صدارت میں مسئلہ کشمیر کو حل کرائیں۔
فیلڈ مارشل نے کل یہ بھی کہا تھا کہ امریکا، یوکرین سے محض 400 سے 500 ارب ڈالر کے معدنی دھاتوں کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایک کھرب ڈالر کے ایسے ذخائر موجود ہیں، امریکا اگر سرمایہ کاری کرے تو ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کرسکتا ہے اور یہ سلسلہ 100 سال تک جاری رہے گا۔
پاکستان چاہتا ہے کہ دھاتوں کی پراسسینگ پاکستان میں ہو تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستان کرپٹو کونسل اور امریکن کرپٹو کونسل کا معاہدہ ہوگا اور کرپٹو مائننگ میں پاکستان کردار ادا کرے گا، یہی نہیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ڈیٹا سینٹرز بھی کھولے جائیں گے۔