ججز ٹرانسفر کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی۔
ججز ٹرانسفر کیس میں 2 ججز کے اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ آئین پاکستان تبادلہ ہو کر آئے ججز کو مستقل طور ہائیکورٹ کا جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ تبادلہ ہو کر آئے ججز کے لیے کوئی وقت مقرر کرنا ہوتا ہے۔ ججز کا تبادلہ جلد بازی میں کیا گیا اور وجوہات بھی نہیں دیں گئیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ تبادلہ ہوکر آئے ججز کا نیا حلف موجودہ کیس میں ضروری نہیں، ججز کے نئے حلف کے معاملے کو کسی اور کیس میں دیکھا جائے، عدلیہ کے معاملات میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا، کہا گیا کہ ایک ادارے نے ججز کے معاملات میں مداخلت کی اور اسی وجہ سے تبادلے ہوئے، آئین کے تحت ایسے ادارے کے پاس ججز کے تقرر یا تبادلے کا کوئی اختیار نہیں وہ ادارہ ریاست کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس کا عدلیہ سے کوئی لینا دینا نہیں۔
جسٹس نعیم نے اختلافی نوٹ میں عدلیہ میں مداخلت سے متعلق شعر بھی لکھا اور کہا کہ اگر ججز کے امور میں مداخلت کو مان لیا جائے تو پھر یہ اشعار ہیں:

خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
دامن پر کوئی چھینٹ نہ خنجر پر کوئی داغ
تم قتل کرو کے کرامات کرو ہو
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا ٹرانسفر آئین و قانون کے مطابق ہے۔
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دے رہے۔ صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں۔ جب تک صدر مملکت سنیارٹی طے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے۔
اکثریتی فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس بلال شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پہنور نے دیا جب کہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اکثریت سے اختلاف کیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اختلافی نوٹ میں اور جسٹس کہا گیا ججز کے

پڑھیں:

سیف اللہ ابڑو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر وزارت داخلہ کو 30دن میں فیصلہ کرنے کا حکم 

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو سیف اللہ ابڑو کی درخواست پر 30دنوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت کی،عدالت نے وزارت داخلہ کو سیف اللہ ابڑو کی درخواست پر 30دنوں میں فیصلہ کرنے کا حکم  دیدیا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ پر پی ٹی آئی کے اندر اختلاف، مونس الٰہی کا بیان سامنے آگیا
  • تعلیم خیرات نہیں،قوم کا آئینی حق ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے مگربنیادی حق دینے کو تیار نہیں،حافظ نعیم الرحمان
  • پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج: ‘اسلام آباد نہیں جائیں گے، صوابی انٹرچینج موٹروے پر احتجاج ہوگا’
  • 5 اگست کو اسلام آباد جانے کا کوئی پروگرام نہیں، صوبائی وزیر مینا خان
  • پی ٹی آئی کے پی کا 5 اگست کو اسلام آباد جانے کا کوئی پروگرام نہیں، صوبائی وزیر مینا خان
  • مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیے کا حقیقت سے تعلق نہیں، وزیراطلاعات
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئندہ ہفتے ججز کی ڈیوٹی کا روسٹر جاری
  • مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیے کا حقیقت سے تعلق نہیں، وزیر اطلاعات
  • بھارت سے اختلاف صرف روسی تیل خریدنے پر نہیں ہے، امریکہ
  • سیف اللہ ابڑو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر وزارت داخلہ کو 30دن میں فیصلہ کرنے کا حکم