سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے سماعت مکمل کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل مکمل کئے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس تبادلہ کا کوئی اختیار نہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا ماضی میں کسی جج کا آرٹیکل 200 کے تحت تبادلہ ہوا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ماضی میں ججز ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں، ججز ٹرانسفر میں صدر اور وزیراعظم کا کردار محدود ہے۔
بعدازاں عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس کا مختصر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکا میں شان دار پذیرائی پر بھارتی گھبراہٹ عیاں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکا میں شان دار پذیرائی پر بھارتی گھبراہٹ عیاں ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دیدی، امریکی اخبارکا دعویٰ آئی بی کے سابق سربراہ بریگیڈیر ریٹائرڈ امتیاز احمد طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، مختلف امور پر بات چیت رکن قومی اسمبلی صبحین غوری نے بجٹ کو عوام دشمن اور آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیدیا وزیراعظم کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ امریکا میں پاکستانیوں سے خطاب کی تعریفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصلہ محفوظ کر لیا کیس کا
پڑھیں:
پولیس سے 5 جعلی مقدمے، بچیاں، عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے: جسٹس محسن اختر
اسلام آباد (آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کمسن بچیوں اور والدہ کے اغوا کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ 5جعلی مقدمے کروا کے بچیوں اور عورت کو اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟۔سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کا وقاص احمد اور سہیل علیم کے ساتھ لین دین تنازع پر وقاص احمد اور سہیل علیم کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایف آئی اے اپنی تحقیقات کرکے کوئی فائنل آرڈر جاری نہ کرے، اسی کیس میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ معطل کردیا ہے اس کے مطابق چلیں گے،آئندہ سماعت تک سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی آگے بڑھائیں گے، سپریم کورٹ نے جہاں سے ہمیں روکا ہے اس کو ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے۔دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ، پنجاب پولیس کے اقدامات پر برہم ہوئے اور کہا کہ پانچ جعلی مقدمے کرواکے بچیوں اور عورت کو اغوا کیا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے، مدعی کو آج تک کسی نے دیکھا نہیں جو جعلی پرچے کروا رہا ہے، پنجاب پولیس کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا معاملہ وزیراعلی پنجاب کو بھیجا تھا، کیونکہ اس کیس میں کم سن بچیاں اور عورت کو اغوا کیا گیا، وزیراعلی پنجاب بھی عورت ہیں، معاملہ وزیراعلی پنجاب کو اس لیے بھیجا تاکہ انہیں پتہ ہو ان کی پولیس عورت کے اغوا میں ملوث ہے۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ جعلی اور جھوٹے پرچے کرواکے پیسے ریکور نہیں ہوسکتے، جو پرچے آپ نے کروائے ہیں وہ ٹرائل میں دس منٹ میں بھی برقرار نہیں رہ سکیں گے ، جرح کے دوران جعلی پرچے فارغ ہو جائیں گے ، ایسے نہ کریں۔فاضل جج نے مزید کہا کہ جس عورت کو اغوا کیا گیا اسی کے گھر سے سامان چوری کرکے ریکوری ڈال دی گئی، پٹیشنر کوئی صاف آدمی نہیں ہے جس نے اکتیس کروڑ کی جائیداد بیچ دی، ماتحت پولیس اہلکاروں کے ساتھ سیئنیرز بھی مل جاتے ہیں یہ حیران کن ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمیں پٹیشنر سے کوئی ہمدردی نہیں ہے وہ اگرقصور وار ہے تو اسے سزا ملے گی، کسی کو سپورٹ کرنے کے حق میں نہیں جو غیر قانونی کام کرتا ہو، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہمارا کام ہے کسی کو انوسٹی گیشن سے نہیں روک سکتا، جہاں سے عورت اور بچے اغواہ ہوئے اس جگہ کو دیکھیں اور رپورٹ دیں۔وکیل شہریارطارق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس عدالت کا 24 کا فیصلہ معطل کیا تھا، فیصلہ دس نومبر کو معطل ہوا تو آپ کی عدالت کا پانچ نومبر کا فیصلہ آچکا ہے، وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ان لوگوں نے سپریم کورٹ کو بھی مس گائیڈ کیا، سپریم کورٹ نے 24 اکتوبر کا فیصلہ معطل کیا پانچ نومبر کا نہیں کیا۔جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ آپ دونوں حضرات سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی دیکھ لیں، جب تک وہاں سے کوئی فیصلہ نہیں آتا ہم بھی کوئی فیصلہ نہیں دیں گے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئندہ سماعت 27 تاریخ کو رکھ لیں، جس پر جسٹس محسن نے کہا کہ 27 کو کیا پتہ میں یہاں ہوں گا بھی کہ نہیں۔عدالت نے ہدایات کے ساتھ سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔