ایران کا اسرائیل پر بڑا حملہ، متعدد مقامات پر تباہی، 50 سے زائد افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی نے اس وقت نیا رخ اختیار کر لیا جب ایران نے اسرائیل پر اب تک کا سب سے بڑا میزائل حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق ایران کی جانب سے علی الصبح اسرائیل کے مختلف شہروں پر بیلسٹک میزائل داغے گئے، جن کے نتیجے میں اب تک 50 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق ایران کے حملوں کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت جنوبی اسرائیل کے مختلف علاقوں میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ صحرائے نقب کے کم از کم چار مقامات پر میزائل آکر گرے، جن میں سے کئی نے حساس عمارتوں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔
عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے جنوبی شہر بیئرشیوا کو بھی نشانہ بنایا جب کہ ہولون میں ایک رہائشی علاقے پر میزائل گرنے سے متعدد شہری زخمی ہوئے۔ حالیہ حملے کو ایران کی جانب سے جاری جنگ میں اسرائیل پر اب تک کی سب سے بڑی اور مربوط کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرانی حملوں میں نہ صرف شہری علاقے بلکہ اسرائیلی افواج اور انٹیلیجنس کے مراکز بھی ہدف بنے۔ جنوبی اسرائیل میں قائم سروکا میڈیکل سینٹر بھی متاثرہ علاقوں میں شامل ہے، جو ایک فوجی تنصیب کے قریب واقع ہے۔
اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایران پر الزام عائد کیا کہ اس نے اسپتال اور شہری آبادی کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا ہے۔ نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ ایران کو اس حملے کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی میں ایران کے خندب نامی جوہری تنصیب کے نزدیک واقع علاقے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی حملے سے قبل جوہری مرکز کو خالی کرا لیا گیا تھا اور وہاں تابکاری کے اخراج کا کوئی خطرہ موجود نہیں۔
اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ حملوں سے قبل متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کی پیشگی وارننگ جاری کر دی گئی تھی۔
موجودہ صورتحال میں خطے میں تناؤ کی فضا مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے اور عالمی برادری کی نظریں دونوں ملکوں کے آئندہ اقدامات پر مرکوز ہو چکی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے 666ویں دن پر تل ابیب سمیت اسرائیل بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ ہزاروں افراد نے تل ابیب کے مرکزی چوک میں جمع ہو کر مطالبہ کیا کہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدہ اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
’یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے‘اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق مظاہرے میں موجود یرغمالیوں کے خاندان انتہائی کربناک جذبات کے ساتھ شریک ہوئے۔
ایویاتار ڈیوڈ اور روم براسلاوسکی جیسے یرغمالیوں کے اہل خانہ نے کہا
’میرے بچے کی زندگی لمحہ بہ لمحہ ختم ہو رہی ہے۔ ہمیں جو فوٹیج موصول ہوئی ہے، اس میں وہ لوگ ( یرغمالی) ہڈیوں کے ڈھانچے بن چکے ہیں۔ یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے۔‘
یہ جملہ ایک باپ کی زبان سے نکلا جس کا بیٹا اب بھی غزہ میں قید ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کو اب 666 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ تخمینے کے مطابق 50 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
ان میں سے کم از کم 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
BREAKING: In a televised message, imprisoned Israeli soldier Avitar David, currently held in Gaza by Hamas, states:
⭕ “I have not eaten in days. Our scarce food is lentils and beans. Our captors are giving us what they can.”
⭕ “Netanyahu has abandoned us, and everything we… pic.twitter.com/IxVQCB9n5B
— Quds News Network (@QudsNen) August 2, 2025
ہر ہفتہ مظاہرہ، دباؤ میں اضافہاسرائیل میں یہ مظاہرے اب ہر ہفتہ کی شب باقاعدگی سے ہو رہے ہیں، لیکن اسرائیلی اخبار کے مطابق اس ہفتے کی تعداد اور جذبات نے نسبتاً زیادہ شدت اختیار کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھے جن پر درج تھا:
’معاہدہ ابھی کرو!‘
’ہر دن تاخیر، موت کے برابر ہے!‘
حکومتی دباؤ میں اضافہان مظاہروں سے اسرائیلی حکومت پر داخلی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ کسی بھی قیمت پر معاہدہ کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تل ابیب جنگ بندی غزہ یرغمالیوں کی رہائی