سپریم کورٹ کے ججز کیلئے بیرون ملک سفر اور چھٹیوں سے متعلق نیا ضابطہ کار جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ججز کی بیرون ملک روانگی، چھٹیوں اور تعطیلات کے ضابطہ کار (ایس او پیز) جاری کر دیے ہیں، جن کے مطابق اب ججز کو کسی بھی قسم کی چھٹی یا غیر ملکی سفر سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔
یہ ہدایات 17 اپریل 2025 کو جاری کردہ جنرل اسٹینڈنگ آرڈر کے تحت صدرِ پاکستان کے آرڈر 1997 کے پیراگراف 14 میں حالیہ ترمیم کے بعد جاری کی گئی ہیں۔
رجسٹرار محمد سلیم خان کی جانب سے دستخط شدہ اس آرڈر کے مطابق ججز کی تمام تر چھٹیاں اور ان کے دورے ریاست کے اختیار میں ہیں، اور چیف جسٹس کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جج کی چھٹی منظور یا مسترد کر سکتے ہیں، حتیٰ کہ پہلے دی گئی چھٹی بھی منسوخ کی جا سکتی ہے۔
ایس او پی کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1.
2. ہر قسم کی چھٹی کے لیے پیشگی اجازت اور معقول وجہ دینا ضروری ہوگا۔
3. بیرون ملک جانے سے پہلے ’نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ‘ (NOC) حاصل کرنا لازم ہوگا۔
4. چھٹی یا تعطیلات کے دوران ججز کو اپنا موجودہ پتہ اور رابطہ تفصیل دینا ہوگی۔
5. صرف سرکاری نوعیت کے غیر ملکی دوروں کے لیے وزارتِ خارجہ سے سہولیات یا پروٹوکول کی درخواست کی جائے گی۔
یہ ضابطہ کار عدالت میں نظم و ضبط اور انتظامی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں تمام متعلقہ افسران، سیکرٹریز اور ججز کے اسٹاف کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز چھٹیاں چیف جسٹس رجسٹرار سپریم کورٹ ضابطہ کار نوٹیفیکیشنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چھٹیاں چیف جسٹس سپریم کورٹ ضابطہ کار نوٹیفیکیشن ضابطہ کار چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ