لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفا دے دیا اور وہ ملک کی کسی بھی ہائیکورٹ کے پہلے جج بن گئے ہیں جنہوں نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد استعفا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں، ترامیم 1973ء کے آئین کی روح کے بھی منافی ہیں، عدالت عظمیٰ کا اصل اختیار ختم کرکے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے کے خط میں کہا گیا کہ آئین میں حالیہ ترمیم کے پیشِ نظر وہ مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔ جسٹس شمس محمود مرزا کو 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 6 مارچ 2028 کو طے تھی۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان تھا، جس پر انہوں نے اپنا استعفا صدر آصف زرداری کو بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا، یہ عدالتی روایت اور نظام انصاف کو روندنے کا اقدام ہے، وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں، یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ترمیم کے
پڑھیں:
جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دے کر ہائیکورٹ سے رخصت لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ ہائیکورٹ میں سنیارٹی کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر تھے اور 22 مارچ 2014 کو جج کے طور پر حلف اٹھا چکے تھے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور کسی بیرونی دباؤ کا حصہ نہیں ہے۔
جسٹس شمس محمود مرزا لاہور ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے بھی رکن تھے اور ان کی خدمات عدلیہ میں اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے استعفیٰ کے بعد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریشن اور کیسز کے انتظامات میں تبدیلی متوقع ہے۔