وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی درخواست، ایران نے ٹرمپ کا دعویٰ جھوٹ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے کہ ایرانی حکام نے امریکی صدر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی درخواست دی تھی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس خبر کو بے بنیاد اور سیاسی پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے نہ ماضی میں اور نہ ہی حال میں کسی بھی سطح پر ٹرمپ انتظامیہ سے خفیہ ملاقات کی درخواست دی، اور نہ ہی ایسی کسی تجویز پر غور کیا گیا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ کوئی ایرانی عہدے دار کبھی وائٹ ہاؤس کے دروازے پر جا کر نہیں گڑگڑایا۔ ٹرمپ کے جھوٹ سے زیادہ قابل نفرت چیز ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کی دھمکی ہے۔ ایران دباؤ میں امن قبول نہیں کرتا۔ خاص طور پر ایسے جنگ پسند شخص کے ساتھ جو خود کو اہم ثابت کر رہا ہو۔
ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران جلد ٹرمپ کی طرف سے ملاقات کی پیشکش جلد قبول کرلے گا۔
یہ بھی پڑھیے ایران نے بات کرنے کا پیغام بھجوایا ہے مگر میں نے کہا اب دیر ہوگئی، ڈونلڈ ٹرمپ
یہ دعویٰ کہاں سے آیا؟
یہ دعویٰ ایک امریکی سابق اہلکار کے حوالے سے ایک امریکی اخبار کی طرف سے کیا گیا تھا،جس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا ’ ایران اب امریکا سے مذاکرات چاہتا ہے، اس نے وائٹ ہاؤس میں ایک وفد بھیجنے کی پیشکش بھی کی ہے، لیکن اب بات چیت کے لیے وقت نہیں رہا، اور ممکن ہے میں جلد ہی ایران ‘کے جوہری پروگرام پر حملوں کی اجازت دے دوں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر کے اس دعوے کا مقصد بظاہر ایران کو ایک متضاد اور کمزور سفارتی پوزیشن میں دکھانا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ کوشش ایران کو اندرونی و بیرونی سطح پر بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔
ایران کی مستقل پالیسی
ایران نے ہمیشہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ، کے ساتھ تعلقات کو عزت و وقار پر مبنی اصولی موقف سے مشروط رکھا ہے۔ 2018 میں ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدہ (JCPOA) سے یکطرفہ انخلا اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیوں کے نفاذ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات شدید کشیدہ ہو چکے تھے۔
ایران کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کی یہ تردید اس بات کی عکاس ہے کہ ایران موجودہ عالمی کشیدگی کے ماحول میں سفارتی خودداری اور ایک واضح بیانیے پر کھڑا ہے۔ ایران اپنی خودمختاری اور اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر کسی قسم کی بات چیت یا ملاقات کا خواہشمند نظر نہیں آتا، خاص طور پر ان رہنماؤں سے جنہیں وہ جارحیت، پابندیوں اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں کا ذمے دار سمجھتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر ملاقات کی وائٹ ہاؤس ایران نے کہ ایران
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ کی پاسپورٹ پالیسی پر پابندی کا فیصلہ،وائٹ ہاؤس کا شدید ردعمل
امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی اس پالیسی پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے تحت صرف پیدائش کے وقت درج کی گئی جنس (مرد یا عورت) کو ہی پاسپورٹ میں درج کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:100 سالہ روایت ٹوٹ گئی، NAACP کا امریکی صدر کو مدعو کرنے سے انکار
اس فیصلے کے بعد اب تمام وہ افراد جو تبدیل جنس (transgender)، غیر بائنری (nonbinary) یا انٹرکس ہیں، وہ بھی اپنی شناخت کے مطابق پاسپورٹ حاصل کر سکیں گے۔
اس سے پہلے اپریل میں صرف 6 افراد کے حق میں فیصلہ آیا تھا، لیکن اب جج جولیا کوبک نے اس حکم کو ملک بھر کے تمام متاثرہ افراد کے لیے قابل عمل بنا دیا ہے۔
جج نے اس کیس کو ’کلاس ایکشن‘ قرار دیا ہے، یعنی یہ فیصلہ صرف ان چند افراد کے لیے نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو اسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔
جج نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے ان افراد کی شناخت، آزادی اور مساوی قانونی تحفظ پر قدغن لگتی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت یہ واضح نہیں کر سکی کہ اس طرح کی پابندی کسی جائز سرکاری مفاد کے لیے ضروری تھی۔
امریکی سول آزادیوں کی تنظیم (ACLU) نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ یہ انسانی شناخت کے حق اور سفر کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے جج کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹرمپ حکومت کے ایجنڈے کے خلاف ہے اور اس میں حیاتیاتی حقیقت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی عدالت پاسپورٹ پالیسی صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس