چلاس کے پہاڑوں میں دریائی مٹی سے سونا چننے والا قبیلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
چلاس کے سنگلاخ پہاڑوں اور شور مچاتے دریاؤں کے درمیان آباد ایک قبیلہ نسلوں سے ایک ہی خواب کی تعبیر پانے میں جُتا ہوا ہے، سونا۔ اس کا نام ہے ’سونا وال قبیلہ‘ اور اس کی زندگی دریا کی ریت میں چھپے سونے کے ذروں سے جُڑی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک میں سونے کے ذخائر کی نیلامی جلد، 2 مزید مقامات پر ذخائر ملے ہیں، وزیر معدنیات پنجاب
محمد آخمان، محمد رحمان اور مقصود عالم جیسے کئی نوجوان روزانہ صبح سویرے اٹھتے ہیں اور اپنے دیسی ساختہ اوزار اٹھا کر دریا کے کنارے پہنچ جاتے ہیں۔
وہ نرم ہاتھوں سے مٹی کھودتے ہیں پھر اس کو پانی سے دھوتے ہیں اور بڑے صبر کے ساتھ اس میں سے حسب قسمت سونا کھوج نکالتے ہیں۔ یہ کام نہ صرف مشقت بھرا ہے بلکہ مکمل طور پر قسمت کا کھیل بھی ہے۔
مزید پڑھیے: کشمیر کے دریاؤں میں پائی جانیوالی قیمتی معدنیات
کبھی دن بھر کی محنت کے بعد 5 ہزار روپے ملتے ہیں تو کبھی اچانک ایک لاکھ روپے تک کی کمائی بھی ہو جاتی ہے۔ مگر عمومی طور پر روزانہ کی آمدنی 10 سے 15 ہزار روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چلاس چلاس دریا اور سونا چلاس کے پہاڑ چلاس کے پہاڑوں میں سونا سونا وال قبیلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چلاس چلاس دریا اور سونا چلاس کے
پڑھیں:
فرانس کے نیشنل نیچرل ہسٹری میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کا سونا چوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) پیرس کے میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کا سونا چوری ہو گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق فرانس کے نیشنل نیچرل ہسٹری میوزیم سے چوری ہونے والے سونے کی مالیت تقریباً 7 لاکھ ڈالر بتائی جا رہی ہے۔میوزیم حکام کے مطابق چوری شدہ سونا قومی ورثے کی حیثیت رکھتا ہے جس کی اصل اہمیت ناقابلِ پیمائش ہے۔رپورٹ کے مطابق چوروں نے اینگل گرائنڈر اور بلو ٹارچ کے ذریعے عمارت میں داخل ہو کر قیمتی نمونے چرا لیے۔ جولائی میں ہونے والے سائبر حملے کی وجہ سے میوزیم کا سیکورٹی نظام غیر فعال تھا۔