ایران پر امریکی حملے کے ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہو سکتے ہیں: نیویارک ٹائمز
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران پر امریکی حملے کی صورت میں ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکا کے ایران پر حملے کے ممکنہ خطرات اور نتائج پر تفصیلی رپورٹ شائع کردی۔
سینئر صحافی ڈیوڈ ای سانگر کی تفصیلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کی زیر زمین جوہری تنصیب فوردو پر حملے کا فیصلہ کیا تو یہ ایک ایسا قدم ہوگا جس میں ہر موڑ پر سنگین خطرات موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی فضائیہ کے بی-2 بمبار طیارے زمین سے آدھا میل نیچے واقع فوردو تنصیب کو نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں لیکن اس کےلیے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم استعمال کرنا پڑے گا اور اس آپریشن میں کئی تکنیکی اور عسکری چیلنجز درپیش ہوں گے۔
ڈیوڈ ای سانگر لکھتے ہیں کہ اگرچہ یہ حملہ بظاہر ممکن نظر آتا ہے لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے، ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر اس پر امریکی حملہ ہوا تو وہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اڈوں اور مفادات کو نشانہ بنائے گا۔
رپورٹ میں امریکی حکام سے متعلق بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ تاحال حملے کا حتمی فیصلہ نہیں کر پائے، انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ کر سکتا ہوں یا شاید نہ کروں، کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔
رپورٹ کے مطابق ایران، اسرائیلی حملوں کے بعد ممکنہ طور پر مذاکرات کا راستہ تلاش کر رہا ہے، ایرانی حکام کی طرف سے عمان میں ایک سرکاری طیارے کی آمد اس بات کا اشارہ ہو سکتی ہے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔
تاہم اگر امریکا براہِ راست مداخلت کرتا ہے اور فوردو تنصیب کو نشانہ بناتا ہے، تو اس کے نتیجے میں جنگ کا دائرہ پھیلنے کا خطرہ ہے، جس میں امریکی فوجی اور شہری ہلاکتوں کا اندیشہ بھی شامل ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے سابق امریکی سفیر اور قومی سلامتی کونسل کے ارکان سے متعلق بتایا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر امریکی شہریوں کو نشانہ بنائے گا، جس کے جواب میں امریکا بھی مزید کارروائی پر مجبور ہو جائے گا اور یوں ایک بار پھر واشنگٹن کو ’رجیم چینج‘ جیسی پالیسی کی طرف دھکیل دیا جائے گا، جو اب امریکی عوام میں غیر مقبول ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں ماضی کے تجربات، جیسے شمالی کوریا اور عراق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جوہری پروگراموں کو صرف بمباری سے مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں، اس کے برعکس ایسی کارروائیاں دشمن ممالک کو مزید خفیہ اور تیز رفتار طریقے سے جوہری صلاحیت حاصل کرنے پر آمادہ کر سکتی ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کو جلد فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے کافی ہیں یا امریکا کو براہِ راست حملے کا خطرناک راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رپورٹ میں پر امریکی گیا ہے کہ کو نشانہ
پڑھیں:
ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-23
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات ایرانی صدر نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے ملک کی جوہری صنعت کے سینئر حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمارتوں اور فیکٹریوں کو تباہ کرنے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم انہیں دوبارہ تعمیر کریں گے اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ‘، ’ہمارا سارا جوہری پروگرام عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہے یہ بیماریوں کے علاج اور عوام کی صحت کے لیے ہے‘۔ خیال رہے کہ جون میں امریکا نے ایران کی ان جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے جنہیں امریکا کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے جون میں امریکی حملوں سے تباہ شدہ جوہری تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو وہ ایران کے جوہری مراکز پر نئے حملوں کا حکم دیں گے۔