فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ٹرمپ کا ظہرانہ بڑا سنگ میل ہے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
(ویب ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں امریکی صدر ٹرمپ کا ظہرانہ ایک بڑا سنگِ میل ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں امریکی صدر ٹرمپ کا ظہرانہ ایک بڑا سنگِ میل ہے، پاک، امریکا تعلقات میں ایسی گرم جوشی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورے کا شیڈول پہلے سے طے شدہ تھا، خطے میں اور خطے سے باہر اس دورے کے خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے ۔
غزہ:اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری، مزید 144 فلسطینی شہید
بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کو چین سے 40 جے 35 لڑاکا طیارے ملنے کی خبر پر خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بھارت اِن خبروں پر پریشان ہورہا ہے تو اُسے پریشان ہونے دیں ، کوئی بھی ہتھیارحاصل کرنا ہمارا حق ہے، کشمیر کا مسئلہ اب دوطرفہ نہیں رہا ، صدر ٹرمپ کی پیش کش کے بعد مزید اُجاگر ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
ٹی این اے ٹیسٹ نہ دینے والے اساتذہ کیخلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ
امریکی صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں کیبنٹ روم میں ظہرانہ دیا۔ ملاقات کے بعد اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھاکہ آج فیلڈ مارشل عاصم منیرسے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا۔
صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملنا ان کے لیے اعزاز ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں امریکی صدر
پڑھیں:
وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں۔
امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا وینیزویلا سے جنگ کرنے جارہا ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں اس پر شک ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوگا، لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ وینیزویلا کی حکومت امریکا کے ساتھ بہت برا سلوک کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
گزشتہ 2 ماہ میں امریکا کی فوجی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت بحری جہاز، لڑاکا طیارے، بمبار، میرین فورس، ڈرونز اور جاسوس طیارے کیریبین سمندر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے بڑی عسکری تعیناتی سمجھی جارہی ہے۔
امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری ہیں، تاہم متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ اصل ہدف مادورو حکومت کو ہٹانا ہے۔ اس الزام کو ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں بہت سے مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ستمبر کے اوائل سے اب تک امریکی حملوں میں کیریبین اور مشرقی پیسیفک کے علاقوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہر منشیات بردار کشتی سے منشیات کی شکل میں 25 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور امریکی خاندان تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمینی حملوں کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا اور کہا کہ وہ پیشگی بتانے کے حق میں نہیں کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ کیا کرے گا یا کیا نہیں کرے گا۔
امریکا کی جانب سے بی 52 بمبار طیارے وینیزویلا کے ساحل کے قریب پروازوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں جبکہ سی آئی اے کی تعیناتی اور دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے کی روانگی کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے، جبکہ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا کہنا ہے کہ امریکا ان کارروائیوں کے ذریعے لاطینی امریکا پر غلبہ جمانا چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے انٹرویو میں امریکا میں آنے والے تارکین وطن پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ وہ دنیا بھر سے آرہے ہیں، خاص طور پر وینیزویلا سے، جہاں سے خطرناک گینگ امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ٹرین دے ارگوا کو دنیا کا سب سے خطرناک گینگ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟
ایک اور سوال کے جواب میں ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوسری طاقتوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں۔ تاہم امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ حکومت کا فوری طور پر جوہری دھماکے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی اور انہیں پاگل پن کا شکار قرار دیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آخرکار وہ سمجھوتے پر مجبور ہوجائیں گے۔
یہ ٹرمپ کا 60 منٹس پروگرام کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جب سے انہوں نے 2024 کے ایک انٹرویو کے معاملے پر پروگرام کے مالک ادارے پیراماؤنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جو 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر ختم ہوا۔
چونکہ صارف نے کوئی اضافی ہدایت نہیں دی، اس لیے خبر میں کسی قسم کے کوماز شامل نہیں کیے گئے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جنگ ڈونلڈ ٹرمپ صدر نکولس مادورو وینیزویلا