ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دی یا نہیں ؟اصل خبر سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کی خبر کو مسترد کردیا۔
امریکی اور برطانوی اخبارات نے خبر دی تھی کہ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا ہے کہ انھوں نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی ہے، مگر حتمی حکم کو روک کر رکھا ہوا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اخبار کو آئیڈیا نہیں کہ میں ایران کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوں؟
برطانوی ٹی وی چینل سکائی نیوز کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سینئر معاونین سے کہا کہ وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ایران اپنا ایٹمی پروگرام ختم کرتا ہے یا نہیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے کہا تھا کہ یہ بات ٹرمپ کے معاونین سے ان کی گفتگو کے قریبی ذرائع نے بھی بتائی ہے۔
مگر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کو اندازہ نہیں کہ ایران کے بارے میں میرے خیالات کیا ہیں؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے ایران پر حملے ڈونلڈ ٹرمپ نے کی منظوری
پڑھیں:
ٹرمپ کی تجارتی پابندیاں برقرار رہنے کا امکان، امریکی تجارتی نمائندے کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ہفتے درجنوں ممالک پر عائد کی گئی تجارتی پابندیوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں، بلکہ وہ بدستور برقرار رہیں گی۔ یہ بات امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر نے اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
گریر کے مطابق یہ محصولات جاری مذاکرات کا حصہ ضرور ہیں، لیکن ان میں نرمی کا امکان کم ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت مختلف ممالک پر نئی درآمدی ڈیوٹیز عائد کی ہیں، جن میں کینیڈا سے آنے والی کئی اشیا پر 35 فیصد، برازیل پر 50 فیصد، بھارت پر 25 فیصد، تائیوان پر 20 فیصد اور سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد تک محصولات شامل ہیں۔
اگرچہ صدر ٹرمپ کے دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد بعض نرخوں میں جزوی کمی کی گئی ہے، جیسا کہ یورپی یونین کے ساتھ حالیہ معاہدے کے تحت محصولات میں نصف کمی کی گئی تاہم گریر نے واضح کیا کہ تازہ ترین ٹیکسوں میں ایسا کوئی امکان نہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
گزشتہ روز ‘سی بی ایس‘ کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں نشر ہونے والے انٹرویو میں گریر نے کہا کہ یہ محصولات بیشتر معاہدوں کے تحت طے شدہ ہیں۔ بعض معاہدے عوامی ہیں، بعض نہیں، اور کچھ کا انحصار ہمارے تجارتی خسارے یا سرپلس پر ہے۔ اس لیے ان نرخوں میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چین کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بہت مثبت رہے ہیں، اور توجہ نایاب زمین سے حاصل ہونے والے مقناطیسی اور معدنی عناصر کی فراہمی پر مرکوز ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں کہ چین سے امریکا تک مقناطیس اور متعلقہ سپلائی چین پہلے کی طرح آزادانہ طریقے سے جاری رہے۔ میں کہوں گا کہ ہم اس میں آدھے راستے تک پہنچ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارتی پابندیاں