مخصوص نشستیں کیس: آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، عدالت کا وکیل سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کیا کہ آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پر کیس کی کارروائی براہ راست نشر کی جارہی ہے۔
کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں دو ججز اور 8 ججز کے فیصلے کے نکات بتاؤں گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کیا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب، آپ نے مرکزی کیس میں یہ سب دلائل نہیں دیئے، سب حقائق ہم نے خود نکال کر لکھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کل کا شعر میرے دماغ میں چلتا رہا، آپ کے شعر پر مجھے وہ کارٹون یاد آیا جو 2018 کے انتخابات میں آیا تھا، 2018 کے انتخابات میں ایک رنگ میں کارٹون باکسر کے ہاتھ بندے تھے اور دوسرا آزاد تھا، ہر دور میں کوئی نا کوئی سیاسی جماعت بنیفشری ہوتی ہے، جج مصلحین نہیں ہو سکتے یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے، میں آج بھی اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت کو 41 امیدواروں کے پی ٹی آئی نہ لکھنے کی وجہ بتانا چاہتا ہوں، الیکشن کمشنر پنجاب کا فیصلہ تھا کہ پی ٹی آئی والوں کے کاغذات منظور نہیں ہوں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی میں الیکشن کمیشن کا تو کام ہی نہیں، کاغذات نامزدگی پر فیصلہ آر اوز نے کرنا ہوتا ہے، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آر اوز کا بھی تاثر تھا کہ کاغذات منظور نہیں ہوں گے، ایک غیر یقینی کی صورتحال تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ میچور سیاسی جماعتیں غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرتیں ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سر کیا نہ مقابلہ، جیسے کر سکتے تھے، آپ ہمیں دوش دے دیں، میں لے لوں گا۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کل آپ نے کہا 12،14 سال کے بچے گرفتار ہوتے تھے آپ ٹافیاں دینے جاتے تھے، کسی بچے کا باپ کورٹ نہیں آیا کوئی پریس کلپنگ نہیں دی گئی، اس قسم کا بیان ہمارے اور قوم کیلئے سرپرائز تھا، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ قوم کیلئے تو یہ سرپرائز نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہی اس طرح کی بات کی گئی، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اس بیان پر معذرت چاہتا ہوں۔
مزید برآں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مرکزی کیس میں بار بار پوچھا گیا پی ٹی آئی کہاں ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم دیر سے آئے مگر درست آئے، جسٹس جمال مندوخیل نے راجہ سلمان اکرم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نہیں آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آپ کو الیکشن سے پہلے 100 فیصد انصاف دیا تھا، سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں جو حقائق بیان کئے گئے وہ آپ نے پیش نہیں کئے تھے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فہرست بنائی ہم نے لیکن وہ تو ہمارے سامنے نہیں تھی، کیا قانونی شواہد موجود تھے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور دو بنچز سے 9.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وکیل سلمان اکرم راجہ
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں؟
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔
فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
Post Views: 4