ایران کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کو بھاری نقصان ہوا، نیتن یاہو کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری جنگ اور مسلسل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کو “بھاری اور تکلیف دہ نقصان” اٹھانا پڑ رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اعظم نے اسرائیلی عوام کو جنگی صورتحال اور ایران پر جاری فوجی آپریشن کی تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن اپنے مقاصد کی جانب منظم انداز سے پیش رفت کر رہا ہے اور ہماری افواج تہران کی فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج اس وقت ایران کے جوہری تنصیبات، میزائلوں اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا رہی ہیں،ہمیں اس جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، یہ تکلیف دہ نقصان ہے لیکن ہماری عوام مضبوط ہے اور اسرائیل پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔
نیتن یاہو نے تمام متاثرہ افراد کو فوری امداد کی فراہمی کے لیے حکومتی وزارتوں کو ہدایات جاری کرنے کا بھی اعلان کیا تاکہ داخلی محاذ پر عوام کو سہارا دیا جا سکے۔
یاد رہے کہ یہ جنگ چھٹے روز میں داخل ہو چکی ہے اور اس دوران سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ ایران اور اسرائیل دونوں جانب سے دعووں اور جوابی حملوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا، عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور یورپی ممالک، مسلسل فریقین سے جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے امریکا سے اجازت نہیں لیتا، بلکہ صرف آگاہ کرتا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں، جنہیں مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی فوج پر کوئی حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں حملہ آوروں اور ان کی تنظیموں دونوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں کے بارے میں امریکا کو صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اجازت نہیں لی جاتی۔ نیتن یاہو کے مطابق وہ سکیورٹی پالیسی کی براہ راست نگرانی خود کرتے ہیں اور اس ذمہ داری سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
دوسری جانب حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کروانے میں ناکام رہا ہے اور جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔