کانگو وائرس سے سندھ میں مزید ایک اور کے پی میں دو افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
پشاور/ کراچی:
رواں سال سندھ میں کانگو وائرس کے سبب دوسرا مریض بھی جان کی بازی ہار گیا، ابراہیم حیدری کا رہائشی 25 سالہ ماہی گیر محمد زبیر 19 جون کو انتقال کرگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع ملیر میں کریمین کانگو ہیمرجک فیور کا ایک تصدیق شدہ کیس سامنے آیا، جس کے نتیجے میں سندھ میں وائرس سے دوسری ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔
ضلعی محکمہ صحت کے مطابق متوفی کی شناخت 25 سالہ محمد زبیر کے نام سے ہوئی ہے، جو پیشے کے لحاظ سے ماہی گیر تھا۔ محمد زبیر کو 16 جون کو تیز بخار، پٹھوں میں درد، پیٹ میں تکلیف، کھانسی، اسہال، خون آنا اور ہوش میں کمی جیسی علامات کے ساتھ جناح اسپتال لایا گیا، جہاں کانگو وائرس کا شبہ ظاہر کیا گیا۔
مزید سہولیات نہ ہونے کے باعث مریض کو سندھ انفیکشس ڈیزیز اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ 19 جون کی صبح سات بجے دوران علاج انتقال کر گیا۔
محکمہ صحت سندھ نے متاثرہ علاقے میں ایکٹیو سرچ اور ریسپانس ٹیم روانہ کرکے ورثا سے تفصیلات حاصل کر کے رابطے میں آنے والے تمام افراد کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ ابھی تک کسی اور شخص میں وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، جبکہ علاقے کے مکینوں اور مریض کے لواحقین کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، خیبر پختونخوا کے ضلع کرک سے تعلق رکھنے والے کانگو سے متاثرہ دو مریض حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں جاں بحق ہوگئے۔
محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔ کانگو وائرس سے جاں بحق دو افراد کا تعلق کرک جبکہ ایک شمالی وزیرستان سے ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کانگو وائرس سے متاثرہ 3 افراد زیر علاج ہیں اور متاثرہ مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈز مختص کیے گئے ہیں۔
مشیر صحت احتشام علی کا کہنا تھا کہ جاں بحق اور زیر علاج کانگو کے متاثرہ مریضوں کے گھروں کی کانٹیکٹ ٹریسنگ اور سینیٹائزیشن شروع کردی گئی ہے، عید سے قبل تمام اسپتالوں کو کانگو وائرس پر ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کانگو وائرس سے
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔