ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے کہ ایرانی حکام نے امریکی صدر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی درخواست دی تھی۔

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس خبر کو بے بنیاد اور سیاسی پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے نہ ماضی میں اور نہ ہی حال میں کسی بھی سطح پر ٹرمپ انتظامیہ سے خفیہ ملاقات کی درخواست دی، اور نہ ہی ایسی کسی تجویز پر غور کیا گیا۔

دوسری طرف اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ کوئی ایرانی عہدے دار کبھی وائٹ ہاؤس کے دروازے پر جا کر نہیں گڑگڑایا۔ ٹرمپ کے جھوٹ سے زیادہ قابل نفرت چیز  ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کی دھمکی ہے۔ ایران دباؤ میں امن قبول نہیں کرتا۔ خاص طور پر ایسے جنگ پسند شخص کے ساتھ جو خود کو اہم ثابت کر رہا ہو۔

ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران جلد ٹرمپ کی طرف سے ملاقات کی پیشکش جلد قبول کرلے گا۔

یہ بھی پڑھیے ایران نے بات کرنے کا پیغام بھجوایا ہے مگر میں نے کہا اب دیر ہوگئی، ڈونلڈ ٹرمپ

یہ دعویٰ کہاں سے آیا؟

یہ دعویٰ ایک امریکی سابق اہلکار کے حوالے سے ایک امریکی اخبار کی طرف سے کیا گیا تھا،جس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا ’ ایران اب امریکا سے مذاکرات چاہتا ہے، اس نے وائٹ ہاؤس میں ایک وفد بھیجنے کی پیشکش بھی کی ہے، لیکن اب بات چیت کے لیے وقت نہیں رہا، اور ممکن ہے میں جلد ہی ایران ‘کے جوہری پروگرام پر حملوں کی اجازت دے دوں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر کے اس دعوے کا مقصد بظاہر ایران کو ایک متضاد اور کمزور سفارتی پوزیشن میں دکھانا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ کوشش ایران کو اندرونی و بیرونی سطح پر بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔

ایران کی مستقل پالیسی

ایران نے ہمیشہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ، کے ساتھ تعلقات کو عزت و وقار پر مبنی اصولی موقف سے مشروط رکھا ہے۔ 2018 میں ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدہ (JCPOA) سے یکطرفہ انخلا اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیوں کے نفاذ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات شدید کشیدہ ہو چکے تھے۔

ایران کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کی یہ تردید اس بات کی عکاس ہے کہ ایران موجودہ عالمی کشیدگی کے ماحول میں سفارتی خودداری اور ایک واضح بیانیے پر کھڑا ہے۔ ایران اپنی خودمختاری اور اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر کسی قسم کی بات چیت یا ملاقات کا خواہشمند نظر نہیں آتا، خاص طور پر ان رہنماؤں سے جنہیں وہ جارحیت، پابندیوں اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں کا ذمے دار سمجھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر ملاقات کی وائٹ ہاؤس ایران نے کہ ایران

پڑھیں:

ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اطلاع ملی ہے، بھارت نے روس سے تیل خریدنا بند کر دیا ہے۔ اگر یہ درست ہے تو یہ ایک ’اچھا قدم‘ ہے۔ تاہم، بھارتی وزارتِ خارجہ (MEA) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی کسی پیش رفت کی انہیں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے پتہ چلا ہے کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ میں نے یہی سنا ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات درست ہے یا نہیں… لیکن اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھا قدم ہے۔ بہرحال دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو

یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکا نے بھارت کے خلاف روس سے خام تیل اور دفاعی سازوسامان کی خریداری پر پابندی اور اضافی 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارت پر تنقید کی تھی کہ وہ یوکرین جنگ کے باوجود روس سے رعایتی نرخوں پر تیل درآمد کر رہا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کی خریداری قومی مفادات اور مارکیٹ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ بھارت کی تیل کمپنیاں روس سے تیل کی خریداری روک چکی ہیں۔‘

وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ’آپ ہمارے توانائی کے حصول کے عمومی مؤقف سے واقف ہیں، ہم مارکیٹ میں دستیاب مواقع اور عالمی صورتحال کو دیکھتے ہیں۔ ہمیں کسی مخصوص تبدیلی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘

روسی تیل کی خریداری میں ممکنہ کمی؟

یاد رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت کی ریاستی تیل کمپنیوں – انڈین آئل کارپوریشن، ہندستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل – نے پچھلے ہفتے روسی تیل کے نئے آرڈرز نہیں دیے۔ رپورٹس کے مطابق، بھارتی کمپنیوں نے روسی تیل پر ملنے والی رعایت میں کمی اور امریکی دباؤ کے بعد نئے آرڈرز دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیے بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روسی تیل کی درآمد روک دی، سبب کیا نکلا؟

ان کمپنیوں نے روس سے تیل لینے کے بجائے ابوظہبی کا مربان تیل اور مغربی افریقی خام تیل جیسے متبادل ذرائع سے خریداری کی ہے۔

نجی شعبے کی کمپنیاں ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار رہی ہیں، تاہم ریاستی کمپنیاں بھارت کی یومیہ 5.2 ملین بیرل کی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد حصہ سنبھالتی ہیں۔

امریکی دباؤ اور ممکنہ تجارتی اثرات

14 جولائی کو صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ جو ممالک روس سے تیل خریدتے رہیں گے، ان پر 100 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے جائیں گے، جب تک کہ روس یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔

بھارت، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔ ایسے میں امریکی دباؤ اور روسی رعایتوں میں کمی کا اثر بھارتی توانائی پالیسی پر پڑ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت روسی تیل

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا
  • ایرانی صدر کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش
  • ایرانی صدر کی وزیراعظم ہاؤس آمد، شہباز شریف نے پرتپاک استقبال کیا،گارڈ آف آنر بھی پیش کیاگیا
  • وزیراعظم ہاؤس آمد پر ایرانی صدر کا پرتپاک استقبال، گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا
  • ایرانی صدر کی وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد آمد، گارڈ آف آنر پیش
  • کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
  • عمران خان کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی فرق ڈال سکتے ہیں، قاسم خان
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • کمبوڈیا کا ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر غور
  • صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس